سابق وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے چونکہ خاموش طبع انسان ہیں
اور ان کی طبیعت بھی ناساز رہتی ہےاس لیے بغاوت کے بعد ذرائع ابلاغ میں بی
جے پی کی مخالفت کرنے کےلیے شیوسینا نے اپنی توپ سنجے راوت کو میدان میں
اتاردیا ۔ انہوں نے بڑی جرأتمندی کے ساتھ پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے مخالفین
کی دھجیاں اڑادیں ۔ بی جے پی کو بہت جلد احساس ہوگیا کہ اس نے ایکناتھ شندے
کو ساتھ لے کر بہت بڑی غلطی کردی ہے۔ عام شیوسینک اب بھی ادھو ٹھاکرے کے
ساتھ ہے بلکہ اس کی ہمدردی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس انکشاف نے اسے اپنی حکمت
عملی بدلنے پر مجبور کردیا ۔ اس کے لیے اب کسی طرح ادھو ٹھاکرے کو اپنے
خیمہ میں لانا ناگزیرتھا ۔ یہی وجہ ہے کہ ادھو ٹھاکرے پر دباو بنانے کی
خاطر سنجے راوت کو گرفتار کرلیا گیا ۔ بی جے پی کو توقع تھی کہ اس اقدام سے
مخالفت کا طوفان تھم جائے گا لیکن سنجے راوت کے بعد سینا کی کمان ادیتیہ
ٹھاکرے نے سنبھال لی اور وہ ریاست کے دورے پر نکل کھڑے ہوئے۔ ادھو ٹھاکرے
خلافِ توقع مصالحت پر راضی نہیں ہوئے ۔ شیوسینا نے بی جے پی کے آگے جھکنے
سے انکار کردیا اور شیواجی پارک پر کامیاب ریلی کرکے اپنی طاقت کا لوہا
منوا لیا۔ اس نے بی جے پی کی نیند اڑا دی اور اس کی حالت پر یہ شعر صادق
آگیا ؎
کشتئ غیرت احساس سلامت یا رب
آج طوفان کے آثار نظر آتے ہیں
مہاراشٹر کے نئے سیاسی ماحول میں پھر سے یو ٹرن لے کر مرکزی سرکار کے ایماء
پر سنجے راؤت کو ضمانت دے دی گئی ۔ اس گمان کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ
مذکورہ فیصلہ پی ایم ایل اے نامی خصوصی عدالت کا ہے۔ یہ کورٹ ای ڈی کے
معاملات سے نمٹنے کے لیے تشکیل دی گئی ہے اور اس سے ماضی میں سرکاری
اقدامات کی توثیق کا کام لیا جاتا رہا ہے۔ اِنل دیشمکھ کے معاملے میں اس
عدالت نے ضمانت دینے سے صاف انکار کردیا تھا۔ اس کے بعد معاملہ ہائی کورٹ
میں گیا تو اسے تعطل کا شکار کردیا گیا۔ بالآخر سپریم کورٹ سے طویل التواء
کے خلاف حکمنامہ لایا گیا تو رہائی سے قبل سی بی آئی کے ذریعہ ایک نیا
مقدمہ دائر کرکے جیل میں رکھنے کا انتظام کردیا گیا اور انہیں پی ایم ایل
کورٹ سے ضمانت کے باوجود رہائی نصیب نہیں ہوئی ۔ اس کے برعکس سنجے راؤت ان
مراحل سے گزرے بغیر چھوٹ گئے۔ انہیں پہلے ہی زینے پر کامیابی مل گئی ۔ اس
سے دال میں کالا ہونے کا خدشہ تو پیدا ہوتا ہی ہے۔
بی جے پی کو توقع رہی ہوگی کہ خصوصی پی ایم ایل عدالت کے جج ایم جی
دیشپانڈے ایک ڈھیلا ڈھالا فیصلہ لکھ کر سنجے راؤت کو ضمانت دے دیں گے مگر
کھیل الٹا ہوگیا ۔ موصوف نے فیصلہ تو حکومت کی مرضی کے مطابق سنایا لیکن
چونکہ یہ ان کے اپنے ضمیر کی آواز تھی اس لیے فیصلے میں ایسی ایسی باتیں
درج کردیں کہ جس کے سبب حکومت کا منہ کالا ہوگیا۔ مثال کے طور پر جج صاحب
نے واضح انداز میں لکھا کہ یہ گرفتاری غیر قانونی تھی۔ کسی فرد کی حاضری
میں تاخیر اس کی گرفتاری کا سبب نہیں بن سکتی ۔ یہ کوئی معمولی تنقید نہیں
ہے اس لیے سوال یہ ہے کہ اس غیر قانونی کارروائی کا ارتکاب کرنے یا کروانے
والے کو سزا ملنی چاہیے۔ یہ کون اور کب دے گا کوئی نہیں جانتا ؟ جج صاحب کے
خیال میں یہ مخالفین کو پریشان کرنے کی مذموم کوشش ہے۔ اگر یہ الزام درست
ہے تو ایسی انتقامی کارروائی کروانے والامجرم ہے۔ ای ڈی براہِ راست وزارت
داخلہ کے تحت کام کرنے والا ایک ادارہ ہے۔
ممبئی کی خصوصی پی ایم ایل اے عدالت نےمنی لانڈرنگ کے معاملے میں گرفتار
رکن پارلیمان سنجے راوت کی دائر کردہ درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے اس
فردِ جرم سے اور اس پر ای ڈی کے کئی اقدامات پر حیرت کا اظہار کیا ۔ مثلاً
پترا چال کی تعمیر نو میں ہونے والی اقتصادی گھپلے بازی کے سب سے اہم ملزم
ایچ ڈی آئی ایل کے پروموٹرس راکیش اور سارنگ وادھوان نے تو اپنے جرم کا
اعتراف کرلیا تھا ۔ وہ فرار نہیں بلکہ دوسرے معاملے میں جیل کی سلاخوں کے
پیچھے ہیں ۔ اس کے باوجود ان کو مندرجہ بالا معاملے میں گرفتار کرکے تفتیش
نہیں کی گئی؟ حیرت اس بات پر بھی ہے کہ یہ پروجیکٹ مہاڈا کے توسط سے تعمیر
کیا جانا تھا لیکن اس محکمہ کے افسران سے بھی پوچھ تاچھ نہیں کی گئی ۔ اس
معاملے میں شکایت کنندہ سپنا پاٹکر نام کی ایک خاتون ہے ۔ پولیس کی تفتیش
کے مطابق سنجے راؤت کے خلاف اس کے الزامات بے بنیاد ہیں ۔ اس نے نجی مسائل
کی وجہ سے سنجے راؤت کے خلاف شکایت درج کرائی ۔اس کے باوجود ای ڈی نے سپنا
پاٹکر کو گرفتار کرکےتفتیش کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔
122صفحات پر مشتمل اس فیصلے کے مطابق نہ صرف سنجے راؤت بلکہ دیگرمعاملات
میں بھی ایجنسی انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیارکرتی ہے۔ وہ لوگوں کے
خلاف کارروائی کرکےمقدمہ درج کرنے اور گرفتاری میں تو بڑی مستعدی دکھاتی ہے
لیکن مدعا الیہ کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں لاپروائی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ جج
دیشپانڈے نے یہ سنگین الزام بھی لگایا کہ ایجنسی کیس درج کرنے سے پہلے فرد
کا انتخاب کرکےیہ طے کرتی ہے کہ اسے ملزم بنا کر کب گرفتار کیا جائے؟ یہ سب
کس کے اشارے پر ہوتا ہے اور اس کے سوتر دھار پر کیسے لگام لگائی جائے اس پر
بھی گفتگو ہونی چاہیے۔ کورٹ کے مطابق ای ڈی نے سنجے راؤت کے قریبی پروین
راؤت کو ملزم بناکرگرفتار کرنے کے کئی ماہ بعد جوپہلی چارج شیٹ داخل کی
تھی اس میں بطور ملزم سنجے راؤت کا نام تک نہیں تھا لیکن انہیں پھر بھی
گرفتار کرلیا گیا۔ فیصلے کے مطابق ایجنسی سنجے راؤت کی گرفتاری کا ایک بھی
جواز نہیں پیش کرسکی ۔سرکاری افسران کے رویے کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ
قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا چونکہ سنجے راؤت کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہیں
ہے اس لیے ان کی گرفتاری بلا جواز ہے۔ ایجنسی 95؍ کروڑ کے لین دین سے راؤت
کا تعلق واضح کرنے میں ناکام رہی ۔
وزیر داخلہ امیت شاہ کو اس طرح کے فیصلے کی توقع نہیں رہی ہوگی ۔ اپنی بیجا
خود اعتمادی کے سبب انہوں نے اسے دیکھنے کی زحمت تک نہیں کی اور اس زبردست
پھٹکار کے ساتھ وہ صادر ہوگیا۔ اب یہ ذرائع ابلاغ میں بحث کا موضوع اور
سرکار کے لیے دردِ سر بنا ہواہے ۔ فیصلے سے قبل سنجے راوت کے وکلاء نے
ممبئی کے آرتھر روڑ جیل میں مقید سینا کےرکن پارلیمان پر عائد الزامات سے
انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم کے خلاف دستاویزات پر مبنی رقوم کے لین
دین کی تفصیلات بینک سے حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اس لیے ملزم کو جیل کی سلاخوں
کے پیچھے مقید رکھنے کے بجائے ضمانت پر رہا کیا جائے۔ اس کے خلاف ای ڈی کی
پیروی کرنے والے سرکاری سالیسٹر نے ان کے خلاف ٹھوس ثبوت کے موجود ہونے کا
دعویٰ کیا تھا۔ خصوصی پی ایم ایل عدالت کے جج ایم جی دیشپانڈے نے سرکاری
وکیل کے دعووں کو ٹھکرا کر سنجے راوت اور ان کے ساتھی پروین راوت کی
درخواست ضمانت منظور کرلی ۔ ان کی جرأت رندانہ پر وزیر داخلہ یہ شعر پڑھ
رہے ہوں گے؎
جن کی آنکھوں سے چھلکتا تھا کبھی رنگ خلوص
ان دنوں مائل تکرار نظر آتے ہیں
اس فیصلے سے خوش ہوکر شیو سینا کے کارکنان نے آرتھر جیل کے باہر جمع ہوکر
ایسا جشن منایا کہ انہیں باہر آنے میں ڈھائی گھنٹے لگ گئے ۔شیوسینا رہنما
ادیتیہ ٹھاکرے نے سنجے راؤت کی گرفتاری کو ’ٹائیگر لوٹ آیا ‘ کہہ کر
اظہارِ مسرت کیا۔ عوام کو امید تھی کہ وہ پھر چیتے کی چنگھاڑ سنیں گے مگر
سنجے راوت نے اس تاریخی فیصلے کے باوجود عوام کو مایوس کیا ۔ راؤت نے کہا
کہ انہیں انفورسمنٹ ڈائریکٹر (ای ڈی) یا ان لوگوں کے خلاف کوئی شکایت نہیں
ہے جنہوں نے ان کو جیل بھیجنے کی سازش کی۔ اس طرح گویا انہوں نے ظالموں کو
کلین چٹ دے دی۔ مرکزی حکومت کے تئیں یہ نرم رویہ نت نئی قیاس آرائیوں کو
جنم دے ہی رہا تھا کہ سنجے راؤت ایک اور دھماکہ کردیا ۔ ا نہوں نے وزیر
اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کر کے اپنی حالتِ زار
بیان کرنے کا اعلان کردیا ۔ اس بیان نے بھی پر جوش عوام کو دلبرداشتہ کیا۔
سنجے راؤت یہیں نہیں رکے بلکہ ریاست کے مسائل پر مہاراشٹر کے نائب وزیر
اعلیٰ دیویندر فڈنویس سے ملاقات کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔ ان مایوس کن
بیانات سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ چیتا تو 100دن کے اندر ہی بلی بن گیا۔ سنجے
راؤت کے دل شکستہ مداح اس طرح دعا کرتے ہیں کہ ؎
جنس نایاب محبت کی خدا خیر کرے
بوالہوس اس کے خریدار نظر آتے ہیں
(۰۰۰۰۰۰۰۰جاری)
|