مہنگاٸی کی آپ بیتی

میں مہنگائی ہوں۔ میرا کوئی جسمانی یا ظاہری وجود نہیں، مگر پھر بھی لوگ مجھ سے ڈرتے ہیں۔ میں ہر زمانے اور تقریباً ہر علاقے میں پائی جاتی ہوں۔ لیکن میرا دائمی وجود وہاں پر زیادہ ہوتا ہے جہاں حکومت چور، ملازمین رشوت خور، کاروباری بے ایمان اور ذخیرہ اندوز اور عوام کمزور ہوتی ہو۔ میں ایک طرف کچھ خاص لوگوں کو راتوں رات لاکھوں اور کروڑوں کا منافع پہنچاتی ہوں۔ تو دوسری طرف اکثریت کو اپنے ظلم تلے دبا دیتی ہوں۔ چند لوگ میرے باقی رہنے کی دعا کرتے ہیں تو اکثر مجھے غرق ہونے کی بد دعاٸیں دیتے ہیں۔

میں کیا کروں؟ میں تو ایک کٹپتلی ہوں اور مجھے حکومت اور ذخیرہ اندوز مافیا اپنے ہاتھوں نچاتے ہیں۔ پہلے مختلف اشیاء ذخیرہ اندوز کرتے ہیں اور پھر میرا ناجائز فائدہ اٹھا کے اربوں روپے کما لیتے ہیں۔ میرے رونما ہونے سے جہاں کچھ لوگوں کو ہوا تک نہیں لگتی۔ تو دوسری طرف غریب عوام افلاس کی وجہ سے اپنے ہی جگر کے ٹکڑوں (بچوں) کے گلے گھونٹ دیتے ہیں، یا تو پھر خود ہی زہر پی کے دم تھوڑ دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو تو میری وجہ سے زہر بھی میسر نہیں ہوتا اس لئے وہ پانی میں ڈوب کر یا ریل گاڑی کے سامنے لیٹ کر جان دے دیتے ہیں۔ اور میری ہی وجہ سے کچھ لوگ بھوک میں سسک سسک کر زندگی سے ہاتھ دھو بیھٹتےہیں۔ مجھ میں احساس ہے ان بےسہاروں کا جن کے بچے ساری رات بھوک کی وجہ سے روتے ہیں۔ مجھ میں احساس ہے ان عزت دار خدا کے بندوں کا جو میری وجہ سے بھیک مانگنا شروع کردیتے ہیں۔ مجھ میں احساس ہے ان بچوں کا جو میری وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کرپاتے اور دوسرے بچوں کے بستيوں کو حسرت کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ پر میں کیا کروں؟ میں نے کہا نا میں تو کٹپتلی ہوں۔

میں کہیں بہت زیادہ پاٸی جاتی ہوں تو کہیں بہت کم اور کہیں میرا نام ونشان ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتی۔ کیونکہ وہاں کے باشندے شعور یافتہ اور حکومت ایماندار ہوتی ہے۔ وہاں کے کاروباری، کاروبار اپنے ملک کو پاٶں پر کھڑا کرنے کےلٸے کرتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں وہاں میرا مخالف ارزانی آجاتی ہے۔ جس کے ساتھ میرا رہنا بڑا مشکل ہوجاتا ہے۔ آجکل مجھے پاکستان میں تبدیلی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ جو کہ میرے ساتھ ساتھ تبدیلی کی بھی توہين ہے۔ لیکن کچھ حد تک یہ نام صحیح ہے۔ کیونکہ میری وجہ سے ہر چیز کی قیمت میں خاطر خواہ تبدیلی أٸی ہے۔ میری وجہ سے لوگوں کے رہن سہن میں تبدیلی آٸی ہے۔ میری وجہ سے ملک کے معیشت میں تبدیلی آٸی ہے۔ اور میری ہی وجہ سے لوگوں کے مزاج میں میں تبدیلی آٸی ہے۔ پر میں کیا کروں؟ میں نے کہا نا کہ میں تو کٹپتلی ہوں۔ میں تو تب چلی جاٶں گی جس روز اس ملک کے تمام لوگ ایک ہوکر میرے خلاف آواز اٹھاٸیں گے۔ آپ کا کیا خیال ہے کہ کیا اس سب میں صرف میرا ہی قصور ہے؟

Abdul Waheed Fani
About the Author: Abdul Waheed Fani Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.