پسماندہ مسلمان یہ ایک نیا نعرہ اور ایجنڈہ جو لوگوں کے
سامنے پیش کیاجارہا ہے، پسماندہ مسلمان کسے کہتے ہیں، پسماندہ مسلمان کون
ہے پسماندہ مسلمان کا لفظ استعمال کیوں کیا جارہا ہے۔
اصل میں پسماندہ مسلمان لفظ کا مطلب بیکورڈ مسلمان ہوتا ہے، تو مسلمانوں
میں ایک نئی پہچان ایجاد کرنے کیلئے بیکورڈ مسلم کے بجائے بی جے پی پسماندہ
مسلمان کا لفظ استعمال کررہی ہے۔ کیونکہ جیسے ہی بیکورڈ مسلمان کا لفظ کہیں
گے تو مسلمان اپنے آپ کو بیکورڈ سمجھنے کی بنیاد پر بی جے پی سے اتنا نہیں
جوڑ سکے گا جتنا پسماندہ مسلمان کا لفظ استعمال کرکے۔ اصل میں بی جے پی دو
تین سالوں سے پسماندہ مسلمانوں کو اپنے پارٹی ورکروں سے غریب اور تعلیمی
اعتبار سے معاشرے کے دبے کچلے جو مسلمان ہیں، ان کو پسماندہ مسلمان بتاکر
ان کو کس طرح بی جے پی میں لا یا جاسکتا ہے،اس پر بی جے پی بہت پہلے ہی سے
زمینی سطح سے کام کررہی ہے۔اور جسطرح غیر مسلموں میں اپنی برادریوں اور ذات
کے اعتبار سے پہنچان ہوتی ہے جیسے اپر کاسٹ، براہمن، ٹھاکر،شرما وغیرہ
وغیرہ اس طرح کے تقریبا دو ہزار سے زیادہ کاسٹ ہیں۔
کاسٹ سسٹم کا یہ مطلب ہے کہ اگر کوئی شخص کسی بھی طرح کا کام کرتا ہے
معاشرے کے اندر تو اس کے آنے والی نسلوں میں اسی کام کو کرتے رہنا چاہئے،
اور دوسرے کاموں کو کرنے کی ان کو اجازت نہیں ہوتی ۔ بی جے پی اس طرح کا
کاسٹ سسٹم مسلمانوں میں نہیں بناسکتی ہے۔ اس لئے وہ اس کو پہلے پسماندہ
مسلمان کا لفظ استعمال کرکے سیدھے مسلمانوں میں تقریبا پچاسی فیصد پسماندہ
مسلمانوں کی ایک جماعت بنانے کی کوشش کررہی ہے،اس کے بعد اس میں بھی آگے چل
کر سیاسی فائدہ کیلئے الگ الگ جماعتیں بناسکتی ہے، حالانکہ اسلام میں کسی
دوسرے شخص کے مال یا نصب یا علاقے یا زبان یا علم کے اعتبار پر فوقیت نہیں
ہے۔
اسلام میں مساوات اور برابری کا حق حاصل ہے یہی اسلام کا اصول ہے۔ کیونکہ
جس طرح غیر مذاہب میں خصوصا بھارت میں الگ الگ کاسٹ کے عبادات گاہ اور ریسی
ڈینشل سوسائٹی،اورشمشان وغیرہ ہوتے ہیں۔ اس طرح کا تصور اسلام اور مسلمانوں
میں دور دور تک نہیں ہے، لیکن بھر میں سیاسی پارٹی مسلمانوں کے الگ الگ حصے
کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے،تو اس کی شروعات پسماندہ مسلمان کا لفظ
استعمال کررہی ہے۔
اور حال ہی میں بی جے پی کی نیشنل ایگزیکٹوں کمیٹی سے وزیراعظم نریند ر
مودی پارٹی لیڈروں سے کہا کہ مسلمان بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے اس کے
باوجود ان لوگوں سے بھی تال میل بڑھائیں، خاص کر وزیر اعظم مودی نے
مسلمانوں میں پسماندہ مسلمان اور بوہرہ کمیونٹی تک پہنچنے کی بات کی ہے۔
اور جیسا کہ بی جے پی اس بات سے واقف ہیں کہ بوہرہ اور شیعہ مسلمانوں کا
ووٹ پہلے ہی بہت حد تک پارٹی کو مل رہا ہے۔توناظرین آپ کو کیا لگتا ہے
مسلمانوں کو آپس میں باٹنے کیلئے بی جے پی نے پسماندہ مسلمانوں کا لفظ
استعمال کررہی ہے۔ اور سیاسی اعتبار سے پسماندہ مسلمانوں کے ووٹوں کو حاصل
کرسکیں اور سکتا میں برقرار رہے سکے۔
|