پاکستان مخالف جھوٹا پراپیگنڈہ بے نقاب

برسلز سے کام کرنے والی تحقیقاتی این جی او ای یو ڈس انفو لیب نے 2019 اور 2020 کی طرح رواں برس بھی بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ بے نقاب کردیا۔

انکشاف یہ سامنے آیا کہ بھارتی خبر رساں ادارہ اے این آئی پاکستان اور چین کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کرتا ہے جس کیلئے ایسے ذرائع اور جعلی ماہرین کا حوالہ دیا جاتا ہے جو درحقیقت کہیں موجود ہی نہیں۔

مسلسل ایسے تھنک ٹینکس کا حوالہ دیا گیا جو 2014 ء تحلیل کردئیے گئے۔ ایسے صحافیوں، بلاگرز اور جیو پولیٹیکس ماہرین کے حوالے دے کر بھی خبریں شائع کی گئیں جو اپنا وجود نہیں رکھتے۔

ای یو ڈس انفو لیب کے مطابق اے این آئی نے ہفتے میں 2 بار کینیڈا کے ایسے تھنک ٹینک کا حوالہ دیا جو سری واستو گروپ سے تعلق رکھتا ہے جو 2014 میں یعنی 9سال قبل ختم ہوگیا تھا۔ اسی طرح کی متعدد جھوٹی خبریں شائع کی گئیں۔

ای یو ڈس انفو لیب کا کہنا ہے کہ ہم نے ان افراد کو تلاش کرنے میں بہت وقت لگایا جن کا حوالہ اے این آئی کی جانب سے آیا تاہم کسی کے حقیقی وجود کا پتہ نہیں چلا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی افراد اور تنظیموں کے حوالے دے کر اے این آئی نے پاکستان اور چین کے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کیا۔


ایک اہم مثال کے طور پر یہاں یہ حوالہ دینا ضروری محسوس ہوتا ہے کہ یورپی یونین توہینِ رسالت ﷺ کے قانون کو غلط استعمال کرنے پر پاکستان کا جی پی ایس پلس اسٹیٹس ختم کرنے والی ہے تاہم یہ خبر بے بنیادنکلی۔

اس خبر کیلئے 10 سال کا صحافتی تجربہ رکھنے والے فلپ ژان کا دیا گیا حوالہ بھی جھوٹا نکلا۔ ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ اس بات پر ختم ہوتی ہے کہ اے این آئی نے اپنے قارئین کو غلط خبریں دے کر چارٹر آف میونخ کے بنیادی اصول توڑے ہیں۔عموماً کوئی بھی خبر رساں ادارہ اے این آئی کی طرح اپنے قارئین کو جھوٹی خبریں دینے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا۔

2019، 2020 اور اب بھی اے این آئی کی جھوٹی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذکورہ بھارتی خبر رساں ایجنسی جھوٹی خبریں غلطی، انسانی لغزش یا خطا کے تحت نہیں بلکہ ایک مذموم منصوبے کے تحت دے رہی ہے اور پاکستان اور چین کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے تاہم یہ تمام کا تمام پراپیگنڈہ صرف اے این آئی کی حد تک محدود نہیں بلکہ بہت سے خبر رساں ادارے ان جعلی خبروں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت پھیلا رہے ہیں۔

تشویشناک طور پر پاکستان مخالف پراپیگنڈہ کامیاب بھی ہوتا ہے کیونکہ عوام کی بڑی تعداد کسی بھی خبر کو پڑھنے کے بعد اس کی تصدیق کی زحمت گوارا نہیں کرتی، جب تک کہ انہیں کسی ایسی رپورٹ کا حوالہ نہ دیا جائے جیسا کہ ای یو ڈس انفو لیب نے عوام کے سامنے رکھی ہے۔

جب بھی اس قسم کی کوئی جھوٹی خبریں چھپتی یا سوشل میڈیا پر چلائی جاتی ہیں تو ایسا نہیں ہے کہ ان کی تصدیق یا دتردید نہیں کی جاسکتی، اس کا حل یہی ہے کہ متعلقہ خبریں تلاش کی جائیں اور ان ذرائع سے رابطے کی کوشش کی جائے جن کا حوالہ خبر رساں ادارہ دے رہا ہو۔

ماضی میں بھی ای یو ڈس انفو لیب نے بھارت کی ایسی کم و بیش 200 ویب سائٹس بے نقاب کیں جو پاکستان اور چین کے خلاف جعلی خبریں پھیلانے میں ملوث تھیں۔

گزشتہ کئی سال سے 700 سے زائد سوشل میڈیا اکاؤنٹس بھی پاکستان مخالف پراپیگنڈہ پھیلانے میں ملوث رہے جنہیں شناخت کر لیا گیا ہے۔ اب پاکستان کا یہ فرض بنتا ہے کہ اپنے محکمۂ خارجہ سمیت دیگر متعلقہ محکموں کا استعمال کرتے ہوئے ریاست مخالف جھوٹی خبروں کے خلاف سفارتکاری کو استعمال کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام دے اور دنیا کو دکھائے کہ اے این آئی کا پراپیگنڈہ جھوٹا ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارہ اے این آئی اور دیگر خبر رساں ویب سائٹس پاکستان کے خلاف دنیا بھر کے میڈیا کو بولنے پر اکساتی ہیں۔ نہ صرف یہ کہ پاکستان کو اے این آئی کا جھوٹا پراپیگنڈہ بے نقاب کرنا ہوگا بلکہ عالمی برادری سے یہ مطالبہ بھی کرنا ہوگا کہ اے این آئی ، سوشل میڈیا کے جعلی پراپیگنڈہ کرنے والے اکاؤنٹس اور جھوٹی ویب سائٹس کو فی الفور بند کیا جائے تاکہ پاکستان کے خلاف پراپیگنڈے کا سلسلہ رک سکے۔
 

Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador)
About the Author: Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador) Read More Articles by Dr. Jamil Ahmed Khan (Former Ambassador): 39 Articles with 38521 views Former Ambassador to UAE, Libya and High Commissioner of Malta.
Former Chief Security Advisor at United Nations۔(DSS)
.. View More