لہلہاتے سرخ گلابوں کا موسم

جنوری کی آمد سال نو کی نوید ہے ۔ یہ مہینہ دنیا کے شمال میں سرد ترین اور جنوب میں گرم ترین ہوتا ہے،لوگ نئے سال کا جشن مناتے اور پچھلے سال کی کوتاہیوں اور کمیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اچھے مستقبل کی امید کے ساتھ آگے بڑھنے کا عزم کرتے ہیں۔یونانیوں کا دیوتا جینس جو عظیم دیوتا اپالو کا بیٹا ہے اور جو یونانیوں کے نزدیک رکھوالی کا دیوتا ہے۔رومن مذہب میں جینس وقت کا دیوتا ہے جو ہر چیز کی ابتدا اور انتہا دونوں پر قادر ہے۔وہ ہر دروازے اور ہر راستے پر نظر رکھتا ہے کیونکہ اس کے آگے اور پیچھے دو چہرے ہیں۔ وہ پیچھے ماضی اور آگے حال میں بھی دیکھتا ہے، جنوری کا مہینہ اسی دیوتا جینس کے نام سے موسوم ہے۔جینس کے لغوی معنیٰ دروازے کے ہیں اور جنوری وہ دروازہ ہے جس سے ہم اپنے ماضی اور حال دونوں پر نظر رکھتے ہیں۔

ہم دنیا کے شمال میں رہنے والوں کے لئے جنوری سخت سردی اور لہلہاتے سرخ گلابوں کا موسم ہے۔ یاد رہے کہ سیب، ناشپاتی، چیری ، آلوٍبخارااور خوبانی بھی سیب ہی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔اس موسم میں پھولوں کا اپنا ہی ایک رنگ روپ ہوتا ہے۔اب تو دوستوں نے گلاب کے کئی رنگ نکال لئے ہیں مگر سرخ گلاب کی اپنی ایک شان ہے۔گلابوں کی یہ سرخی جنوری کی میٹھی میٹھی سردی میں جوان اور حسین چہروں پر بھی اتر آتی ہے ۔چہرے گلاب ہو جاتے ہیں ان کی دلکشی بے مثال ہو جاتی ہے ۔شمال کی طرف آپ جوں جوں خط استوا سے دور ہوتے ہیں سردی کی شدت میں اضافہ ہوتا جاتاہے۔ آگ تپائے بغیر گزارہ نہیں ہوتا۔ سمجھ نہیں آتی کیا کریں ۔ ٹھنڈ مجبور کرتی ہے کہ آگ سے قریب تر ہوں ورنہ جمنے کا خطرہ ہوتا ہے مگر آگ کے زیادہ قریب جائیں تو جلنے کا خطرہ۔ بس اسی کشمکش میں سردیوں کی راتیں گزرتی ہیں۔

شروع شروع میں رومن سال دس مہینوں کا ہوتا تھا۔سال کی ابتدا مارچ سے ہوتی۔ مارچ، مئی، جولائی اور اکتوبر کے 31 دن اور بقیہ چھ مہینوں اپریل، جون، اگست، ستمبر، نومبر اور دسمبر کے 30 دن شمار ہوتے ۔ یوں سال کے کل 304 دن ہوتے۔وہ دو مہینے جو اب جنوری اور فروری کے نام سے موسوم ہیں ، کیلنڈر میں شامل نہیں ہوتے تھے،اس لئے کہ ان مہینوں میں سخت سردی ہوتی، باہر نکلنا ممکن ہی نہ ہوتا۔ان مہینوں میں گلہریاں اور ریچھ لمبی تان کر سو جاتے اور کہیں بھی بالکل نظر نہ آتے۔ بھوکے بھیڑیے خوراک اور شکار کی تلاش میں انسانی آبادیوں کے چکر لگاتے ، اس لئے انگلستان کے مچھیرے ان دو مہینوں کو بھیڑیوں کے مہینے کہتے تھے۔مارچ کا مہینہ جنگ کے دیوتا مارز (Mars)مے نام پر ، اپریل کامہینہ سمندری جھاگ سے جنم لینے والی دیوی اپھروڈائٹ (Aphrodite) کے نام پر، مئی کا مہینہ عظیم دیوی مایا (Maia) کے نام پر اور جون کا مہینہ شادی بیاہ اور بچوں کی پیدائش کی دیوی جونو (juno) کے نام کے حوالے سے تھا۔جبکہ باقی مہینے پانچ سے دس تک گنتی کے معنوں میں ہیں۔
713 قبل مسیح میں رومن بادشاہ نوما نے پہلی بار جنوری اور فروری کو گیارہویں اور بارہویں مہینے کے طور پر کیلنڈر میں شامل کیا۔دنوں کی ترتیب بدلی۔رومن جفت اعداد کو چونکہ منحوس قرار دیتے ہیں، اس لئے مہینوں کے دن بھی بدلے گئے۔ چار مہینے 31 دن کے ، 7 مہینے 29 دن کے اور بد قسمت فروری کو 28 دن کا قرار دیا گیا۔یوں سال کے دنوں کی تعداد بڑھ کر 355 ہو گئی۔ نیا سال گو یکم مارچ کو شروع ہوتا تھا مگر ہر ملک نئے سال کی ابتدا اپنی مرضی سے کسی بھی دن کر لیتا۔450 قبل مسیح میں کیلنڈر کی ایک نئی ترتیب سامنے آئی اور جنوری کو سال کا پہلا مہینہ قرار دیا گیا۔یہی ترتیب تھوڑی بہت تبدیلی کے ساتھ آج بھی نافد العمل ہے۔46 قبل مسیح میں جولیس سیزر نے ہر مہینے کے دنوں کی ترتیب میں تبدیلی کی ، جس کی وجہ سے اسے جولین کیلنڈر کہا جانے لگا۔جولیس سیزر نے مہینے کے دنوں کی ترتیب کے علاوہ سال کو 365.25 دن کا قرار دیا، دنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لئیہر چار صدی بعد تین دن کا اخافہ کیا گیا۔ یہ بہترین کیلنڈر تھامگر اس میں کچھ ایسی ہی خامیاں تھیں۔

1582 ؁ میں پوپ گریگوری XIIIنے اس کیلنڈر میں کچھ اور تبدیلیاں کیں۔ ہر چار صدیوں کے بعد تین دن کے اضافے کو ختم کیا۔ چار صدیوں میں لیپ کے سالوں کو 100 سے کم کر کے 97 کر دیا گیا۔ہر چوتھے سال کولیپ کا سال قرار دے کر اس سال میں فروری کو 29 دن کاقرار دیا اور سال بھر کے دن 366 قرار پائے۔ مگر 100 پر تقسیم ہونے والا سال لیپ کا سال نہیں ہو گاماسوائے 400 پر تقسیم ہونے والے سال کے۔400 پر تقسیم ہونے والا سال لیپ کا سال ہو گا۔کیلنڈر کی اس نئی تقسیم اور ترتیب کے بعدسال جو پہلے 365.25 یعنی 365 دن اور 6گھنٹے کا ہوتا تھا،اب 365.2425 دن یعنی 365 دن 5گھنٹے 49منٹ اور 12 سیکنڈ کا ہو گیا۔ آج یہ کیلنڈر دنیا بھر میں مستند مانا جاتا اور تمام بین الاقوامی ادارے ہر سطح پر اسے تسلیم کرتے ہیں۔ آج کا نیا سال اسی کیلنڈر کی رو سے سال2023 ہے۔ تمام دوستوں کو نیا سال مبارک اور بہتر ین ہونے کی دعا ہے ۔ آپ بھی دعا کریں کہ نیا سال دنیا میں امن اور خوشحالی کا ضامن اور انسانوں کے لئے بہترین مستقبل کی امید ہو۔آمین۔
Tanvir Sadiq
About the Author: Tanvir Sadiq Read More Articles by Tanvir Sadiq: 573 Articles with 444654 views Teaching for the last 46 years, presently Associate Professor in Punjab University.. View More