ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستان کیا ہوگا

تحریر: پروفیسر فضل تنہا غرشین

ایک نہر کے کنارے صدیوں سے باز اور کرگس اکٹھے پر امن رہا کرتے تھے۔ ان کا چمن سرسبز و شاداب تھا۔ ان کے چمن میں آبشاریں تھیں، ہریالی تھی، رنگ برنگے پھول تھے، ترش و لذیذ پھل تھے اور ہر سال وافر مقدار میں مینہ برستا تھا۔ کرگس گرچہ تعداد میں زیادہ تھے مگر چمن کا انتظام و انصرام باز کے ہاتھوں میں تھا اور کرگس بھی شکایت نہ کرتے تھے۔ باز اصولوں کا پکا تھا۔ وہ ہنس، ہدہد، طوطا، مینا، کبوتر، چکور، فاختہ، کوا اور الو میں سماجی تفریق نہ کرتا تھا۔

وہ سب کے حرکات و سکنات اور اڑنے چگنے پر کڑی نظر رکھتا۔ باز اپنے چمن کی نعمتوں، پھولوں اور پھلوں کو صرف اپنے چمن کے باسی پرندوں تک محدود رکھنا چاہتا تھا۔ باز اور کرگس کی گہری دوستی اور ان کے چمن کی خوش حال فضا ان کے ساتھ والے ہمسائے گدھ کو ایک آنکھ نہ بھائی اور کسی طرح کرگس سے سازباز کر کے باز کے خلاف ان کے کان بھر دیے۔ نتیجتاً، باز اور کرگس کے خاندانی جھگڑے اتنے بڑھ گئے کہ بالآخر ان دونوں کو علاحدہ ہونا پڑا۔ کیوں کہ کرگس کا جہاں اور تھا اور باز کا جہاں اور۔


باز اور کرگس کے علیحدہ ہونے کے باوجود ان کے آپس کی چپقلشیں بڑھتی گئیں۔ یوں باز نے چمن کی دل کش فضا کو کرگس اور گدھ کے شر سے بچانے کے لیے الو کو لڑاکا تربیت، مہلک اوزار اور لامحدود اختیارات دیے۔ باز نے بھی اپنی انتھک محنت سے چمن کی شادابی برقرار رکھی، مگر وہ اب بوڑھا ہو چکا تھا۔ باز کے حیات ہونے تک الو کی کارکردگی سے سارا چمن مطمئن تھا۔ باز کی آنجہانی وفات کے بعد طوطا اور مینا کے ساتھ ساتھ الو بھی چمن کے انتظام و انصرام سنبھالنے کے شدید آرزو مند تھے، مگر یہ چمن کا دستور نہ تھا۔ یوں اپنی حسانت، شان و شوکت اور باز سے قرابت کی بنا پر طوطا اور مینا وقتاً فوقتاً چمن کے جانشین بنتے گئے۔

چمن کی فضا جب معمول پر آ گئی تو طوطا اور مینا نے الو کے اختیارات اور مراعات کم کرنا شروع کر دیے، جس سے الو کو بہت قلق ہوا۔ دوسری طرف کبوتر، فاختہ، کوا اور چڑیا کو بھی شکوہ ہونے لگا کہ عشرے ہو گئے چمن پر طوطا، مینا اور ان کے بچے تسلسل سے جانشین بنتے جا رہے ہیں۔ ان کے بچے نرم، ملائم اور بلند و بالا گھونسلوں میں رہتے ہیں۔ ہر طرح کے پھل اور نعمتیں انھیں میسر ہیں۔ ان کے پنکھ، چونچ، کلغی اور پنجوں کی خوب صورتی روز افزوں بڑھتی جا رہی ہے۔


عقاب، مارش اور گوشک سارے چمن کے میٹھے میٹھے شہتوت، اسٹرابیری، انناس، جامن اور خوبانی کو توڑ توڑ کر ان کے گھونسلوں میں لاتے ہیں۔ چکور، سرخاب، مور، مرغابی اور قمری ان کے وسیع و عریض گھونسلوں میں صرف چند انار کے دانوں کے عوض ان کا دل لبھاتے ہیں۔ انگور کے پیڑوں اور خوبانی کے باغیچوں پر ایک عرصے سے ان کا قبضہ ہے۔ دوسری طرف الو اور طوطا و مینا کی باہمی چپقلش سے کبوتر، چڑیا، بطخ اور کوا کی زندگیاں خطرے سے دوچار تھیں۔ حالاں کہ یہ پرندے ایک ایک دانے کی تلاش کے لیے شدید گرمیوں اور سردیوں میں دور دور تک اڑتے اور ناکام لوٹ آتے۔ چمن کی خوب صورتی اب بوڑھے باز کے زمانے کی بنسبت کافی مدہم پڑ گئی تھی۔

طوطا، مینا کے بچوں اور الو کے اختلافات وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے گئے۔ طوطا اور مینا کے بچوں نے الو کو لاکھ سمجھایا کہ اب شانتی لوٹ آئی ہے۔ اب گدھ اور کرگس سے لڑنے کا جواز نہیں رہا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ تم اپنے گھونسلا لوٹ جاؤ اور تمھیں دیے جانے والے مراعات کو چڑیا، کبوتر، کوا اور بطخ میں تقسیم کیا جائے۔ الو کو طوطا اور مینا کے بچوں کی یہ منصوبہ بندی بہت ناگوار گزری۔ الو نے اپنی اہمیت کو برقرار رکھنے کے لیے طوطا اور مینا کے بچوں کے خلاف چمن کے اندر فاختہ، کبوتر اور کوا کے کان بھرنا شروع کیے اور چمن کے باہر کرگس اور گدھ سے بھی سازباز کی۔

الو نے طوطا اور مینا کے درمیان بھی نفرت کے بیج بوئے۔ چمن کی فضا بہت جلد زہر آلود ہو گئی۔ کبوتر، فاختہ اور کوا سرعام بغاوت پر اتر آئے۔ الو نے اس بغاوت میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔ قلیل عرصے میں کبوتر، بطخ، کوا اور چڑیا کے اتفاق سے فاختہ تخت نشیں ہو گئی۔ الو کی سازش نے رنگ لائی۔ الو نے طوطا اور مینا کے بچوں کو مثالی سبق دیا کہ وہ ان کے خلاف کسی بھی وقت کچھ بھی کر سکتا ہے۔

فاختہ ناتجربہ کار تھی، مگر اس حقیقت سے مکمل آگاہ تھی کہ الو نے طوطا اور مینا کے ساتھ جو کچھ کیا وہی سلوک اس کے ساتھ بھی کر سکتا ہے۔ فاختہ نے بہت کم عرصے میں عقل و دانش کے بجائے جوش اور جلد بازی سے کام لے کر نہ صرف کبوتر، کوا اور چڑیا کی زندگی اجیرن بنائی، بل کہ الو سے بھی تعلقات خراب کیے۔ اسی طرح طوطا اور مینا کے بچوں کو بھی اپنے آپس میں اختلافات کی سزا مل گئی۔ طوطا اور مینا کے بچوں نے دوبارہ اپنے آبا و اجداد کی طرح امن و اتحاد سے رہنے اور الو سے معاملات طے کرنے کا عہد کیا۔ اب طوطا اور مینا کے بچے الو کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ اب طوطا اور مینا کے بچے الو کے لیے اور الو ان کے لیے درد سر نہیں بنے گا۔ اب طوطا اور مینا کے بچے الو سے مل کر فاختہ، کبوتر، کوا اور چڑیا سے نمٹ لیں گے۔

فاختہ، کبوتر، کوا اور چڑیا برگد کے نیچے ایک سنسان پنگھٹ پر محو گفت گو ہیں کہ دور پگڈنڈی پر بلبل نمودار ہوتا ہے۔ بلبل کو دیکھتے ہی فاختہ بے ساختہ اسے پوچھنے لگتی ہے :

”طوطا اور مینا کے بچے کب تک چمن پر قابض رہیں گے؟“
”تاحیات!“
بلبل جواب دیتا ہے۔ اور یہ گانا گاتے ہوئے اپنی راہ لیتا ہے :
برباد گلستاں کرنے کو، صرف ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے، انجام گلستاں کیا ہو گا۔

 

Prof. Fazal Tanha Gharshin
About the Author: Prof. Fazal Tanha Gharshin Read More Articles by Prof. Fazal Tanha Gharshin: 5 Articles with 4154 views Lecturer in Urdu at govt degree college Pishin.. View More