اچھی نیت کا بہتر صلہ

پاکستان سیاست دانوں کے لئے بڑا زرخیز ملک ثابت ہوا ہے جہاں پر عوام انکے ہر عمل کی تقریبا اندھی پیروی کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے،کئی مواقع پر تو سیاسی رہنماؤں کی عوام دشمنی طشت ازبام ہوجانے کے باوجود انکی مقبولیت کا گراف نیچے نہیں آتا اور عوام کے پسندیدہ سیاسی رہنماؤں کے خلاف ثبوت دینے والوں کو الٹا ہزیمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ عوام انکے بیانیہ کو سرے سے قبول ہی نہیں کرتے یہی سبب ہے کہ پاکستان کے عوام کو بے شمار مسائل کا سامنا رہتا ہے،اس وقت پورے ملک میں بجلی کا بدترین بحران آیا ہوا ہے،کچھ دن پہلے 23جنوری 2023ء کی صبح جب بجلی معمول کے تحت غائب ہوئی تو یار لوگ یہ توقع کررہے تھے کہ ایک دوگھنٹوں بعد بجلی آ ہی جائے گی،کسی کو یہ کہاں معلوم تھا کہ ایک پراسرار خرابی کے باعث 16گھنٹوں بعد بھی بجلی کا تعطل مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکے گا اسکے بعد تاحال بجلی کے آنے جانے کا کوئی شیڈول طے نہیں ہے، دوسری طرف ملک میں بجلی کے بدترین بریک ڈاؤن پر وزیراعظم شہبازشریف نے قوم سے معذرت کرلی۔انہوں نے لکھا کہ شہریوں کو پریشانی پر دلی افسوس ہے، خرابی کی وجوہات جاننے کیلئے انکوائری جاری ہے، ذمہ داروں کا تعین کیا جائے گا۔یہاں پر وزیراعظم شہباز شریف کے حامیوں کی جانب سے انکے اس اعتراف کو سراہا گیا ہے تاہم ہم اس جگہ پر جون ایلیا کے اس شعر پر ضرور غور کرنا چاہئے ۔ع
میں جرم کا اعتراف کر کے
کچھ اور ہے جو چھپا گیا ہوں

سیاست میں عوام کے حقوق کی خاطر جدوجہد کرنے والا بیانیہ بہت مقبول رہا ہے اس میں عوام کا احساس کرنے کے دعوے بہت اہمیت رکھتے ہیں،واقعی اگر عوام کی مصیبتوں کا سیاست دانوں کو احساس ہوجائے تو پھر مسائل باقی نہیں رہتے،حقیقت میں احساس ہی اصل چیز ہے جس سے سیاستدانوں کو دوسروں کی خدمت کے لئے تحریک ملتی ہے،احساس کے بغیر تو زندگی ہی باقی نہیں رہتی،بقول شاعر
موت کی پہلی علامت صاحب
یہی احساس کا مر جانا ہے

احساس زندہ ہونے کی علامت ہی دراصل حقیقی زندگی ہے،ان حالات میں اب یاربیلیوں کا کہنا ہے کہ کسی کے احساس کے دعوے کو رد کرنے کا کسی کو کیونکر اختیار ہوسکتا ہے کسی نے کسی کے دل کو توچیر کر نہیں دیکھا,بہرحال ہمیں خدا پر پختہ یقین ہے اور اگر دل سے کسی کے لئے کوئی نیک نیتی سے بھلائی کرتا ہے تو پھر بہتری کی صورت ضرور نکلتی ہے،کچھ بھی ہوجائے نیت ٹھیک ہو تو معاملات درست سمت ہی اختیار کرتے ہیں،سیاست دان اگر خلوص کیساتھ عوام کو مسائل سے چھٹکارہ دلانے کی کاوش کریں گے تو پھر ان کے ریلیف کی صورت بھی ضرور پیدا ہوگی۔بقول شاعر۔
نیت ہو اگر نیک تو دیتا ہے خدا بھی
کرتے ہیں عمل لوگ تو ملتا ہے صلہ بھی

اس لئے جس قدر سیاستدانوں کی جانب سے عوام کی بھلائی کے دعوے اور نعرے لگائے جاتے رہے ہیں اگر اس میں'' نیت ''بھی صالح ہوتی تو پھر آج ملکی معیشت کا حال یہ نہ ہوتا،پاکستان میں ہر طرف خوشحالی ہی نظر آتی، خرابی پر ملال ہونا بھی چاہئے کیونکہ اگر نقصان کا احساس ہوگا تو ہی بہتری لانے کی تڑپ پیدا ہوگی،اب یہاں پر میں تو پروین شاکر کی شاعری پیش کرکے ہی اجازت چاہوں گا۔
پروین شاکر
ملال ہے مگر اتنا ملال تھوڑی ہے
یہ آنکھ رونے کی شدت سے لال تھوڑی ہے
بس اپنے واسطے ہی فکر مند ہیں سب لوگ
یہاں کسی کو کسی کا خیال تھوڑی ہے
 

Safdar Ali Khan
About the Author: Safdar Ali Khan Read More Articles by Safdar Ali Khan: 14 Articles with 8039 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.