تحفظ ناموس صحابہ واہلبیت رضی اللہ عنہ (بل)‎‎

 تحریر : ابو ریحان مولانا محمد طاہر تنولی
قومی اسمبلی سے تحفظ ناموسِ صحابہؓ واہلبیت ؓ بل کی منظوری تاریخ ساز فیصلہ ہے

17جنوری 2023قومی اسمبلی نے صحابہ کرام ؓ واہلبیت عظام ؓ وامہات المومنین ؓ کی توہین پر عمر قید کی سزا کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا ۔

قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔دوران اجلاس جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی حضرت مولانا عبدالاکبر چترالی صاحب نے صحابہ کرام ؓ واہلبیت عظام ؓ وامہات المومنین ؓ کی توہین روکنے سے متعلق بل 2022ء پیش کیا جسے ارکان اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کیا ۔جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے صحابہ کرام ؓ،اہلبیت ؓعظام وامہات المومنینؓ کی توہین کی سزا بڑھانے کا بل ،فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2020ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے سمیت کسی بھی رکن پارلیمنٹ کی توہین کی سزا پانچ سال ہے ،جبکہ صحابہ کرام ؓ،اہلبیت عظامؓ وامہات المومنین ؓ کی توہین کی سزا تین سال ہے یہ بذات خود توہین ہے ۔

نئے قانون کے تحت صحابہ کرام ؓ واہلبیت عظام ؓ وامہات المومنین ؓ کی توہین پر کم سے کم 10سال سزا جبکہ زیادہ سے زیادہ عمر قید ہوگی ۔جبکہ پرانے قانون میں یہ سزا 3سال تک تھی ۔تواب اس کا فائدہ کیا ہوگا ․․․؟یادرکھیں ․․․! کہ جس جرم کی سزا 07سال سے زائد ہو وہ جرم ناقابل ضمانت ہوتا ہے ۔جبکہ جس جرم میں سزا 07سال سے کم ہو ،وہ قابل ضمانت ہوتا ہے اور ملزم کو فوری ریلیف مل جاتا ہے ،اس بل کے ذریعے توہین صحابہ ؓ کی سزا10سال سے عمر قید تک ہونا ایک نہایت خوش آیند امر ہے ۔ان شاء اﷲ تعالیٰ اس سزاکا خوف گستاخ اصحاب رسول کی بنیادیں ہلا دے گا اور پاکستان میں اصحاب رسول کی توہین روکنے میں مدد ملے گی ۔جس سے ملک میں فرقہ واریت میں نمایاں کمی آئے گی ۔

کچھ عرصہ قبل علامہ عطاء محمد دیشانی مولانا عبدالرحمان معاویہ اور محمد سعید بھٹہ ایڈوکیٹ نے قائد اہلسنت والجماعت علامہ احمد لدھیانوی اور علامہ اورنگزیب فاروقی کے حکم پر مولانا اعظم طارق شہید ؒ کے کاز کو آگے بڑھاتے ہوئے ناموس صحابہ واہلبیت ؓ کے تحفظ کے لیے قانون سازی کے لیے پارلیمنٹ اور عدالت ،ہر دو فورمز کے ذریعے کوششوں کا آغاز کیا تھا۔اس سلسلے میں جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی حضرت مولانا عبدلاکبر چترالی صاحب سے پشاور میں ملاقات کرکے انہیں اس عنوان پر موجود قانون میں موجود کمزوری اور سقم سے آگاہ کیا تھا اور ناموس صحابہؓ کے عنوان پر موثر قانون سازی کے لئے ان کی خدمت میں ناموس صحابہ ؓ بل کی کاپی پیش کی گئی ۔حضرت مولانا عبدالاکبر چترالی صاحب نے بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا ،اور وعدے کے مطابق انہوں نے ناموس صحابہؓ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جو مختلف مراحل (پارلیمانی کمیٹیوں اور اسلامی نظریاتی کونسل) سے ہوتے ہوئے گزشتہ دنوں متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے پاس ہوگیا ۔

اسیطرح مولانا ربنواز طاہر کی محنت کی بدولت قومی اسمبلی ممبر الحاج صالح محمد خان نے دو تین مرتبہ قومی اسمبلی میں تحفظ ناموس صحابہ ؓ کی آواز بلند کی ، صوبائی ممبرضلع مانسہرہ سردار محمدیوسف نے صوبائی اسمبلی میں تحفظ ناموس صحابہ وہ اہلبیت ؓکی قرار دادپیش کی اسیطرح ممبرصوبائی اسمبلی خیبرپختونخواہ بابر سلیم سواتی نے ناموس صحابہ واہلبیت ؓ کے لیے آواز بلند کرتے رہے ۔
بہرحال اس کامیابی پرخصوصا مولانا عبدالاکبر صاحب ،ڈپٹی سپیکر زاہد اکرم درانی صاحب وفاقی وزیر قانون صاحب وجملہ ارکین پارلیمنٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔

حضرات صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم سے عقیدت ومحبت اور ان کا ادب واحترام ایک مسلمان کے لیے لازم اور ضروری ہے ۔اس روئے زمین پر حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کے بعد مقدس ترین جماعت صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم ہی کی ہے ۔جن کی عظمت وفضیلت میں قرآن کی آیتیں نازل ہوئیں اور جن کے مقام بلند کو بتانے اور ان کے حقوق سے امت کو اگاہ کرنے کے لیے امام الانبیاء سیدنا محمد صلی اﷲ علیہ وسلم نے گراں قدر ارشادات سے نوازا ۔

صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم وہ مقدس ترین طبقہ ہے جس نے براہ راست شمع رسالت سے روشنی پائی اور منبع علم وعرفان سے فیض یاب ہوئے ،اپنی آنکھوں کوآپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے دیدار سے مشرف کیا، اپنے کانوں سے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے مبارک ارشادات کو سماعت کیا ۔ جن کی زندگی کا بڑا مقصد نبی کے اشارہ پر جان وتن کو لٹانا اور خود کو نبی کے قدموں پر نثار کرنا تھا،کٹھن منزلیں ،سخت مرحلے اور مسلسل آزمائشوں نے بھی ان کے جذبۂ اطاعت وفرماں برداری میں کمی آنے نہیں دی ،نہ ہی پائے استقامت میں جنبش آنے دی ،وہ دیوانہ وار اپنے نبی سے محبت کرتے تھے ۔فدائیت وفنائیت کا حیرت انگیز نمونہ پیش کیااور رہتی دنیاتک کے انسانوں کو بتادیا کہ نبی کے عاشق،دین حق کے متوالے اور محمد رسول اﷲ کے سپاہی کیسے ہوتے ہیں․․․․․؟

جن کی وفاداری ،خلوص وجاں نثاری کے واقعات آج بھی ہمارے اور قیامت تک آنے والے انسانوں کے ایمان کو تازہ کرنے اور جذبہ وفا کو برانگیختہ کرنے کے لیے کافی ہیں ۔جنہوں نے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کے اشارہ آبرو پر مال ودولت کو نچھاور کیا ،اسلام کی اشاعت اور دین کی تبلیغ کے لیے ناقابل فراموش قربانیاں دیں اور ہر طرح کی مشقت کو برداشت کیا۔ امت اور نبی کے درمیان کا مضبوط واسطہ اور اہم ذریعہ یہی صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم ہیں ۔

صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کی عظمت کے لیے کافی ہے اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان سے رضا مندی کا اعلان فرمادیا :’’ اور جو مہاجرین وانصار سابق بالایمان ہیں اور بقیہ امت میں جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ ان کے متبع ہیں ،اﷲ ان سے راضی ہوا ،اور وہ اﷲ سے ۔‘‘ ( التوبہ)

صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے فضائل ،محاسن ،کمالات پر مشتمل بہت سی آیتیں اور احادیث ہیں جن کا تذکرہ یہاں نہیں کیا جارہاہے ،بلکہ ان کی بے ادبی اور گستاخی سے بچنے کی جو تعلیم دی گئی اس سلسلہ میں چند ارشادات نبوی صلی اﷲ علیہ وسلم پیش خدمت ہیں ۔

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے جہاں اپنے تربیت یافتہ صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے مقام ومرتبہ کو بتایا وہیں امت کو اگاہ کیا کہ وہ کسی بھی طرح ان کی شان میں گستاخی نہ کرے اور بے ادبی ہونے نہ دیں ۔نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے جن کو تیار کیا اور محنتوں کے بعد جن کو سجا ،سنوار کر امت کے سامنے پیش کیا ،اب کسی کی مجال نہیں کہ وہ ان کے خلاف زہر اگلے ،بے ادبی کرے اور نازیبا باتیں کریں ۔آپ صلی اﷲ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اﷲ عنہم سے محبت کو اپنی محبت کے مترادف قرار دیا اور ان سے بغض کو نبی سے بغض کی وجہ بتلایا ۔مشہور حدیث ہے: ’’ میرے صحابہ کے ( حقوق کی ادائیگی ) کے بارے میں اﷲ سے ڈرو، اﷲ سے ڈرو ،ان کو میرے بعد (سب وشتم اور طعن وتشنیع کے لیے ) تختہ مشق نہ بنانا ،(اور یہ بھی سمجھ لو کہ ) جس نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی ہے جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے ساتھ بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھااور جس نے ان کو تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف پہنچائی اور جس نے مجھے تکلیف پہنچائی اس نے اﷲ کو تکلیف دی اور اس کو پورا خطرہ ہے کہ ( اﷲ ) ایسے شخص کو ( دنیا وآخرت میں ) عذاب میں مبتلا کردے ۔‘‘(ترمذی )

حضرت مولانا منظور نعمانی رحمہ اﷲ اس حدیث کی تشریخ میں فرماتے ہیں کہ : ’’آئندہ آنے والی نسلیں صحابہ کرام رضی اﷲ عنہم کے بارے میں احتیاط سے کام لیں ،ان کی تکریم وتعظیم اور ان کے حقوق کی ادائیگی کا لحاظ رکھیں ۔کسی قسم کی بے توقیری ان کے بارے میں نہ کریں ورنہ دنیوی یا اخروی عذاب کا خطرہ ہے ۔‘‘( معارف الحدیث )

ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا : ’’ جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو میرے صحابہ کو برا کہتے ہیں تو تم کہو ’’ اﷲ کی لعنت ہو تمھارے شر پر ۔‘‘(ترمذی)

ایک حدیث شریف میں آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بلاشبہ میری امت کے برے لوگ وہ ہیں جو میرے صحابہ کے بارے میں گستاخ ہیں ۔(صحابہ کرام کی گستاخی سنگین گناہ اور عظیم جرم از مفتی محمد صادق حسین قاسمی)

’’میرے صحابہ ؓ کے بارے میں اﷲ سے ڈرو ،میرے صحابہ کے بارے میں اﷲ سے ڈرو۔ان کو میرے بعد نشانہ نہ بنالینا ،پس جس نے ان سے محبت کی تو میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو میرے ساتھ بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا،اور جس نے ان کو ایذادی ،اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی ،اس نے اﷲ تعالیٰ کو ایذا پہنچائی اور جس نے اﷲ تعالیٰ کو ایذا پہنچائی قریب ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس کو پکڑ لیں۔‘‘ (مشکوۃ ،ترمذی )

تعظیم صحابہؓ کے بارے میں اُمت کا اتفاق
صحابہ کرام ؓ کی تعظیم امت پر لازم ہے اور امت کا یہ اتفاقی فیصلہ ہے کہ صحابہ کرامؓ کی کسی بھی طرح کی بے ادبی اور گستاخی جائز نہیں ہے ،اس سلسلہ میں حضرت مفتی شفیع صاحب ؒ کی کتاب ’’مقام صحابہ ؓ ‘‘ سے چند اقتباسات پیش ہیں :
٭……علامہ ابن تیمیہ ؒ نے ’’شرح عقیدۃ واسطیۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ ’’اہل سنت کے اصول ِ عقائد میں یہ بات بھی داخل ہے کہ وہ اپنے دلوں اور زبانوں کو صحابہ ؓ کے معاملے میں صاف رکھتے ہیں ۔جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا ہے ۔‘‘
٭…… علامہ سفارینی ؒ نے اپنی کتاب ’’ الدرۃ المضیۃ ‘‘ میں فرماتے ہیں :’’ اہل سنت والجماعت کا اس پر اجماع ہے کہ ہر شخص پر واجب ہے ہے کہ وہ تمام صحابہ ؓ کو پاک صاف سمجھے ،ان کے لیے عدالت ثابت کرے ، ان پر اعتراضات کرنے سے بچے اور ان کی مدح وتوصیف کرے اس لیے کہا اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز کی متعدد آیات میں ان کی مدح کی ہے۔
٭…… عقائد کی مشہوردرسی کتاب ’’ شرح عقائد نسفیہ‘‘ میں لکھا ہے کہ :’’ اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ صحابہ کرامؓ کا ذکر خیر اور بھلائی کے سوانہ کرے ۔‘‘ (تلخیص از مقام صحابہ ؓ:بحوالہ صحابہ کرام کی گستاخی سنگین گناہ اور عظیم جرم از مفتی محمد صادق حسین قاسمی)
آخر میں سینٹ کے جملہ اراکین کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ قومی اسمبلی کی طرح اس بل کو متفقہ طور پر منظور کروائیں تاکہ ملک میں ناموس صحابہؓ واہلبیت ؓ کی گستاخی کا قانونی طور پر روک تھام ہوسکے اور ملک دہشت گردی اور فساد سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے محفوظ ہوجائے۔

 

Muhammad Tahir
About the Author: Muhammad Tahir Read More Articles by Muhammad Tahir: 7 Articles with 8465 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.