آزادکشمیر میں جس طرح سیاسی قیادت مسئلہ کشمیر پر
متحد اور یکجان ہے بلکل اسی طرح پاکستان کی سیاسی قیادت بھی مسئلہ کشمیر
اور ایٹمی پالیسی پر متحد ہے کیونکہ مسئلہ کشمیر کے اصل اور اہم فریق
کشمیری عوام ہیں مسئلہ کشمیر 75سال سے اقوام متحدہ کے چارٹر پر حل طلب
مسائل میں موجود ہے لہذا اقوام عالم کو کشمیری عوام کو اُن کا حق خودارادیت
دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں کشمیری
عوام ایک مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں وہاں بھارت کے ظلم و جبر کی انتہاء
ہو چکی ہے آئے روزنت نئے طریقوں سے کشمیری عوام کو ٹارچر کیا جارہا ہے ایک
بات تو طے ہے کہ بھارت اپنی نولاکھ فوج کے ذریعے جتنے مرضی مظالم ڈھا لے وہ
کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا اور آج 27اکتوبر کو مقبوضہ جموں
وکشمیر پر بھارتی فوجی قبضے کے خلاف دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری یوم
سیاہ منارہے ہیں بہادرکشمیریوں نے ہندوستان کے فوجی قبضے کو ایک لمحے کے
لیے بھی تسلیم کیا ہے اور نہ کریں گے بھارتی فوجیوں کی مقبوضہ وادی میں پر
تشدد اور وحشیانہ کاروائیوں نے نریندرمودی کاہندوستان میں نام نہاد جمہوری
اور سیکولر چہرے سے نقاب اتار دیا ہے برہمن سامراج ہندوستان کواپنے انجام
کی طرف لے کر جارہا ہے اس وقت مقبوضہ جموں وکشمیر میں مظالم کی انتہا ہو
رہی ہے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار کو دبانے اخبارات کی
بندش سوشل میڈیا کے استعمال پرپابندی کے علاوہ یاسین ملک سمیت متعدد حریت
کانفرنس کی قیادت جو جیلوں میں پابند سلاسل ہے وہاں ان کے ساتھ غیر انسانی
سلوک کی مثالیں قائم کی جارہی ہیں ان سب وحشتوں اور خوفناکیوں کے باوجود
کشمیریوں نے ہندوستان کے فوجی قبضے کو ایک لمحے کے لیے بھی تسلیم کیا ہے
اور نہ ہی کریں گے امن کی آشا سے معصوم لوگوں کے جذبات سے کھیلنے والے
نریندرمودی نے ہندوستان کے نام نہاد جمہوری اور سیکولر چہرے سے نقاب اتار
دیا ہے برہمن سامراج ہندوستان کو انجام کی طرف لے کر جارہا ہے کشمیری نے
آزادی کی خاطر5لاکھ جانوں کی قربانیاں دیدی ہیں اب وہ وقت دور نہیں جب
کشمیر آزاد ہو کربر صغیر کا جغرافیہ تبدیل کرنے کا عنوان بنے گا اس وقت
مسئلہ کشمیر ایک بین الاقوامی ایشوا بن چکا ہے اب بھارت طاقت کے زریعے
کشمیریوں کو دبا سکتا ہے اورنہ ہی جھکا سکتا ہے ، اورنہ ہی انہیں خرید سکتا
ہے یاسین ملک سمیت دیگر حریت رہنما جو بے گناہ ہیں اوربھارتی ظلم وجبر کا
شکار ہیں ان کے ساتھ جیلوں میں جو ناروسلوک ہورہاہے وہ باعث تشویش
اورانسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے لمحہ فکریہ ہے مقبوضہ کشمیر میں انسانی
حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے
موقف کو تسلیم کیا ہے بلکہ ہمیشہ اس کو کشمیر نہیں پاکستان کا مسئلہ سمجھا
پاکستان کشمیر پر اپنے موقف پر ہمیشہ سے قائم ہے اور ایک انچ بھی پیچھے
نہیں ہٹا پاکستان کے ساتھ ہندوستان کی مخالفت یہ ہے کہ انہوں نے کبھی بھی
پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا چاہے وہ کرکٹ کا میدان ہی کیوں نہ ہو
ان کے دلوں میں شروع سے دشمنی کا لاوا ابل رہا ہے ہندوستان نے ہمیشہ ظلم و
جبر کے اور مختلف ہتھکنڈوں سے کشمیر کے جغرافیائی حالات کو مسخ کرنے کی
کوشش کی ہے آج بھی ہندوستان کی یہ پالیسی ہے کہ کشمیر کو عالمی منظر نامے
سے ہٹایا جائے جس کے لئے وہ شہریت اور ڈومیسائل کے قوانین میں تبدیلیاں
کررہے ہیں ہندوستان کے اندرنچلی زات کے ہندو ، سکھ اور مختلف مذاہب کے لوگ
بھی محفوظ نہیں ہیں اب وقت تبدیل ہوچکا ہے دنیا میں جبر و تشدد کے قوانین
کے تحت قوموں کے حقوق دبا ئے نہیں جا سکتے اور ایسے طریقوں سے ملکوں کو فتح
بھی نہیں کیا جا سکتامگر سب قوانین کو روندتے ہوئے بھارت نے نہ صرف
ہندوستان کے مسلمانوں کی زندگیوں کو اجیرن بنارکھا ہے بلکہ وہ کشمیریوں کو
گاجر مولی کی طرح کاٹ بھی رہا ہے لیکن کشمیری بھارت کے تمام تر مظالم کے
باوجود اپنے نظریے اور آزادی کی تحریک کو پورے جرات اور استقامت سے جاری
رکھے ہوئے ہیں آج بھی کشمیر کی مائیں اپنے بیٹوں کے نام برہان وانی اور سید
علی گیلانی کے نام پر رکھ رہی ہیں جو اُن کی تحریک آزاد ی کے ساتھ وابستگی
کا بین ثبوت ہے یہ تاثر غلط ہے کہ مسئلہ کشمیر کشمیری مسلمانوں کا مذہبی
مسئلہ ہے بلکہ یہ حق خود ارادیت کی تحریک ہے جس میں چوراسی ہزار مربع میل
علاقے میں بسنے والے مسلمان ہندو سکھ ڈوگرہ اور دوسرے مذہب کے لوگ بھی شامل
ہیں کشمیری 1947ء میں بھی پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے تھے اور وہ اب
بھی پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کیلئے تیار ہیں 1846ء سے پہلے کشمیر ایک
ریاست کے طور پر موجود نہیں تھی اس کو ریاست کی شکل دینے والے مہاراجہ گلاب
سنگھ ہیں جنہوں نے انگریزوں سے کشمیر کو خرید کر اور بعض علاقوں کو فتح کر
کے اپنا باج گزار بنایا اور ان علاقوں کو ریاست جموں و کشمیر کا نام دیا
مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان کوئی علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ
ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے حق خودارادیت اُن کے مستقبل اور اُن کی زندگی اور موت
کا مسئلہ ہے اور بھارت لگا تار کشمیریوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے کیلئے
پے در پے وار کر رہا ہے جن کا مقصد کشمیریوں کو ڈرانا ہے تاکہ وہ اپنے اوپر
ہونے والے مظالم پر آواز نہ اُٹھا سکیں ۔ آخر میں مولانا عباس انصاری صاحب
کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جن کی قربانیاں بے مثال ہیں وہ مقبوضہ کشمیر
میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئررہنما اور اتحاد المسلمین کے چیئرمین
بھی رہے گذشتہ روز 86 برس کی عمر میں طویل علالت کے بعد سرینگر میں اپنی
رہائش گاہ پر وفات پا گئے ہیں مولانا عباس انصاری کافی عرصے سے علیل تھے
اور گزشتہ دو دنوں سے ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی مولاناعباس انصاری محاذ رائے
شماری سے وابستہ آخری سیاستدان تھے نجف کے مشہور مدرسے کے سابق طالب علم
مولانا عباس انصاری نے 1962میں عراق میں تعلیم کے حصول کیلئے ایک دہائی تک
قیام کے بعد مقبوضہ کشمیر واپسی پر انجمن اتحاد المسلمین کی بنیاد رکھی
انہوں نے کشمیریوں کے حقوق کے لیے اپنی انتھک جدوجہد کے دوران کئی برس تک
جیلوں میں گزارا 1987میں عباس انصاری مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کے بانی کنوینر
بنے جس نے مقبوضہ کشمیر کا سیاسی منظرنامہ بدل دیا جیل سے رہائی کے بعد
انہوں نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ مل کر کل جماعتی حریت کانفرنس کے پلیٹ فارم
سے جدوجہد آزادی کا آغاز کیا مولانا عباس انصاری اسلام کے روحانی پہلوں پر
متعدد کتابوں کے مصنف بھی ہیں جیل میں قید کے دوران لکھی گئی ان کی سوانح
عمری خارِ گلستان یعنی باغ کا کانٹا 2018 میں ریلیز ہوئی ۔چلتے چلتے آزاد
کشمیر والوں کے لیے خوشخبری ہے کہ وہاں پر کشمیر ائیر لائن کا افتتاح کردیا
گیا ہے اور اسکے ساتھ ساتھ وہاں کے مقامی لوگوں کو حکومت میں شامل کرنے کے
لیے کئی دہائیوں بعد بلدیاتی انتخابات بھی کروائے جارہے ہیں یہ دونوں وہ
کام ہیں جو آج تک کوئی نہیں کر سکااب کشمیر ائیر لائن کیوجہ سے دنیا بھر سے
سیاح ریاست کا رخ کریں گے جس سے نا صرف بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا بلکہ
ریونیو میں بھی اضافہ ہو گا ۔ |