جوڑے آسمانوں پر

ایک مرتبہ ہمارے ابو نے ایک واقعہ سنایا تھا جس کے وہ خود چشم دید گواہ تھے ۔ بہت پہلے ان کی نو عمری کے دور میں جب خود ان کی شادی نہیں ہوئی تھی تو وہ اپنے ایک سندھی دوست کی شادی میں بارات کے ساتھ کسی قریبی گوٹھ گئے تھے اونٹوں اور بیل گاڑیوں پر ۔ واپسی پر دولہا دلہن کو ایک ہی بیل گاڑی میں بٹھایا گیا ۔ دلہن کافی کُھلے اور گھیر دار کپڑوں کے ساتھ ایک بڑی سی چادر اجرک میں لپٹی ہوئی تھی ۔ وہ بہت بےچین اور مضطرب معلوم ہو رہی تھی اور بار بار پہلو بدل رہی تھی ۔ پوچھنے پر اس نے بتایا کہ اس کی کمر پر کوئی چیز حرکت کرتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے ۔ دولہے نے کہا کوئی جانور ہو گا آؤ دیکھتے ہیں اور اسے لے کر بیل گاڑی سے نیچے اتر گیا ۔ اس کی چادر کو ہٹا کر دیکھا تو روایتی سندھی عروسی پراندے کے بھاری بھرکم آرائشی پھندنوں میں ایک سانپ الجھا ہؤا تھا ۔

اس نے پراندے کو پکڑ کر جھٹکنا شروع کیا تو سانپ نے اچانک اچک کر اس کے کان کے نیچے گردن پر کاٹ لیا ۔ دولہا نیچے زمین پر گر کر تڑپنے لگا اور موقع پر ہی دم توڑ گیا ۔ اس اثناء میں باقی لوگ بھی اکٹھا ہو گئے تھے انہوں نے سانپ کو پکڑ کر مار دیا اور دلہن کو وہیں سے واپس اس کے گھر روانہ کر دیا ۔ اور یہ سب لوگ جو بہت ہنستے گاتے راستے بھر دھوم مچاتے گئے تھے ، روتے پیٹتے دولہا کی لاش کے ساتھ واپس آئے ۔ گاؤں بھر میں کہرام مچ گیا ہر آنکھ اشکبار تھی ۔ مدتوں اس سانحے کے اثرات سبھی کے دل و دماغ پر چھائے رہے ۔

پھر اس کے بہت عرصہ بعد اسی علاقے میں آس پاس کے کسی گوٹھ میں پھر ایک عجیب دلخراش واقعہ پیش آیا ۔ شادی کی اگلی صبح جب دولہا دلہن بہت دیر تک نہیں جاگے اور آوازیں دینے پر بھی کوئی جواب نہیں ملا تو کمرے کا دروازہ توڑ دیا گیا تو دونوں ہی مردہ حالت میں پائے گئے ۔ موت کا سبب تو معلوم نہیں ہو سکا مگر یہ اس زمانے کی بات ہے جب چھٹی جمعہ کے روز ہؤا کرتی تھی اور تمام کام کاروبار بند ہوتا تھا ، کفن دفن کے سامان کی دوکانیں بھی بند ہوتی تھیں ۔ مرحومین کے لواحقین نے دوکاندار کے گھر پر آ کر دوکان کھلوائی اور تجہیز و تکفین کا سامان خریدا ۔ اور جس روز ولیمہ تھا ایک نوبیاہتا جوڑے کا جنازہ اٹھا ولیمے کے تنبو تلے چارپائیوں اور کرسیوں کی جگہ دریاں بچھائی گئیں ۔ دیگیں بھی اتریں مگر میت کے کھانے کی ، ولیمے کا اجتماع ماتم میں بدل گیا ۔ یہ بھی ایک بہت دردناک اور ناقابل یقین واقعہ تھا جس کی بازگشت ایک عرصے تک سنائی دیتی رہی ۔
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1853500 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.