سیاسی و معاشی بھونچال اور دہشت گردی کا آسیب

مملکت خداداد پاکستان ہو یا دنیا کی کوئی بھی ریاست اس کی بقاء اور مستقبل کا اولین جز معیشت ہے اور قسمت کی کرنی کہ پاکستان کی معیشت اس وقت گھٹنے ٹیکتی جارہی ہے کیونکہ معیشت کی پروان کا دار و مدار امن و استحکام سے منسلک ہوتا ہے لیکن افسوس کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے امن کے خواب کو تعبیر کی شکل دینے کیلئے کوششوں کے باوجود کامیابی کی منازل طے نہیں کرسکا۔

افغان طالبان کے افغانستان کا اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان نے امن کو یقینی اور دیرپا بنانے کیلئے مخلصانہ طور پر کوششوں کا آغاز کیا اور افغان طالبان سے پاکستان کو مطلوب ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی حوالگی کے کئی مطالبات کئے لیکن افغان طالبان نے مطلوب دہشت گردوں کو پاکستان کے حوالے کرنے کی بجائے آزاد کردیا جس کا خمیازہ آج دوبارہ ہمیں بھاری انسانی جانوں کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔

افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کالعدم تحریک طالبان ایک بار پھر پاکستان کیلئے خطرہ بن کر ابھر آئی ہے، 2014 کے بعد پاکستان کی مسلح افواج اور سیاسی قیادت کے اتفاق سے پاکستان میں عسکری آپریشنز کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کیا گیا لیکن بھارت کی مکاری اور افغانستان کے عدم تعاون کی وجہ سے ایک بار پھر پاکستان میں دہشت گردی کا یہ کینسر پھیلنا شروع ہوچکا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری دہشت گردی کی کارروائیوں میں شدت آرہی ہے اور چند روز قبل پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونے والا دھماکہ حکومت وقت کیلئے پریشانی اور ندامت کا سبب ہے۔ پاکستان نے سانحہ نائن الیون کےبعد امریکا کی جنگ میں کودنے کا جو غیر دانشمندانہ فیصلہ کیا تھا اس کے اثرات 80 ہزار زندگیوں کے ضیاع اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانے کے بعد بھی ختم ہونے میں نہیں آرہے۔

حکومت پاکستان نے امن کے قیام کیلئے کالعدم تحریک طالبان کو ریلیف دینے کی پیشکش کرتے ہوئے امن کا معاہدہ بھی کیا لیکن ٹی ٹی پی نے اس معاہدے کہیں پاسداری نہ کی اور حکومت کے اس فیصلے سے فائدہ اٹھانے کے بعد معاہدہ توڑے ہوئے گزشتہ چند ہفتوں میں اپنی سرگرمیاں اور جان لیوا کارروائیاں تیزی سے بڑھادی ہیں۔

سونے پر سہاگہ یہ کہ سیاسی عدم استحکام بھی دہشت گردی اور بدامنی کو دوام بخش رہا ہے کیونکہ دہشت گردوں کو سیاسی قیادت کے انتشار اور گوناگوں حالات کی وجہ سے پنپنے کا موقع ملتا جارہا ہے اور 2014 میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سیاسی و عسکری قیادت کا عزم و اتفاق حال میں نظر نہیں آتا تاہم قومی سلامتی کمیٹی اور کور کمانڈز کے اجلاس میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کا عزم روشنی کی ایک نئی امید ہے۔

جہاں تک معیشت کا تعلق ہے تو کسی بھی ریاست میں امن کے قیام تک معیشت کو بہتر بنانا کسی صورت ممکن نہیں ہے، پاکستان نے سانحہ نائن الیون کے بعد جس آگ میں چھلانگ لگائی تھی اس کی تپش آج تک قوم کو برداشت کرنا پڑ رہی ہے۔

پاکستان کے معاشی حالات دیوالیہ کی حدوں کو چھور ہے ہیں، مہنگائی آسمان تک پہنچ رہی ہے ، ملک میں بجلی، پیٹرول اور دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوچکا ہے اور اب پیٹرولیم مصنوعات مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے جس سے بھوک اور بدحالی میں ہولناک اضافہ متوقع ہے اور ایسے میں ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا اٹھنا کسی صورت قابل برداشت نہیں ہوسکتا۔ مساجد پر حملے ماضی میں بھی ہوتے رہے لیکن کہیں ایسا نہ ہو کہ دہشت گردوں کا ایک بار پھر سر اٹھانا ہماری معیشت کے تابوت میں آخری کیل کا کام سرنجام دے جائے۔

اس وقت دہشت گردی کا خاتمہ ناگزیر ہوچکا ہے اور میری دانست میں دہشت گردوں کیخلاف ماضی کی طرح تیز اور موثر آپریشن وقت کی اشد ضرورت بن چکا ہے ۔ یہ اطلاعات حوصلہ افزاء ہیں کہ نئے سپہ سالار اور دیگر عسکری قیادت دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کیلئے پر عزم دکھائی دیتی ہے اور دہشت گردوں کا سر کچلنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔

سیاسی اکابرین کو یہ بھی سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی اور معاشی مسائل سے نبرد آزما ہونے کیلئے سیاسی استحکام مضبوط ستون کا کردار ادا کرتا ہے، ملک میں عام انتخابات کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں لیکن حکومت کسی صورت فوری انتخابات کروانے کیلئے تیار نظر نہیں آتی۔ یہ ٹھیک ہے کہ آئی ایم ایف کے مشن کی پاکستان آمد کے بعد قوی امید ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ جائے لیکن دیرپا استحکام کیلئے سیاست کے میدان پر چھائے بادلوں کو چھٹنا ہوگا ورنہ مشکلات کا یہ سلسلہ کم ہونے کے بجائے دراز بھی ہوسکتا ہے ۔

ملک و قوم میں ا ب یہ سکت باقی نہیں رہی کہ جس میں سیاسی و معاشی عدم استحکام اور دہشت گردی کی زہریلی برچھیوں کو اپنے سینوں پر برداشت کرسکیں۔سیاستدانوں کو اس وقت سے ڈرنا چاہیے جب عوام کے پیٹ کی آگ سیاسی ایوانوں تک پہنچ جائے ۔
بقول شاعر:
مفلسی حس لطافت کو مٹادیتی ہے
بھوک آداب کے سانچوں میں نہیں ڈھل سکتی
 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 38474 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More