آج ٦ ستمبر یوم ِدفاع ہے یہ دن
اس دن کی یاد میں منایا جاتا ہے کہ جب ١٩٦٥ء میں مکار انڈین فوج نے پاکستان
پر حملہ کیااور پاکستان کی غیور اور باہمت افواج نے دشمن کے دانت کٹھے کیے
اور اقوام ِعالم کو یہ پیغام دیا کہ پاکستانی سوئے ہوئے نہیں بلکہ جاگ رہے
ہیں او ر جس نے بھی اس ملک خداداد کی طرف میلی آنکھ اٹھا کے دیکھا اس کی
آنکھ نکال دی جائے گی اور اس پاک سر زمین کی طرف اٹھنے والے ناپاک ارادوں
والے گندے قدم کاٹ دیے جائیں گے ۔
آج بھی ٦ ستمبر ہے مگر اب پاکستان میں وہ قوم ،وہ جذبے،وہ ولولے اور وہ
ایمان موجود نہیں آج ہم کہنے کو تو آزاد قوم ہیں مگر ہم آزاد نہیں ہم اس
ملک میں رہ رہے ہیں کہ جس کو قائداعظم محمد علی جناح نے بڑی انتھک محنت سے
حاصل کیا تھا جس کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے آباؤاجداد نے قربانیاں دیں جس کے
لئے کتنے ہی بچے یتیم ہوئے کتنی ہی ماؤں نے اپنے بیٹوں کو کھویا کتنی ہی
بہنوں نے اپنے بھائیوں کو قربان ہوتے ہوئے دیکھا کتنی ہی عورتوں نے اپنے
سہاگ اس ملک پر لٹادیے یہ ملک وہ ملک ہے کہ جس کو حاصل کرتے وقت لَااِلَہَ
اِلااللہ کا نعرہ لگایا گیا اعلان کیا گیا کہ اللہ ایک ہی ہے اسی اللہ کے
دین کی خاطر ہم اس کو آزاد کرنا چاہتے ہیں کہ جس میں مسلمان آسانی سے اس
اللہ کی عبادت کر سکیں یہ وطن وہ وطن ہے کہ جب ١٩٦٥ء میں پاکستان کی غیرت
مندقوم اور افواج نے اس پاک سر زمیں کی طرف اٹھنے والے گندے قدموں کو کاٹ
دیا تھا جس ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کیلئے ڈاکٹر اے کیو خان نے
پاکستانی قوم کو ایٹم بم اور غوری میزائل کا تحفہ دیا ۔
بہرحال اب ہم نظریاتی اور ذہنی لحاظ سے اغیار کے غلام بنے ہوئے ہیں ہماری
تقدیر کے فیصلے اغیار(یہود ونصاریٰ)اپنے ملکوں میں بیٹھ کر کرتے ہیں ہمارے
فیصلے آئی ایم ایف اور امریکہ و برطانیہ کرتے ہیں ہم اپنے اوپر اغیار کے
نظریات لاگو کررہے ہیں ہمارے ذہن اغیار (ہنود ویہود و نصاریٰ)کے غلام بن
چکے ہیں ذہن ہمارے ہیں مگر ان میں سوچ ہماری نہیں سوچ اغیار کی ہے ہم نے
اپنے اسلامی رسم و رواج کو بھلا کر اغیار کے رسم ورواج اپنا لیا ہے چاہے وہ
اپریل فول ڈے ہو ،چاہے وہ بسنت ہو،چاہے وہ ویلنٹائن ڈے ہو یا آتش بازی ہو۔
ہمارا اور ہمارے حکمرانوں کا اللہ پر بھروسہ و توکل نہیں رھاہم اور ہمارے
حکمران اغیار پر بھروسہ کرتے ہیں انہیں ( آئی ایم ایف اور امریکہ)کے آگے
ہاتھ پھیلاتے ہیں حالانکہ انہیں مسلمان ہونے کے ناظے سے اللہ کے آگے ہاتھ
پھیلانے چاہئیںلیکن ادھر ہاتھ پھیلاتے ہوئے ہمیں شرم آتی ہے اور اللہ کی
بجائے امریکہ اور غیر مسلم اقوام کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہوئے ہمیں شرم نہیں
آتی۔
اور جہاں تک ہماری سرحدوں کی بات ہے تو آئے روز وہ ہماری سرحوں پر حملہ
کرتے ہیں اور آئے روز ان کے ڈرون طیارے ہماری سرحدیں پار کر کے ہمارے ملک
میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اگر ہماری ملک کی ایک غیور بیٹی کو
مکار انگریز گرفتار کرتا ہے تو اسے ٨٣ سال کی قید کی سزا سنا دیتا ہے اور
اگر ان کا ریمینڈ ڈیوس پاکستا ن آکرسرعام ہمارے مسلمان بھائیوں کا خون کرتا
ہے تو اسے اعزاز و اکرام سے رکھا جاتا ہے اور اسے بعد میں اعزاز و اکرام کے
ساتھ بری کردیا جاتا ہے آخر کیوں ؟ اس لئے کہ اب بھی ہم ذہنی طور پر ان کے
غلام ہیں۔
کیا ہم حقیقتا آزاد قوم ہیں؟ہمارے تعلیمی نصاب اغیا ر مرتب کرتے ہیں تعلیمی
پالیسیاں اغیار کے کہنے پر مرتب ہوتی ہیں ابھی بھی وقت ہے ہمارا اور ہمارے
حکمرانوں کے جاگنے کا ۔ورنہ
داستان تک نہ ہو گی تمھاری داستانوں میں
اللہ نے اس قوم کی حالت نہیں بدلی جس قوم کو اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ
ہو۔
یااللہ اس ملک کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا اور اس کو صحیح معنوںمیں
اسلام کا قلعہ بنا یا اللہ ہمیں نظریاتی و ذہنی و تعلیمی اور جغرافیائی
لحاظ سے بھی مکار یہود و نصاریٰ کے پنجے سے آزاد کر آمین ۔ |