کیا آپ ایسی جگہ پر رہنے کا تصور کر سکتے ہیں کہ جہاں نہ
بجلی ہو،نہ گیس ہو اور نہ ہی کوئی اور سہولت ۔۔ویسے بجلی ، انٹرنیٹ ،موبائل
اور اے۔سی کے بغیر آپ کیسے رہیں گے؟اب آپ سوچ رہے ہونگے کہ بھلا آج اتنی
ٹیکنالوجی کے دور میں بھی کوئی ایسی جگہ اور علاقہ ہےجہاں ابھی بھی لوگ ان
سہولتوں کے بغیر رہ رہے ہوں ۔۔تو سن لیں جی ہاں !آج اکیسوی صدی میں بھی
دنیا میں ایک ایسی جگہ موجود ہے جہاں لوگ آج بھی ایسے رہتے ہیں جیسے ہزاروں
سال پہلے رہتے تھےیعنی پتھروں کے دور میں ۔۔ہاں مجھے معلوم ہے کہ آپ کے
ذہن میں کیا سوال آیا!آپ نے سوچا ہوگاکہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ آج کے دور
میں بھی لوگ پتھروں کے زمانے میں کیسے رہ سکتے ہیں؟
دراصل دنیا میں ایک ایسی جگہ موجود ہے جہاں کہ رہنے والے لوگ آج بھی
انٹرنیٹ کا استعمال نہیں کرتےبلکہحیرت کی بات تو یہ ہے کہ ان کو یہ تک نہیں
معلوم کہ انٹرنیٹ کس شے کا نام ہے؟ویسے انٹرنیٹ تو دور کی بات ان کو تو یہ
لوگ یہ بھی نہیں جانتے کہ انسان روشنی کے لیے بجلی کے بلب استعمال کرتا ہے
اور ٹھنڈی ہوا کے لیے پنکھے اور اے سی کا۔۔۔اور رہی بات سفر کی تو وہ لوگ
ابھی تک جہاز ، ریل گاڑیاں ، سڑکیں جیسی سہولیات سے بھی واقف نہیں ہیں اور
ان کی سواری آج بھی گھوڑا،گدھا اور خچر ہے۔ ۔۔ یہاں تک کہ ان لوگوں کو آج
کل کے نت نئے ڈیزائن والے گھروں کے بارے میں بھی علم نہیں ۔۔اب آپ سوچ رہے
ہونگے کہ آخر یہ لوگ کون ہیں ؟ اور دنیا سے قطع تعلق ہو کر کیوں رہناپسند
کرتے ہیں؟پھر ان کے گھر کیسے ہوتے ہونگے؟آج سے پہلے جب بھی ان سےکسی نے
رابطہ کرنے کی کوشش کی تو ان کے ساتھ کیا ہوا؟2018 میں ایک برطانوی سیاح
غیر قانونی طور پر یہاں پہنچا تو اُس نے وہاں کیا کچھ دیکھا اور کیسے وہاں
سے اپنی جان بچا کر بھاگا۔۔؟؟؟
اس عجیب و غریب جزیرے کا نام ہے " نارتھ سنٹینل آئی لینڈ " ۔۔کہا جاتا ہے
کہ یہ دنیا کا آخری آباد علاقہ ہے جس کا باقی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔
یہ دنیا میں ایک ایسا جزیرہ بھی ہے جس کے بارے میںیہ سب باتیں کہی جاتی
ہیں۔ یہ جزیرہ بھارت کی سمندری حدود کے اندر بحر بنگال میں انڈیمان اور
نیکوبار میں واقع ہے۔ یہ جزائر تاج برطانیہ کے پاس تھے جو تقسیم ہند کے وقت
بھارت کو منتقل ہوگئے۔ انڈیمان جزائر کی وجہ شہرت کالا پانی کی قید ہے۔
پورے برصغیر سے انگریز حکومت اپنے مخالفین کو یہاں قید رکھتی تھی۔ انڈیمان
کے مغرب میں 32 کلومیٹر کے فاصلے پر 5 جزیرے ہیں جو سنٹینل کے نام سے جانے
جاتے ہیں۔ جنوبی سنٹینل سمیت چار جزیرے ویران ہیں۔ جبکہ صرف ایک شمالی
سنٹینل جزیرہ آباد ہے اور عجیب و غریب کہانیوں کی آماجگاہ بھی ہے۔
یہ جزیرے فاصلے کے حساب سے انڈیا کے شہروں کی بہ نسبت جنوب مشرقی ایشیائی
مما لک جیسا کہ میانمار اور انڈونیشیا ہ کے زیادہ قریب ہیں۔ ان جزیروں کا
الگ انتظامی نظام بھی ہے ۔ان کا دارالحکومت پورٹ بلیئیر ہے۔ انڈیمان اور
نکو بار کا علاقہ کل 3 اضلاع پر مشتمل ہے۔ ان کی کل آبادی 4 لاکھ کے قریب
ہے۔
تاریخ میں انڈیمان کے یہ تمام جزائر ایک تامل بادشاہ راجندرا کے زیر سلطنت
رہے ہیں راجندرا چولا بادشاہت کا حصہ تھا اور اس کی حکومت 1014 سے 1044
تھی۔ راجندرا نے یہ سب جزائر دفاعی نقطہ نظر سے آباد کیے اور یہاں فوجی
چھاؤنیاں بنائی تھیں۔ تاکہ انڈونیشیا سماٹرا کیسری وی جایا بادشاہت کے خلاف
جنگیں لڑ سکے۔ سترھویں اور اٹھاریوں صدی میںیہ جزائر تامل ناڈو کے ماراٹھا
بادشاہت کے پاس آگئے اس کے بعد یہاں کا کنٹرول انگریزوں نے سنبھال لیا۔
پچھلے دو سو سال میں اس جزیرے پر جانے یا اس پر معلومات حاصل کرنے کی
لاتعداد کوششیں ہوئی مگر ساری بے سود رہیں۔
تاریخ میں اس جزیرے کا دنیا کو سب سے پہلے اس وقت پتہ چلا جب ایسٹ انڈیا
کمپنی کی ایک سروے ٹیم نے 1771 میں اپنی ایک رپورٹ میں اس جزیرے کا ذکر
کیا۔ وہ اس کے پاس سے گزرے اور رکے بغیر آگے نکل گئے۔ انہوں نے اسے افسانوی
جزیرہ قرار دیا تھا۔ 1867 میں انڈیمان سے کچھ لوگ فرار ہوگئے۔ انڈیمان کا
انگریز افسر مقامی لوگوں کیمدد سے ان کی تلاش میں نارتھ سینٹینل جزیرے کی
طرف جا نکلا۔ ابھی وہ ساحل سے کچھ دور تھے لمبے والوں ننگ دھڑنگ قبائلیوں
نے تیر و نیزے سے ان کی کشتی پر حملہ کردیا۔ یہ قریب جائے بغیر واپس آگئے۔
یہاں کے لوگ اپنے جزیرے میں آنے والے لوگوں پر تیروں سے وار کرتے ہیں اور
یہ سمجھنے کے ضرورت نہیں ہے کہ یہ حملہ معمولی ہوتا ہے بلکہ یہ حملہ اس قدر
سنگین ہوتا ہے کہ یہاں کے رہائشی تیروں سے حملہ کر کے لوگوں کو ہلاک کر
دیتے ہیں دراصل وہ یہ گوارہ نہیں کرتے ہیں کہ ان کے جزیرے میں کوئی بھی
آئے۔۔
یہ لوگ کون ہیں کہاں سے آئے تھے؟ انکا رہن سہن کیسا ہے؟ ان کی زبان کیا
ہے؟سوائے چند اندازوں کے اس بارے کسی کو کچھ نہیں پتہ۔ گھنے جنگلوں میں
گھاس پھوس سے جھونپڑی جیسے گھر بنے ہوئے ہیں جن کے سامنے کوئی دیواریا
برآمدہ نہیں ہے۔ ان کی خوراک پھل سبزیاں شہد جنگلی سور کچھوے اور مچھلیاں
ہیں۔ یہ قوم دنیا کی انوکھی و اکیلی ترین قوم کا درجہ رکھتی ہے۔ ان کا باہر
کی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔ اسے دنیا کے خودمختار جزیروں میں شمار کیا
جاتا ہے۔ نارتھ سنٹینل آئی لینڈ کا رقبہ 60 مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی لمبائی
7.8 اور چوڑائی 7 کلومیٹر ہے۔ موسمی اعتبار سے ٹراپیکل خطہ ہونے کی وجہ سے
بارشیں ہر وقت ہوتی ہیں۔ پورا سال درجہ حرارت 25 سے 30 کے درمیان رہتا ہے۔
انڈیمان میں رہنے والوں کو Onge کہا جاتا ہے اور غالب امکان یہی ہے کہ
سنٹینل میںOnge قوم کا ہی کوئی قبیلہ رہتا ہوگا۔ جبکہ Onge کے مطابق ہم ان
کی زبان نہیں جانتے۔ یہ اب سٹینلیزSentinelesse کہلائے جاتے ہیں۔
اس جزیرے میں زیادہ تر تامل، ملیالم اور انڈمانی زبانیں بولی جاتی ہیں اور
ان کی وجہ شہرت یہ ہے کہ ان جزیروں میں شاندار ساحل ، سمندری حیات ،ساحلی
خوبصورتی اور جنگلات وسیع ہے ۔ ۔ویسے تو " نارتھ سنٹینل آئی لینڈ " بھارت
کا حصہ ہے مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ اس جزیرے پہ رہنے والے لوگوں کو آج تک اس
بات کا نہیں معلوم کہ وہ بھارت میں رہتےہیں یا ان کے ملک کا نام
کیاہے؟نارتھ سنٹینل جزیرہ رقبے کے لحاظ سے 60 کلو میٹر سکوائر تک پھیلا ہوا
ہے۔ اس ساحل کے کناروں پر ریت ہے۔ جبکہ باقی سارا علاقہ درختوں سے گھِرا
ہوا ہے۔
اب عالمی میڈیا میںیہ بحث طول پکڑتی جارہی ہے کہ نارتھ سنٹینل لوگوں کے
بارے جاننے کا کیا طریقہ ہوسکتا ہے؟کیا وہاں فوج بھیجی جائے جو سب کو پکڑ
لے اور پھر اس جزیرے کا مشاہدہ کیا جائے یا انہیں بیہوش کیا جائے؟ مگر ان
دونوں طریقوں میں تصادم کا خطرہ ہے جس سے جان بھی جاسکتی ہے اور یہ زیادتی
بھی ہوگی۔ بہترین حل جو اب تک سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ وہاں ایک ڈرون
بھیجا جائے جو مخصوص بلندی پر رہتے ہوئے ان کی عکس بندی کرے۔ جس سے ان کے
رہن سہن کا طریقہ معلوم ہو اور ڈرون میں طاقتور سپیکر بھی ہوں جو وہاں کے
لوگوں کی آوازیں ریکارڈ کرسکے۔ لیکن اس پر بھی تحفظات ہیں کہ جب وہ خود
دنیا سے رابطہ نہیں رکھنا چاہتے تو ان کی جاسوسی کرنے کی بجائے انہیں ان کے
حال پر چھوڑ دیا جائے۔ مستقبل میں شاید وہ خود رابطہ کرنا چاہیںیا بیرونی
دنیا کو خوش آمدید کہیں۔۔
|