ظریفانہ:ہر قدم ایک نئی چال، بہت مشکل ہے

کلن نے للن سےپوچھا کیوں بھیا پچھلے ایک ہفتہ سے کہاں تھے ؟ کسی مصیبت میں تو نہیں پھنس گئے تھے ؟
للن بولا کوئی خاص نہیں آج کل سوشیل میڈیا پر انتخابی خبروں کی ایسی بھر مار ہے کہ کچھ اور کرنے کا من ہی نہیں کرتا۔ انسان اسی میں پھنسا رہتا ہے۔
ایسی بات ہے تو اب تمھیں عام آدمی پارٹی میں اب چلے ہی جانا چاہیے ۔
ارے بھائی تم مجھے کیوں جھاڑو تھمانا چاہتے ہو ۔ ایسا کون سا مہا پاپ کردیا میں نے ؟
دیکھو للن تم نے وعدہ خلافی کی ہے اور یہ سیاستدانوں کا کام ہے۔
میں اور وعدہ خلافی ناممکن ہے؟ میرے خیال میں تمھیں بی جے پی میں چلے جانا چاہیے۔
ارے بھیا تم مجھے کمل کی طرح کھلنے کے لیے کیچڑ میں کیوں بھیج رہے ہو ؟ ایسا کیا کردیا میں نے؟؟
تم نے بہتان طرازی کی ہے اور یہ بی جے پی والوں کاشعار ہے۔
کیوں اب ان لوگوں نے کون سا نیا شوشہ چھوڑ دیا؟
ارےکمال ہوگیا ان لوگوں نے کیجریوال جیسے ایماندار رہنما پر پر سکیش چندر شیکھر جیسے ٹھگ کے ذریعہ پچاس کروڈ رشوت لینے کا الزام لگوا دیا۔
ہاں مگر کیجریوال نے بھی تو اس منہ توڑ جواب دے کر حساب برابر کردیا ۔
اچھا وہ تو میں نے نہیں دیکھا ۔ چلوتم ہی بتا دو سوشیل میڈیا پر بہت رہتے ہو ۔
کیجریوال نے کہا کہ ستنیدر جین کو ہماچل اور منیش سسودیہ کو گجرات جانے سے روکنے کے لیے ان کو بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کی گئی ۔
کلن بولا لیکن للن کیا تمھیں یاد ہے کہ پچھلے ہفتہ تم نے میرے ایک سوال کا اگلے دن جواب دینے کا وعدہ کیا تھا ؟
کون سا سوال ؟ مجھے نہیں یاد معذرت چاہتا ہوں ؟؟
سوال یہ تھا کہ آج کل کیجریوال نے بجلی ، پانی، تعلیم اور صحت کے بجائے ہندوتوا کا راگ الاپنا کیوں شروع کردیا ہے؟
ارے ہاں اب یاد آیا۔ وہ ایسا ہے کہ کیجریوال کی حکمت عملی میں تبدیلی کے لیے عام آدمی قصور وار ہے۔
اپنے لیڈر کے دفاع کی خاطر عام لوگوں کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔ وہ بھلا کسی کو بنیادی سہولت فراہم کرنے سے کیوں روکے گا؟
دیکھو کلن تمہاری بات درست ہے۔ عوام کو چونکہ بجلی ، پانی، تعلیم اور صحت کی ضرورت ہے اس لیے وہ نہیں روکتا مگر اس پر ووٹ بھی نہیں دیتا ۔
کیا بات کرتے ہو۔ دہلی کے لوگوں نے لگاتار تین بار کیجریوال کو کامیابی سے نوازہ اور اب تو پنجاب بھی فتح ہوچکا ہے۔
بھیا دیکھو اب لوگ ان نعروں سے بور ہوگئے ہیں ورنہ پچھلی بار کیجریوال کوماروتی مندر کے باہر ہنومان چالیسا نہیں پڑھنا پڑتا ۔
اوہو للن تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ۔ وہ تو بی جے پی کی رام دھنُ کو مات دے کر ہندو رائے دہندگان کو بیوقوف بنانے کے لیے ضروری ہوگیا تھا ۔
ہاں تو اب گجرات کے لوگوں کو بیوقوف بنانے کا مرحلہ پیش نظر ہے اس لیے کرنسی نوٹ پرلکشمی اور گنیش کا مطالبہ لازمی ہوگیا ہے۔
یار للن دھن کی دیوی لکشمی ضرور ہے لیکن دیوتا تو کبیر ہے یہ درمیان میں گنیش کہاں سے آگئے؟
ارے بھیا سمجھتے کیوں نہیں گجرات میں کوئی کُبیر کی پوجا نہیں کرتا ایسے میں وہ تصویر لگانے سے کیا فائدہ ؟ گنیش کو ماننے والے بہت ہیں کیا سمجھے؟
کلن بولا اب سمجھا یعنی کل کو کیجریوال بنگال جائیں گے تو وہاں درگا کی تصویر لگانے کا مطالبہ کریں گے ؟ ارے بھیا یہ سلسلہ آخر رکے گا کہاں ؟؟
ہاں یار تینتیس کروڈ دیوتا تو 75؍ سال قبل تھے اب تک نہ جانے کتنے کا اضافہ ہوگیا ہے؟
جی ہاں تم نے درست کہا ۔ ناتھورام گوڈسے کے مندر کی تصویر تو میں انٹر نیٹ پر دیکھ ہی چکا ہوں ۔
ویسے کلن ایک بتاوں یہ احمقانہ نعرہ لگا کر کیجریوال جس طرح ذرائع ابلاغ پر چھا گئے اس کے آگے تو پندرہ لاکھ والا وعدہ بھی فیل ہے۔
جی ہاں وہ تو ہے لیکن کیا اس طرح کیجریوال کو پردھان جی سے بھی زیادہ مقبولیت مل جائے گی ؟
یہ بھی ممکن ہے کیونکہ اگر مودی جی ایسے حربوں سے منموہن سنگھ جیسے باصلاحیت وزیر اعظم کو شکست دے سکتے ہیں تو کیجریوال ان کو کیوں نہیں ؟
یار للن مجھے ڈر ہے کہ اس کُشتی کا فائدہ کہیں بھارت جوڑو یاترا پر نکلے ہوئے راہل گاندھی کو نہ مل جائے ۔
للن نے کہا یہ تم درمیان میں راہل کو کیوں لے آئے؟ اس کا نوٹ کے تنازع سےکیا تعلق ہے ؟
نوٹ سے تو نہیں مگر یاترا کا ووٹ سے گہرا تعلق ہے۔ راہل عوام سے تعلق جوڑ رہا ہے اور اگر وہ ووٹ میں بدل جائے تو ہاتھ چل جائے گا۔
اس کے بارے تو کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن ٹوئٹر کے معاملے میں ایلون مسک کو مشورہ دینے والاراہل نوٹ تنازع پر تبصرہ کیوں نہیں کرتا؟
بھیا یہ راہل کی گہری چال ہے ۔ وہ اس پھٹے میں ٹانگ نہیں ڈالنا چاہتا ۔
کیوں ؟ یہ چال بھی میری سمجھ کے اوپر سے گزر گئی۔
ارے بھیا وہ چاہتا ہے کہ مودی کے لوہے کو کیجریوال کا لوہا کاٹے اور درمیان سے یاترا لے کر اقتدار کی جانب نکل جائے ۔
کلن نے کہا یار لیکن اگر کمل کے ہندوتوا پر کیجریوال کے ہندوتوا کا جھاڑو چلنے لگے تو بیچارے مسلمانوں کا کیا ہوگا؟ وہ تو کہیں کے نہیں رہیں گے؟
للن بولا اس سوال کا بہترین جواب جمن خان کے سوا کوئی نہیں دے سکتا ۔
جی ہاں لیکن اب وہ کہاں ملے گا ؟
وہ تمہارے پیچھے سے ہاتھ ہلاتا ہوا چلا آرہا ہے۔
ارے تم نے اسے کیسے دیکھ لیا جبکہ میں نہیں دیکھ سکا ۔
للن بولا دیکھو بھیاچونکہ ہم لوگ آمنے سامنے ہیں اس لیے ایک دوسرے کے پیچھے دیکھ سکتے ہیں ۔
ہاں یار میں تو بھول ہی گیا تھا۔ چلو اس سے پوچھتے ہیں ۔
کلن نے پیچھے مڑ کر کہا پرنام جمن خان کیسے ہو؟
جمن بولے سلام کلن بھیا آپ کیسے ہو؟
للن نے پوچھا بھائی ہم سوچ رہے تھے کہ اگر کیجریوال نے بھی ہندوتوا کا طوق اپنے گلے میں ڈال لیا تو آپ لوگ کیا کروگے؟
جمن نے جواب دیا ہم کیا کریں گے ؟ یہ بھی کوئی سوال ہے ۔ گجرات کے اندر تو اپنا ہاتھ جگناتھ ۔
کلن نے کہا ارے یار میں تو یہ بھول ہی گیا تھا لیکن اب تو وہ ہاتھ ٹوٹ گیا ہے ۔ اس کو تھامنے سے کیا فائدہ ؟
جمن بولا اچھا اگر ایسا ہے تو سابق وزیر اعلیٰ شنکر سنگھ واگھیلا کے بیٹے مہندر سنگھ نے کمل کو چھوڑ کر جھاڑو کیوں نہیں تھاما؟
للن نے کہا بھیا وہ تو پرانا کانگریسی ہے۔ 2012میں کانگریس کے ٹکٹ پر اراولی سے الیکشن جیت چکا ہے۔
جمن بولا مجھے پتہ ہے لیکن کیا تم نہیں جانتے اس سال مئی میں وہ بی جے پی میں شامل ہوگیا تھا ۔
کلن نے کہا اچھا ! تو پھر اس نے کمل کا ساتھ کیوں چھوڑ دیا؟
جمن بولا بھیا سیدھی بات ہے ۔ طوفان سے پہلے ڈوبتے جہاز میں رہنا کون پسند کرتا ہے؟
للن نے پوچھا لیکن اس بیوقوف نے جھاڑو تھامنے کے بجائے ہاتھ کیوں تھام لیا؟
جمن نے جواب دیا بھیا وہ شنکر سنگھ واگھیلا کا بیٹا ہے جو کاغذی شیر اور اصلی چیتے کا فرق جانتا ہے ۔
للن سنگھ نے تائید کی جی ہاں اسی لیے تو اس کا نام واگھیلا ہے یعنی شیر والا ۔ نہ کمل والا اور نہ جھاڑو والا ۔
کلن نے پوچھا لیکن یار یہ نوٹ پر لکشمی اور گنیش کا کیا ہوگا؟ کیا اس سے خوشحالی آجائے گی؟؟
جمن نے کہا جب گاندھی جی کی تصویر سے بدعنوانی ختم نہیں ہوئی تو لکشمی کی تصویر سے خوشحالی کیسے آسکتی ہے؟
کلن بولا ہاں یار تصویروں سے کام چلانا اس قدر آسان ہوتا تو اروند کیجریوال کو بدعنوانی کے خلاف تحریک چلانے کی ضرورت ہی کیوں پڑتی ؟
جمن نے کہا کیجریوال کو یہی تو افسوس ہے کہ بدعنوانی کے خلاف تحریک چلا کر انہوں نے منوہن کو ہٹایا مگر اقتدار کی کرسی پر مودی جی براجمان ہوگئے۔
للن بولا جی ہاں بھیا بات تو درست ہے لیکن اگر مودی کو ہٹا کر کیجریوال اقتدار پر فائز ہوجائیں توکیاکرنسی نوٹ کا ناک نقشہ بدل جائے گا ؟
للن بولا جی نہیں میرے خیال میں تو وہی ہوگا جو پندرہ لاکھ کا ہوا ۔ لوگ کچھ دن یاد رکھیں گے اور پھر بھول بھال جائیں گے ۔
کلن نے کہا جی نہیں میں پوچھ رہا تھا کہ گجرات کے صوبائی الیکشن پر اس کا کیا اثر پڑے گا ؟
جمن نے جواب دیا اتنے اتاولے کیوں ہورہے ہو۔ اس کے لیے آٹھ دسمبر تک انتظار کرواس کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔



 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1453987 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.