چین اور تحفظ نسواں کے عملی اقدامات

چینی قانون سازوں نے ابھی حال ہی میں تعلیم، روزگار، جائیداد کی تقسیم اور ذاتی حقوق جیسے شعبوں میں خواتین کے حقوق اور مفادات کے بہتر تحفظ کے لیے ترمیم شدہ قانون کو اپنانے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ خواتین کے حقوق اور مفادات کے تحفظ سے متعلق نیا ترمیم شدہ قانون قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے اختتامی اجلاس میں منظور کیا گیا تھا، یہ قانون 2023 میں نافذ العمل ہوگا۔ اس قانون میں کہا گیا ہے کہ ریاست صنفی مساوات کو فروغ دینے، خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے اور خواتین کے جائز حقوق اور مفادات کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے گی۔اس کے لئے تمام سطحوں پر مقامی حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ متعلقہ شعبے میں اپنے کام کو مضبوط بنائیں۔اس مقصد کے لیے نئے ترمیم شدہ قانون میں متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، یہ لازمی ہے کہ صنفی مساوات جو چین کی بنیادی ریاستی پالیسیوں میں سے ایک ہے،کو ملک کے تعلیمی نظام میں شامل کیا جائے گا.

دیکھا جائے تو ان دفعات میں دو اہم کام شامل ہیں، یعنیٰ صنفی مساوات کے تصور کے بارے میں شعور بڑھانا اور صنفی امتیاز کو حقیقی معنوں میں ختم کرنا۔یہی وجہ ہے کہ ترمیم شدہ قانون میں کام کی جگہ پر صنفی امتیاز کی ممانعت کی گئی ہے اور یہ تاکید کی گئی ہے کہ ملازمت کی بھرتی ، داخلہ ، ترقی اور دیگر پیشہ ورانہ امور میں خواتین کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔اس بات کی ضمانت دینے کے لئے کہ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہیں ، قانون یہ طے کرتا ہے کہ دیہی اجتماعی معاشی تنظیموں میں خواتین کے حقوق اور مفادات کی اس بنیاد پر خلاف ورزی نہیں کی جائے گی کہ وہ غیر شادی شدہ ، شادی شدہ ، طلاق یافتہ ، بیوہ ہیں ، یا ان کے گھروں میں کوئی مرد نہیں ہے۔ ترمیم شدہ قانون میں خواتین کے حقوق اراضی اور متعلقہ حقوق اور مفادات سے متعلق دفعات بھی شامل ہیں، جو اس شعبے میں دیرینہ مسائل کو حل کرتی ہیں اور دیہی خواتین کی بقا اور ترقی کے بنیادی حقوق کو مؤثر طریقے سے یقینی بناتی ہیں۔وسیع تناظر میں یہ قانون خواتین کی ذاتی سلامتی کے تحفظ کو مضبوط بناتا ہے۔ اس میں خواتین کے اغوا، اسمگلنگ اور دیگر سنگین نوعیت کے جرائم کے خلاف ہر سطح پر حکومتوں اور عوامی سلامتی، شہری امور، انسانی وسائل وسماجی تحفظ، اور صحت کے محکموں کی ذمہ داریوں کا تعین کیا گیا ہے۔

حقوق نسواں سے متعلق اس اہم دستاویز میں پسماندہ حالات میں رہنے والی خواتین کی دیکھ بھال پر روشنی ڈالی گئی ہے ، جس میں غریب ، بزرگ ، یا معذور خواتین کو امداد ، روزگار اور کاروباری مدد اور دیگر خدمات فراہم کرنا شامل ہے۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مستحق خواتین کو ذہنی صحت کی بہتری کے حوالے سے بھی مدد فراہم کی جائے گی۔مجموعی تناظر میں اس ترمیم شدہ قانون کے تحت اپنائے جانے والے متعدد اقدامات سے خاندان دوست معاشرے کی تعمیر کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ان اقدامات میں خواتین کے لئے ایک جامع صحت کی دیکھ بھال کے نظام کا بتدریج قیام ، نوزائیدہ بچوں اور چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کی خدمات میں بہتری ، اور زچگی کی چھٹیوں کے نظام کو بہتر بنانا بھی شامل ہیں۔چینی حکام کی کوشش ہے کہ خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کے خاتمے کے ساتھ ساتھ خاندانوں کے لئے اعلیٰ معیار اور بچوں کی دیکھ بھال کی سستی خدمات تک رسائی کو بڑھایا جائے۔آجروں سے بھی کہا گیا ہے کہ وہ شادی شدہ اور بچوں والی خواتین کو اپنی خاندانی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے فعال طور پر سہولت فراہم کریں ، اور حکومت آجروں کو ان کے اخراجات کو کم کرنے کے لئے ٹیکس میں کمی یا چھوٹ دے سکتی ہے۔یہ وہ تمام اقدامات ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ چینی سماج میں خواتین کے حقوق اور تحفظ نسواں کو کس قدر اہمیت حاصل ہے۔ ایک ترقی پزیر ملک کے طور پر قومی تعمیر و ترقی کے سفر میں خواتین کو فعال طور پر شریک کرنے کی چین کی یہ کاوشیں جہاں لائق تحسین ہیں وہاں قابل تقلید بھی ہیں۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1324 Articles with 615469 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More