جنرل سید عاصم منیر پاک فوج کے 17 ویں آرمی چیف بن
گئے،سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اپنی 6 سالہ مدت ملازمت مکمل کر کے
اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے،پاک فوج میں کمان کی تبدیلی کی پْروقارتقریب
جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی سے متصل آرمی ہاکی گراؤنڈ میں ہوئی،چیئرمین
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا ، تمام مسلح افواج کے
سربراہان، اعلیٰ سول، فوجی افسران، سفارتکار اور صحافیوں ،وزیرِ خارجہ
بلاول بھٹو زرداری، وزیرِ داخلہ رانا ثناء اﷲ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور
وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب ، وزیر اعلی پنجاب چودھری پرویز الہی نے بھی
تقریب میں شرکت کی،جنرل سید عاصم منیراعزازی شمشیر یافتہ ہیں تقریب میں فور
اسٹار جنرل کے شولڈر رینکس اور کالر میڈل لگا کر شریک ہوئے، تقریب کا آغاز
تلاوت قرآن پاک سے ہوا ، بعد ازاں تمام صوبوں کی ثقافت، لوک گیتوں اور ملی
نغموں پر ملٹری بینڈز کی جانب سے خوبصورت دھنیں پیش کی گئیں، گارڈ آف آنر
اور چھڑی جنرل عاصم منیر کے حوالے کرنے کے بعد جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید
باجوہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج کی کمان مایاناز اور قابل سپوت کے
حوالے کر رہا ہوں، جنرل سید عاصم منیر اعلیٰ صلاحیتوں کے حامل افسر
ہیں،انہوں نے کہا کہ جنرل سید عاصم منیر کی پروموشن پاکستان کے مفاد میں
رہے گی ، سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اس فوج سے جہاں پسینہ
مانگا اس نے خون دیا، فوج انسانیت رنگ و نسل اور مذہب سے بالا تر ہو کر
خدمت کرتی ہے اﷲ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے اس عظیم فوج میں خدمت
کا موقع دیا،جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ نے سید عاصم منیر کو آرمی چیف
کے عہدے پر ترقی ملنے پر مبارکباد بھی دی، نئے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر
حافظِ قرآن اور مثالی یادداشت کے حامل ہیں انہوں نے بطور لیفٹیننٹ کرنل 38
سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کیا ،آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر اعزازی شمشیر
یافتہ، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس، آئی ایس آئی کے سربراہ، کور کمانڈر
گوجرانوالہ تعینات رہ چکے ہیں،2017 میں ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اوراکتوبر
2018 میں آئی ایس آئی کا سربراہ رہے، 8 ماہ کی مختصر مدت کے بعد ان کی جگہ
جنرل فیض حمید کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کر دیا گیاتھا،بطور لیفٹیننٹ جنرل
عاصم منیر 2 سال تک کور کمانڈر گوجرانوالہ رہے وہ جی ایچ کیو راولپنڈی میں
بطور کوارٹر ماسٹر جنرل بھی اپنی خدمات سر انجام دے چکے ہیں،سابق آرمی چیف
قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بطور آرمی چیف 6 سال ملک و قوم کیلئے جو ہو سکتا
تھا کیا، جس سے مطمئن ہوں، چوالیس سال پاک آرمی میں اپنی خدمات فراہم کیں ،
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی کیریئر کا آغاز 16 بلوچ ریجمنٹ
سے اکتوبر 1980 میں کیا تھا،29نومبر2022کوسبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل
باجوہ کو پورے اعزاز کے ساتھ جی ایچ کیو سے رخصت کیا گیا، اس موقع پر
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، نئے آرمی چیف
جنرل عاصم منیر، پاک فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، ڈی
جی آئی ایس آئی ندیم انجم اور دیگر اعلیٰ فوجی افسران موجود تھے۔سانچ کے
قارئین کرام ! اب بات ہو جائے پاکستان کے سابق آرمی چیف تعینات رہنے والوں
کی ملک کے سب سے پہلے کمانڈر انچیف جنرل سر فرینک مسروی (15 اگست 1947ء تا
10 فروری 1948ء )،جنرل سر ڈوگلس ڈیوڈ گریسی (11 فروری 1948ء تا 16 جنوری
1951ء)،
فیلڈ مارشل ایوب خان (16 جنوری 1951ء تا 26 اکتوبر 1958ء ) جنرل ایوب خان
پاکستان کے پہلے فور سٹار جنرل اور فیلڈ مارشل،جنرل موسیٰ خان (27 اکتوبر
1958 تا 17 جون 1966ء )،جنرل یحیٰی خان (18 جون 1966ء تا20 دسمبر 1971ء
)،لیفٹیننٹ جنرل گل حسن (20 دسمبر 1971ء تا3 مارچ 1972ء )،جنرل ٹکّا خان (3
مارچ 1972ء تا1 مارچ 1976ء)،جنرل محمد ضیاء الحق (1 اپریل 1976ء تا17 اگست
1988ء ) جنرل ضیاء الحق نے پانچ جولائی 1977 کو مارشل لاء لگایا اور 11 سال
سے زائدعرصہ تک آرمی چیف کا عہدہ پر رہے 17 اگست 1988 کو جنرل ضیاء الحق کی
طیارہ گرنے سے شہادت کے بعد،جنرل مرزا اسلم بیگ (17 اگست 1988ء تا16 اگست
1991ء)،جنرل آصف نواز (16 اگست 1991ء تا8 جنوری 1993ء )،جنرل عبدالوحید
کاکڑ (8 جنوری 1993ء تا1 دسمبر 1996ء)،جنرل جہانگیر کرامت (1 دسمبر 1996ء
تا6 اکتوبر 1998ء)،جنرل پرویز مشرف (7 اکتوبر 1998ء تا28 نومبر 2007ء)،جنرل
اشفاق پرویز کیانی (29 نومبر 2007ء تا29 نومبر 2013ء )،جنرل راحیل شریف (29
نومبر 2013ء تا28 نومبر 2016)،جنرل قمر جاوید باجوہ (29 نومبر 2016ء تا
29نومبر2022)، جنرل سید عاصم منیر(29نومبر2022موجودہ)٭
|