ظریفانہ: دہلی میں عآپ اور باپ کی لڑائی

للن کھنہ نے کلن شریواستو سے پوچھا یار اپنی دہلی میں یہ کیا ہورہا ہے؟
کلن بولا ہاں بھیا ایسی ٹھنڈ تو میں نے کبھی نہیں دیکھی ۔ سائنسی زبان میں اس کو کلائمٹ چینج کہتے ہیں ۔ یعنی موسمی رحجان کی تبدیلی ۔
اچھا تو کیا انسانوں کے ساتھ موسم کا رحجان بھی بدلنے لگا ہے۔
جی ہاں کیوں نہیں لیکن یہ موحولیاتی آلودگی بھی انسانوں کے ہاتھوں کی کمائی ہے۔ ہم جو کچھ بوتے ہیں وہی کاٹتے بھی ہیں ۔
یار کمال ہے ہم نے پہلے تو سیاست کو تباہ کیا اور موحولیات کو بھی برباد کررہے ہیں ۔
بھیا للن ہم نے کون سا شعبۂ حیات چھوڑا جسے تباہ و برباد نہ کر چکے ہوں اور اب تو اس کا خمیازہ بھگتنے کا وقت آگیا ہے ۔
للن نے کہا جی ہاں درست بات ہے میں بھی تو سیاست کی گرمی کا ذکر کررہا تھا مگرآپ کہیں اور نکل گئے ۔
سیاست میں تو آئے دن نت نئے گرما گرم شگوفے چھوٹتے ہیں تم کس کی بات کررہے تھے۔
اوہو کلن بھائی کیا آپ نے ایم سی ڈی کی دھینگا مشتی کو ٹیلی ویژن پر نہیں دیکھا ؟
ارے بھیا پہلے میں این ڈی ٹی وی دیکھتا تھا رویش کمار کےبعد وہ بھی چھوڑ چکا ہوں لیکن اخبار میں پڑھا ضرور ہے۔
چلو ٹھیک ہے اخبار سہی اب آپ ہی بتاو کہ کیا اس طرح عام آدمی پارٹی کے کونسلرس کو لہو لہان کرنا مناسب ہے؟
کلن بولا بھیا اپنے دیس میں ماب لنچنگ کوئی پہلی بار تو نہیں ہورہی ہے لیکن کیا کبھی جھاڑو والوں کو اس کی مخالفت کرتے دیکھا ہے؟
اوہو کلن بھائی یہ کوئی ہجومی تشدد تھوڑی نا ہے یہاں نہ گائے اور نہ جئے شری رام ۔ اس کو آپ ہجومی تشدد کیسے کہہ سکتے ہو؟
دیکھو ماب لنچنگ کے بہانے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ اصل چیز لوگوں کا قانون کو بالائے طاق رکھ کر اپنے مخالف کو مارنا اور اس پر فخر جتانا ہے ۔
اچھا تو کیا آپ اس کو درست مانتے ہو؟ کیا کسی مہذب ملک میں یہ سب ہونا چاہیے؟
یہ سوال تو اروند کیجریوال سےہونا چاہیے کہ وہ دنیا بھر کے پر وچن تو دیتا ہے مگر اس ماب لنچنگ پر تنقید کیوں نہیں کرتا ؟
یار آپ اس کی مجبوری کیوں نہیں سمجھتے کیوں ۔ اروند کیجریوال اپنے انتہا پسند ہندو رائے دہندگان کو ناراض کرنے کا خطرہ کیسے مول لے سکتا ہے؟
اچھا اگر وہ ایسا نہیں کرسکتا اپنے لوگوں کی دھنائی پر ان انتہا پسندوں کا شکریہ ادا کرے یا کم از کم شکایت نہ کرے بلکہ پہلے کی طرح خاموش بیٹھا رہے۔
للن بولا یار کسی سڑک پر کوئی ہجوم ہنگامہ کردے یہ اور بات ہے مگر جی ٹوئنٹی ممالک کے سربراہ کی راجدھانی کے ایوانِ بلدیہ میں یہ حرکت شرمناک ہے
اچھا اگر ایسا ہے تو جاکر بی جے پی والوں سے پوچھو کہ انہوں نے مودی جی کی شرمندگی کا سامان کیوں کیا ؟
جی ہاں ابھی کچھ دیر پہلے میں نے کمل والے گڈن سنگھ سے یہ سوال کیا تھا ؟
اچھا تو اس نے کیا کہا ؟
وہ بولا کہ یہ سب تو جھاڑو والوں کا کیا دھرا ہے۔ ان لوگوں نے ہنگامہ شروع کیا تو ہم نے جواب دیا ۔ ہمارے ہاتھ میں مہندی تھوڑی نا لگی ہے۔
للن بولا میں نے اخبار میں جو کچھ پڑھا ہے اس کے مطابق گڈن کی بات درست معلوم ہوتی ہے۔
یار للن میں کبھی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ آپ کانگریسی ہوکر بی جے پی کی حمایت کروگے؟
بھیا اگر اپنا دوست غلطی کرے تو ہم اس پر تنقید کرتے ہیں اور دشمن حق پر ہو تو حمایت کرنے سے پس و پیش نہیں کرتے۔
بہت بڑے ہریش چندر نہ بنو مجھے تو اب کیجریوال کا یہ الزام درست معلوم ہونے لگا ہے کہ کانگریس نے بی جے پی سے ملی بھگت کرلی ہے۔
اچھا ؟ یہ انوکھا الزام کس بنیاد پر لگایا گیا؟
کیجریوال کے مطابق کانگریس کے کونسلرس نے بی جے پی سے رشوت لے کر بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
یار رشوت دے کر حمایت کرائی جاتی ہے ۔ یہ کوشش تو عام آدمی پارٹی نے کی تھی مگر ان کے واپس کانگریس میں چلے جانے سے کھیل بگڑ گیا۔
اچھا چلو آپ ہی بتا دو کہ آخر کانگریس بائیکاٹ کیوں کررہی ہے؟
یار للن میئر کے کل دو امیدوار ہیں ایک طرف عآپ اور دوسری جانب باپ میرا مطلب بھاجپا ایسے میں کانگریس کیا کرے؟
عام آدمی پارٹی کی حمایت کرے اور کیا ؟
لیکن بھیا جھاڑو والا میئر تو ویسے بھی بن جائے گا ۔ اس کے لیے کانگریس کی حمایت کیوں ضروری ہے؟
اوہو کلن آپ اتنا بھی نہیں سمجھتے ۔ دہلی کی سب بڑی پارٹی عآپ ہے اور فسطائیت کو شکست دینے کے لیے اس کی حمایت ضروری ہے۔
اچھا ! اس منطق کے لحاظ سے تو گجرات کی سب سے بڑی حزب اختلاف کانگریس تھی ۔ وہاں عام آدمی پارٹی نے کھیل کیوں بگاڑا؟
دیکھو بھائی آپ یہ کیوں نہیں سمجھتے کہ قومی جماعت بننے کے لیے یہ ضروری تھا ۔
لیکن اب عآپ کے فاتح ارکان اسمبلی کہاں ہیں ؟ وہ دعویٰ کہاں گیا کہ ہمارے لوگ نہیں بکتے۔
بھائی کلن موجودہ سیاست میں سب ابن الوقت ہیں۔ اسی ڈر سے تو عام آدمی پارٹی دہلی میں کانگریس کی حمایت چاہتی ہے۔
یار یہ عجب تماشا ہے کہ جھاڑو والوں کے کمل تھام لینے کا خطرہ جائز اور کانگریس کا بائیکاٹ ناجائز؟ میری سمجھ میں کیجریوال کی یہ منطق نہیں آتی۔
للن بولا میں اندر کی بات بتاوں ۔ کیجریوال مسلمان رائے دہندگان میں یہ غلط فہمی پھیلانا چاہتے ہیں کہ کانگریس نے بی جے پی سے ساز باز کرلی ہے۔
لیکن وہ ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کے پاس نہ صرف اسمبلی بلکہ اب بلدیہ کی اکثریت بھی ہے۔
اوہو کلن آپ کیوں نہیں سمجھتے 2024 کے پارلیمانی انتخاب میں بی جے پی کو دہلی میں شکست دینے کے لیے مسلمانوں کے ووٹ کی ضرورت ہے۔
اچھا تو اسی لیے ڈپٹی میئر کے عہدے پر مسلمان امیدوار کا نام ہے؟ اب آیا اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔
جی ہاں بھائی وقت پڑے تو گدھے کو بھی باپ کہنا پڑتا ہے۔
تو کیا کیجریوال مسلمانوں کو گدھا سمجھتے ہیں ۔دیکھ لینا اگلی بار پرانی دہلی میں جھاڑوپھر جائے گا۔
کیوں الٹا بھی ہوسکتا ہے؟ مسلمان پھرسے جھاڑو بھی توتھام سکتے ہیں؟
اس کا امکان کم ہے کیونکہ گجرات کے اندر عام آدمی پارٹی کی خود غرضی بے نقاب ہوچکی ہے۔ مسلمان سب سمجھ گئے ہیں۔
کیا سمجھ گئے ہیں کلن ؟ میں نہیں سمجھا ۔
یہی کہ کیجریوال بی جے پی کا چھوٹا ریچارج ہے جو اپنے فائدے کے لیے بی جے پی کو فائدہ پہنچانے سے نہیں ہچکچاتا ۔
بھائی کلن میں ایم سی ڈی میں ہونے والی مارپیٹ کی بات کررہا تھا لیکن آپ اس کو کہیں اور لے گئے ۔
دیکھو للن میرے خیال میں عام آدمی پارٹی نے بلاوجہ بات کا بتنگڑ بنادیا ۔ نامزد کردہ ارکان کی پہلے حلف برداری میں کچھ بھی غلط نہیں تھا ۔
لیکن کیا اس سے منتخب شدہ ارکان کی توہین نہیں ہوتی ؟
کیسے ہوسکتی ہے؟ ان کو تو ویسے بھی بزرگ (ایلڈرس ) کہا جاتا ہے۔ اس لیے اگر پہلے حلف برداری ہوجائے تو کیا حرج ہے؟
لیکن ان کے تقرر میں ایل جی نے دہلی سرکار سے مشورہ تک نہیں کیا اور سارے بی جے پی والوں کو بھر دیا تو کیا وہ بھی درست ہے؟
جی نہیں یہ تو ایل جی کی دھاندلی ہےویسے بی جے پی کے پٹھو ایل جی سے کیا توقع کی جائے؟ وہ تو اپنے آقاوں کے اشارے پر یہی سب کرے گا۔
وہی تو میں کہہ رہا تھا کہ کانگریس کو باہر رکھنے کے بعد ان دس ارکان کی مدد سے بی جے پی اپنا میئر تھوپنا چاہتی ہے۔
ارے بھیا ان نامزد کردہ ارکان کو رائے دینے کا حق ہی نہیں ہے ۔ اس لیے یہ کیسے ممکن ہے؟
حق نہیں ہے تو مل جائے گا۔ مودی ہے تو ممکن ہے۔
چلو مان لیا کہ ایسا ہوجائے گا لیکن اس ترمیم سے قبل میئر کا انتخاب ہو چکا ہوگا ۔ اس لیے گھبرانے کی کیا ضرورت ؟
اچھا تو یہ بتائیں کہ ہمارے اروند کیجریوال نے ملک کو شرمندہ کرنے والا یہ ہنگامہ کیوں کیا؟
ارے بھائی یہ نوٹنکی اپنے حریفوں کو بدنام کرنے اور اپنا سیاسی قد بڑھانے کے لیے کی گئی ہے۔
لیکن اس سے ملک کی جو بدنامی ہو رہی ہے اس کا کیا؟
دیکھو بھیا ملک کے وقار کا خیال نہ تو سنگھ کو ہے اور نہ اس کی اے یا بی ٹیم کو ہے۔ اسی لیے ساری دنیا میں فی الحال ہندوستان کا نام خوب روشن ہورہا ہے۔
جی ہاں دہلی میں انجنا کی گاڑی سے گھسٹ کرموت سے جو بدنامی ہوئی تھی اس مارپیٹ نے اس کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ۔
کلن ہنس کربولا پہلے بلدیہ کا جھاڑو باہر چلتا تھا اب اندر چلے گا بقول میر تقی میر ؎
راہ دور عشق میں روتا ہے کیا آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
کلن بھیا آپ اس لڑائی جھگڑے میں شعر تک بھول گئے ۔ وہ تو ابتدائے عشق ہے ۔
جی نہیں راہِ دور عشق ہی ہے مگر ان دونوں کی جعلی دیش بھگتی کی طرح کچھ اور ہی مشہور ہوگیا ہے چلو چلتے ہیں بہت تاخیر ہوگئی۔
کہ ہاں مجھے بھی ایک ضروری کام تھا لیکن فضول بحث میں الجھ گیا
کوئی بات نہیں ویسے جاتے جاتے دہلی کے جھاڑو والے میئر کی پیشگی مبارکباد قبول کرتے جاو۔
جی شکریہ ۔ بہت نوازش ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1220977 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.