پاکستان کے صوبہ خیبر پختواہ خوا میں پھر ایک مرتبہ دہشت
گردظالموں نے معصوم ، بے قصور مصلیوں کو شہید کردیا۔ خالقِ حقیقی کے حضور
حاضر ، نماز کے دوران آنِ واحد میں اﷲ کے گھر کو دھماکے سے اُڑا دیا گیا
۰۰۰ ظالموں نے جس طرح اﷲ کے گھر اور اﷲ کی عبادت کرنے والوں کو نشانہ بناکر
اپنی دین و دنیا کو تباہ و برباد کرلیا شاید اس کا انہیں اندازہ نہیں۰۰۰ جس
کسی نے بھی یہ اندوہناک واقعہ کو عملی جامعہ پہناکر عالمی سطح پر مذمت حاصل
کی ان کی شناخت آج نہیں تو کل ہوکر رہے گی۔ اپنوں کو کھودینے والوں کا کیا
حال ہوا ہوگا شاید ان ظالموں کو اندازہ نہیں۰۰۰ اپنے ان ساتھیوں کی شہادت
پر آئی جی خیبر پختون خوا معظم جاہ انصاری نے کہا کہ ’ہم ایک ایک شہید کا
بدلہ لینگے ، ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے‘۔
ذائع ابلاغ کے مطابق انہو ں نے کہا کہ خیبرپختوان خوا (کے پی )کی پولیس
اپنے کسی شہید کا بدلہ نہیں چھوڑے گی اور نہ کبھی چوڑا ہے ۔ انہوں نے کہا
کہ خیبر پختوان خوا کی پولیس بے غیرت نہیں ہے ، جرأت مندوں اور بہادروں کی
فورس ہے۔ انہوں نے کے پی کے صحافیوں اور عوام پر فخرکا اظہار کرتے ہوئے کہا
کہ ہمیں کے پی کی عوام اور میڈیا پر فخر ہے ، جب بھی کبھی کوئی ہمارے خلا ف
آیا میڈیا ہمارے لئے کھڑاہوا۔ واضح رہے کہ 30؍ جنوری کو پشاور پولیس لائن
کی مسجد میں نمازِ ظہر کی جماعت کے دوران دھماکئے گئے جس میں مسجد کے امام
صاحبزادہ نورالامین کے علاوہ 100سے زائد مصلیاں شہید ہوگئے۔ جبکہ دو سو سے
زائد مصلی زخمی بتائے گئے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق پولیس کانسٹیبل محمد سلیمان
نے اردو نیوز کو بتایا کہ مسجد کے خطیب نورالامین انتہائی خوش اخلاق انسان
تھے، اسی وجہ سے جونیئر رینک سے لے کر سینئر افسران تک سب کے ساتھ ان کا
اچھا تعلق تھا۔’کسی بھی پولیس اہلکار کی نمازِ جنازہ میں شرکت کے بعد
نورالامین کئی دنوں تک افسردہ رہتے تھے۔ امام صاحب کو کیا خبر تھی کہ ایک
دن وہ بھی پولیس لائن کے اندر شہید کر دیے جائیں گے۔‘
عالمی سطح پر اس دھماکے کے خلاف سخت مذمت کی جارہی ہے۔ سعودی عرب نے بھی اس
دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق مسجد
میں نماز کے وقت 400سے زائد مصلی موجود تھے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی
سانحہ پشاور پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے لیے پاکستان کی
بھرپور حمایت جاری رکھنے اور تعاون کو مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ چینی
صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام تعزیتی پیغام میں چینی حکومت
اور عوام کی جانب سے پشاور میں دہشت گردی کے واقعے میں شہید ہونے والوں کے
لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار
کیا۔انہوں نے کہا کہ چین، انسداد دہشت گردی کے قومی ایکشن پلان کو فروغ
دینے، سماجی استحکام کو برقرار رکھنے اور عوام کی سلامتی کے تحفظ کیلئے
پاکستان کی بھرپور حمایت جاری رکھے گا۔چین کے صدر نے اپنے پیغام میں مزید
کہا ہے کہ خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے مشترکہ تحفظ کے لیے پاکستان کے
ساتھ انسداد دہشت گردی تعاون کو مزید گہرا کرنے کے لیے تیار ہے۔ چینی
وزیراعظم لی کی چیانگ نے بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف کو پشاور دہشت گرد
حملے میں جانی نقصان پر تعزیتی پیغام دیا۔ان تعزیتی بیانات پر پاکستانی
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے ٹوئٹ میں پشاور واقعہ پر تعزیت اور ہمدردی کا
اظہار کرنے والے دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم اس
مشکل وقت میں یکجہتی کے اس مظاہرے کو دل کی گہرائیوں سے قدر کی نگاہ سے
دیکھتے ہیں۔انہوں نے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ
’اپنے عوام کے تعاون سے ہم دہشت گردوں کو کچل کر اپنی سرزمین سے ختم کر دیں
گے‘۔ آئی جی خیبر پختون خوا نے پشاور خودکش حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا
کہ خودکش حملہ آور کی شناخت کرلی گئی ہے جو پولیس جیکٹ اور ہیلمٹ پہنا ہوا
اندر داخل ہوا۔پولیس وردی میں رہنے کی وجہ سے سیکیوریٹی اہلکار انہیں اپنا
ساتھی سمجھتے اس کی تلاشی نہیں لیے ۔ بتایا جاتا ہیکہ حملہ آور کو مسجد کے
راستے کاتک پتا نہیں تھا اس نے مسجد کی طرف جانے کا راستہ دریافت کیا
تھااور مسجد میں داخل ہوکر حملے کے ذریعہ اپنے آپ کو اُڑالیا۔ کاش معصوم
اور بے گناہ افراد کو نشانہ بناکر ایسی ظالمانہ کارروائیاں کرنے والوں کو
اس کا احساس ہوتا کہ انسان کی زندگی کتنی قیمتی ہے ۔ مذہب اسلام نے انسانوں
کی جان کی حفاظت کا حکم دیا ہے ۔ اسلامی ملک میں مسجد کے اندر دہشت گردی کا
یہ ظالمانہ واقعہ سخت مذمت کئے جانے کے قابل ہے ۰۰۰
اسرائیل اور فلسطینی تنازعہ کا واحد راستہ دوریاستی حل۔ امریکی وزیر خارجہ
بلنکن
جنین میں فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ پر اسرائیلی حملہ میں دس افراد کی
ہلاکت کے بعد ایک فلسطینی شہری کی جانب سے اس کے دوسرے ہی دن اپنے معصوم ،
بے قصوروں کابدلہ لینے یہودی عبادگاہ میں حملہ کرکے سات افراد کو گولی مار
کر ہلاک کردیا گیا تھا جس کی امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے یروشلم کے
دورے کے دوران مذمت کرتے ہوئے اسرائیل کو ردّعمل میں تحمل کا مظاہرہ کرنے
کی اپیل کی اور بدلہ نہ لینے پر زور دیا۔انتونی بلنکن نے اسرائیلیوں اور
فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی لائیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ
اسرائیل اور فلسطینی تنازع کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے۔بتایا جاتا ہے کہ
اس فلسطینی شہری کو جس نے سات افراد کو گولیوں کا نشانہ بناکر ہلاک کیا اس
کے کسی بھی معلوم شدت پسند تنظیم کے ساتھ رابطے نہیں تھے۔جنین حملہ سے
متعلق اسرائیلی فوج کا کہنا ہیکہ اس نے یہ فلسطینی اسلامی جہاد ( پی آئی
جے) کے ایک ’دہشت گرد گروہ‘ کے بڑے حملے کو روکنے کیلئے اقدام کیا ہے‘۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے ایک ترجمان نبیل ابو ردینہ نے اسرائیلی حملے کو
’بین الاقوامی خاموشی‘‘ کے تحت کیا گیا ’قتلِ عام‘ قرار دیا ہے۔ انہو ں نے
کہا کہ’ اس کی وجہ سے قابض فوج دنیا کے سامنے ہمارے لوگوں کا قتل عام کرنے
کی ہمت پاتی ہے‘۔ فلسطینی طبی حکام کے مطابق ماہ جنوری میں 35 فلسطینی شہری
ہلاک ہوئے ہیں۔ تل ابیب پہنچنے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن کا
کہنا تھا کہ ’یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ تشدد کو بڑھاوا دینے کے بجائے اس کو
کم کرنے کے لئے اقدامات کیے جائے۔‘فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ پیر کو
اسرائیل کے آبادکاروں نے نابلوس میں دو گاڑیوں کو آگ لگا دی اور منگل کو
ایک گھر پر پتھر پھینکے گئے۔اس طرح اسرائیل کی درندگی کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی سطح پر اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے
خلاف بھی مذمت کی جانی چاہیے، جبکہ مظلوم فلسطینی جو اپنوں کی موت اور ان
پر کی جانے والی ظلم و بربریت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو انکے خلاف
ظالمانہ کارروائی کی جاتی ہے اور اسکی لپیٹ میں دیگر مصوم اور بے گناہ
فلسطینیوں کو مزید نشانہ بنایا جاتا ہے۔
سعودی ولی عہد اور فرانسیسی وزیر خارجہ کی ریاض میں ملاقات
سعودی ولی عہد و شہزادہ محمد بن سلمان مملکت کو ویژن 2030کے تحت ترقی و
خوشحالی کی بلندیوں پر دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے انہوں نے بین الاقوامی
قائدین سے ملاقتیں کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات میں مزید
مضبوطی لانے کی سعی کررہے ہیں ۔ یوں تو حرمین شریفین کی وجہ سے سعودی عرب
مرکزِ اسلامی کی حیثیت سے عالمی سطح پرنمایاں حیثیت رکھتا ہے۔عالمی قائدین
کبھی سعودی عرب کا رخ کررہے ہیں توکبھی سعودی قیادت مختلف ممالک کے رہنماؤں
سے ملاقات کیلئے پہنچ رہے ہیں۔ اسی طرح فرانسیسی وزیر برائے یورپ اور خارجہ
امور کیتھرین کولونا نے سعودی عرب کے ولی عہد و وزیر اعظم شہزادہ محمد بن
سلمان سے جمعرات کودارالحکومت ریاض میں ملاقات کی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے موقع پر تمام شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کو
بڑھانے کے طریقوں اور حالیہ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر تبادلہ
خیال کیا گیا۔فرنسیسی وزیر برائے یورپ اور خارجہ امور کیتھرین کولونا کا
استقبال کنگ خالد انٹر نیشنل ایئر پور پر نائب وزیر خارجہ ولید الخریجی نے
کیا۔ اس موقع پر سعودی عرب اور فرانس کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
عرب امارات کی قومی ڈیجیٹل آمدنی2031تک 140بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہے
عالمی سطح پر کورونا وبا کے بعد دنیا کے بعض ممالک میں بہتری آنا شروع
ہوگئی ہے ۔ اور مستقبل میں کئی ممالک ترقی کی راہ پر گامزن بتائے جارہے ہیں
جبکہ بعض ممالک کی حالت معاشی طور پرانتہائی خراب ہوتی جارہی ہے اور مستقبل
بھی انکا خطرناک بتایا جارہا ہے ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات
کی قومی ڈیجیٹل اکانومی 38 بلین ڈالر سے بڑھ کر 2031 تک 140 بلین ڈالر تک
پہنچنے کی امید ہے۔عرب نیوز کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امارات اپنے
ڈیجیٹل تبدیلی کے سفر کو کامیابی سے آگے بڑھا رہا ہے۔دبئی چیمبر آف ڈیجیٹل
اکانومی کی پیشن گوئی میں بتایا گیا ہے کہ امارات 2024 تک 300 سے زیادہ
ڈیجیٹل ا سٹارٹ اپس اور 100 ٹیک ماہرین کو دبئی میں راغب کرنے کا ارادہ
رکھتا ہے۔امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی وام کے مطابق بتایا جاتا ہے کہ دبئی
چیمبرز نئے قوانین اور پالیسیوں پر عمل درآمد، کانفرنس کے انعقاد، ڈیجیٹل
تبدیلی کو فروغ دینے اورعالمی ڈیجیٹل فرموں کو امارات کی طرف راغب کرنے کے
لئے کاروباری ماحول کو بڑھانے پر بھی نظر رکھے ہوئے ہے۔متحدہ عرب امارات کے
مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل اکانومی اور ریموٹ ورک ایپلی کیشنز کے وزیر مملکت اور
دبئی چیمبر آف ڈیجیٹل اکانومی کے چیئرمین عمر سلطان العلما کہا کہ دبئی کا
مقصد خطے میں ایک اہم تکنیکی مرکز بننا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ ان کا
مقصد متحدہ عرب امارات کی مجموعی گھریلو پیداوار میں ڈیجیٹل اکانومی کی
شراکت کو 2031 تک 9.7 فیصد سے 20 فیصد سے زیادہ کرنا ہے‘۔عمر سلطان العلما
نے متحدہ عرب امارات میں عالمی معیار کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی ترقی،
ڈیجیٹل تبدیلی اور پائیدار کاروباری نمو کو آگے بڑھانے کیلئے متحرک اسٹارٹ
اپ ایکو سسٹم کی سپورٹ پر بھی زور دیا ہے۔انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں
چیلنجز اور مستقبل کے رجحانات کے بارے میں بیداری بڑھانے کی اہمیت پر زور
دینے کے علاوہ پائیدار کاروباری ترقی کیلئے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو اپنانے کی
ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے اپریل 2022 میں ایک
نئی ڈیجیٹل اکانومی سٹریٹجی کی منظوری دی تھی جس میں 30 سے زیادہ انیشیٹوز
اور پروگرام شامل ہیں جو چھ شعبوں اور ترقی کے پانچ نئے شعبوں کو ہدف بناتے
ہیں۔
کویت کا نیا بجٹ اور متوقع خسارہ 6.8 ارب دینار
کویتی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ’ نئے مالی سال 2024-2023 کے قومی بجٹ کا
مسودہ پارلیمنٹ کو بھیج دیا گیا‘۔ کویت میں ’نیا بجٹ یکم اپریل سے لاگو
ہوگا، اخراجات کا تخمینہ 26.3 ارب دینار کا ہے‘۔
عکاظ کے مطابق کویتی وزارت خزانہ نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا کہ’
نئے بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 19.5 ارب دینار ہے۔ 88 فیصد آمدنی پیٹرول پر
منحصرہے‘۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ’ نئے بجٹ میں متوقع خسارہ 6.8 ارب
دینار ہے۔ اس میں 80 فیصد اخراجات کا تعلق سبسڈی اورملازمین کی تنخواہوں سے
ہے‘۔تیل کے ماسوا ذرائع سے قومی بجٹ میں 19 فیصد آمدنی متوقع ہے۔ آزاد
اداروں کا کل منافع 4 ارب دینار ریکارڈ کیا گیا۔واضح رہے کہ نئے قومی بجٹ
میں ایک بیرل تیل کی قیمت کا تخمینہ 70 ’ڈالر لگایا گیا ہے جو بین الاقوامی
تیل مارکیٹ کے موجودہ نرخ سے پندرہ ڈالر کم ہے۔
***
|