پہلے امریکہ اب محسن نقوی ۔ ٹرک کی نئی بتی

 عمران خان صاحب نے دعویٰ کیا ہےکہ ایک آدمی جس نے سب سے زیادہ ہماری حکومت گرانے کی کوشش کی، اس کا نام محسن نقوی تھا، ہماری حکومت گرانے میں ایک شخص بھاگا پھرتا تھا وہ محسن نقوی ہی تھا، انٹیلی جنس بیورو نے محسن نقوی کی سرگرمیوں سے متعلق رپورٹ دی تھی۔ عمران خان نے مزید کہاکہ محسن نقوی کو زرداری نے بیٹا بنایا ہوا ہے اس کی ساکھ کیا ہوگی؟ باہر کی دنیا میں آصف زرداری کو مسٹر ٹین پرسنٹ کہا گیا ، محسن نقوی میں نہ اخلاقی معیار ہے نہ غیرجانبداری، اس کے پیچھے وہ لوگ ہیں جنھوں نے میرے نام پرکاٹا ڈالا ہے، مجیب الرحمان پر کاٹا ڈالا گیا ملک ٹوٹ گیا، پیپلزپارٹی پر کاٹا ڈالا گیا تو ایم کیو ایم بن گئی، نواب اکبر بگٹی پر کاٹا لگایا گیا بلوچستان کے حالات اب تک ٹھیک نہ ہوئے، سیاستدانوں پر کاٹا لگانے سے ملک کو نقصان ہوتا ہے، نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی ان تمام لوگوں کو لیکر آئے گا جو ہمارے سخت مخالف ہیں۔ عمران خان نے اعلان کیا کہ اس الیکشن کمیشن سے زیادہ نقصان ملک کو کسی نے نہیں پہنچایا، محسن نقوی کی تعیناتی اور الیکشن کی تاریخ کیلئے عدالت جارہے ہیں۔جناب عمران خان صاحب کے نت نئے بیانات کی بدولت یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پی ٹی آئی کی رجیم چینج سازش والی ٹرین امریکہ سے چلتے چلاتے پہلے جنرل باجوہ تک پہنچی، اب محسن نقوی تک پہنچ چکی ہے اور نہ جانے اس رجیم چینج ٹرین کا اگلا سٹاپ کون سا ہوگا؟ کہیں عمران خان صاحب اپنی حکومت خاتمہ کا الزام لاہور دا پاوا اختر لاوا پر ہی نہ تھونپ دیں۔آئیے پی ٹی آئی رجیم چینج سازشی ٹرین کی منزلوں پر نظر دوڑائیں ؛ بطور وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران الزام عائد کیا کہ ایک ملک کی جانب سے حکومت پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے اور حکومت ہٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ جلسے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے ایک اور تقریر میں دعویٰ کیا کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو نے امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر سے کہا کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو وہ پاکستان کو معاف کر دیں گے۔ اسکے بعد پی ٹی آئی نے امریکی سازش اور سائفر کا اتنا واویلا مچایا کہ عام پاکستانی بھی عمران خان کے بیانیہ سے متاثر ہوئے بغیررہ نہ سکا۔کیونکہ پاکستان میں اینٹی امریکہ اور اینٹی انڈیا کا چورن بیچنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔تاہم امریکی دفتر خارجہ نے متعدد مرتبہ عمران خان کے ان تمام الزامات کی تردید کی۔ جولائی 2022 چیچہ وطنی جلسہ سے خطاب میں عمران خان نے فرمایا کہ امریکہ نے سازش کر کے ہماری حکومت گرائی، یہاں میر جعفر اور میر صادق نے سازش کر کے امپورٹڈ حکومت کو اوپر بٹھایا۔ نومبر 2022 میں عمران خان نے برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو میں کہا کہ مجھے قوم کامفاد عزیز ہے۔اور امریکی سازش بیانیہ پر یوٹرن مارتے ہوئے کہا کہ رجیم چینج سازش کے باعث امریکا سے تعلقات نہیں توڑسکتا۔ میں جس پاکستان کی قیادت کرنا چاہتا ہوں اس کے سب کیساتھ بالخصوص امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہئیں۔ اپنی حکومت گرائے جانے میں امریکی سازش سے متعلق سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ جہاں تک میرا تعلق ہے تو یہ معاملہ اب ختم ہوچکا، اب یہ بات میں نے پس پشت ڈال دی ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ امریکا سے ہمارے تعلقات آقا اور غلام یا آقا اور نوکر جیسے رہے ہیں، اور ہمیں کرائے کی بندوق کے طور پر استعمال کیا گیا لیکن اس پر میں امریکا سے زیادہ اپنی حکومتوں کو ذمے دار سمجھتا ہوں۔ دسمبر 2022 میں جناب عمران خان نے اپنے خطاب میں فرمایا تھا کہ رجیم چینج کا ایک ہی آدمی ذمہ دار ہے اس کا نام جنر ل باجوہ ہے، میں بات نہیں کرتا تھا کہ وہ آرمی چیف تھا، کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ ہماری فوج مضبوط ہو،ہم چپ کرکے بیٹھے رہے، ہماری چلتی ہوئی حکومت کوبیرونی سازش کے تحت ہٹایا گیا۔ ایک بات تو طے شدہ ہے کہ حکومت خاتمہ کے بعد پی ٹی آئی قائدین بالخصوص عمران خان انتہائی بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکے ہیں۔ ہر روز نت نئے انکشافات، ہر روز نئے نئے بیانات۔ اور حسب معمول نیا بیان پہلے سے جاری شدہ بیان کی نفی کرتا دیکھائی دیتا ہے۔ پہلے حکومت خاتمہ کی یقینی صورتحال دیکھتے ہوئے فی الفور قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا گیا اور اب قومی اسمبلی میں واپسی کے اعلانات کئے جاررہے ہیں۔اسپیکر قومی اسمبلی سے پہلے یہ شکوہ کیا جارہا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی پی ٹی آئی استعفوں کو قبول کیوں نہیں کررہے اور آج حتجاج کررہے ہیں کہ ہمارے استعفے کیوں منظور کئے گئے۔عمران خان کی یاددہانی کے لئے جناب والا، جنرل باجوہ صاحب وہی سپہ سالار ہیں جنکی آپ شبانہ روز قصیدہ گوئی فرمایا کرتے تھے ۔ اسی طرح سکندر سلطان راجہ جن کے خلاف آج کل آپ نے اپنی توپوں کا رخ کیا ہوا ہے یہ موصوف خود آپ کے اپنے ہا تھوں کے لگائے ہوئے چیف الیکشن کمشنر ہیں۔اپنی ذات پر کاٹا لگانے کی بات کرتے ہوئے موصوف نواز شریف کا ذکر کرنا بھول گئے کیونکہ اگر نواز شریف پر کاٹا نہ لگتا۔( ابھی دو دن پہلے ہی خان صاحب نے فرمایا کہ نوازشریف کو جنرل باجوہ نے پانامہ کیس میں وزارت عظمیٰ سے بے دخل کروایا تھا) توآپ کبھی بھی وزیراعظم کی کرسی پر براجمان نہیں ہوسکتے تھے۔ یاد رہے نواز شریف پر کاٹا لگائے جانے کے وقت عمران خان صاحب خوشی سے بھنگڑا ڈال رہے تھے۔ عمران خان صاحب آپ اس کاٹے کے بینیفشری تھے۔ بہرحال اب دیکھیںمحسن نقوی کے بعد عمران خان صاحب اپنے چاہنے والوں کر ٹرک کی کس نئی بتی کے پیچھے لگاتے ہیں۔ ویسے عمران خان بہت خوش نصیب ہیں کیونکہ انکے چاہنے والے انکے ہر بیانیہ( ٹرک کی بتی) پر آنکھیں بند کرکے یقین کرلیتے ہیں۔


 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 181 Articles with 115614 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.