|
|
فلموں کی کہانیاں ہمارے اردگرد سے ہی لی جاتی ہیں ان
کہانیوں کا حقیقت سے جڑے ہونا ہی ان کو لوگوں میں قبول بناتا ہے اور ان
فلموں کو بنانے والے اور ان میں کام کرنے والے افراد کی زندگی بھی ایک فلم
کی طرح ایک کہانی کی طرح ہی ہوتی ہیں- |
|
فلموں کی سب سے مقبول کہانیوں میں لو
اسٹوریز سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہیں اور ان کہانیوں میں ہمیشہ ایک تکون
موجود ہوتا ہے جو اس محبت کی شدت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس تکون میں موجود
نفرت سے بھی متاثر ہوتا ہے- آج ہم آپ کو ایسے ہی ایک تکون کی کہانی سنائيں
گے جس کی ہیروئين محبت کے اس تکون میں اپنے حواس ہی کھو بیٹھی- |
|
مہیش بھٹ اور پروین بوبی کی محبت کی کہانی
|
ستر کی دہائی کو پروین بوبی کے عروج کی دہائی کہا جائے تو ایسا کچھ غلط نہ
ہوگا۔ یہ وہ وقت تھا جب پروین بوبی کی فلمیں پے در پے ہٹ ہو رہی تھیں۔ اس
وقت میں کبیر بیدی کے ساتھ نظر آنے کے سبب بھی وہ خبروں کی زینت تھیں مگر
اچانک ان کی اور کبیر بیدی کی علیحدگی کی خبروں نے اداکارہ کو توڑ کر رکھ
دیا- |
|
ایسے وقت میں جب کبیر بیدی کی جدائی کے صدمے سے لڑتے ہوئے پروین بوبی کو
ایک کاندھے کی ضرورت تھی اس وقت میں ان کی ملاقات مہیش بھٹ کے ساتھ ہوئی۔
پروین کو ایک ہمدرد کی ضرورت تھی جس کے کاندھے پر سر رکھ کر رو سکیں جب کہ
مہیش بھٹ کا ان کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کی پہلی ملاقات پروین بوبی سے
1977 میں ہوئی وہ اس وقت بہت اپ سیٹ تھیں اس کو پروین میں سب سے زيادہ ان
کی مسکراہٹ، ان کی ذہانت اور ان کی شائستگی نے کیا- |
|
|
|
جس کے بعد اس کے باوجود کہ مہیش بھٹ پہلے ہی لورین کے
ساتھ شادی کر چکے تھے ان دونوں کے ایک بہت پرجوش تعلقات کا آغاز ہوا- |
|
محبت تو ختم
نہ ہوئی مگر راستے جدا ہو گئے |
پروین بوبی کے حوالے سے کم لوگ ہی اس حقیقت سے واقف تھے
کہ پروین بوبی بہت ذہین ہونے کے باوجود ورثے میں اپنے والد سے نفسیاتی
بیماری کی حامل ہیں اس کا ادراک مہیش بھٹ کو بھی ان کے ساتھ دوستی کے تین
برسوں کے دوران ہوا- |
|
اس حوالے سے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے مہیش کا کہنا تھا
کہ ایک دن جب وہ گھر آئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ پروین فل میک اپ کے
ساتھ ایک کاسٹیوم پہنے ہاتھ میں چھری لیے خوف سے کانپتے ہوئے کھڑی ہیں اور
مہیش بھٹ کو دیکھتے ہی جانوروں کی طرح چلانے لگیں کہ مجھے چھپا لو وہ لوگ
آرہے ہیں وہ ہم دونوں کو مار ڈالیں گے- |
|
اسی طرح کے کئی واقعات ہونے کے بعد مہیش بھٹ کو اندازہ
ہوا کہ پروین بوبی ایک نفسیاتی عارضے شیزوفینیا میں مبتلا ہیں جس کے سبب
پڑنے والے دوروں کے سبب ان کی حالت غیر ہو جاتی تھی اور وہ ناقابل فہم
حرکتیں کرنے لگتی تھیں- |
|
مہیش بھٹ نے ان کا علاج کروانے کی بہت کوشش کی
یہاں تک کہ ان کو امریکہ تک لے کر گئے مگر ناکام رہے- |
|
مہیش بھٹ اس سب کے باوجود خود کو پروین بوبی سے
محبت کرنے سے روک نہ سکے اور محبت کے اس روگ نے اگرچہ ان کی راہیں تو جدا
کر دیں مگر ان کے اندر کے فنکار کو بیدار کر دیا اور ایک غیر معروف سے مہیش
بھٹ ایک کے بعد ایک ہٹ فلم دیتے چلے گئے جس کا کریڈٹ وہ پروین بوبی کی محبت
اور جدائی کو ہی قرار دیتے تھے- |
|
|
|
جب کوئی نہ کام
آیا تب محبت کام آئی |
نفسیاتی عارضے نے پروین بوبی کو بالکل تنہا کر
دیا انہوں نے لوگوں سے ملنا جلنا بھی ترک کر دیا اسی دوران سال 2005 میں
ایک دن وہ اپنے فلیٹ میں تنہا مردہ حالت میں پائی گئيں- |
|
اس کے اردگرد کوئی بھی نہ تھا جو ان کی تدفین
کر سکے اس وقت ایک بار پھر مہیش بھٹ سامنے آئے اور انہوں نے پروین بوبی کی
آخری رسومات بہت احترام سے ادا کیں- |
|
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے زندگی
میں دو بار پروین بوبی کو مرتے دیکھا ایک بار اس وقت جب وہ ان کے ساتھ تھی
اور اس کو نفسیاتی دورہ پڑا تھا اس نے ان کی زندگی کو مکمل طور پر بدل کر
رکھ دیا تھا وہ تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی تھیں اور دوسری بار ان کی موت
اس وقت ہوئي جب کہ وہ اپنے فلیٹ میں مردہ پائی گئيں- اور اس طرح مہیش بھٹ
نے اپنی اس محبت کو نبھایا جس کو دنیا کی نظر میں کوئی نام تک نہ دے سکے- |
|