عالمی معاشی بحالی کے تناظر میں چین کے دو اجلاس

اب جبکہ چینی قیادت ملک کے سیاسی کیلنڈر کی اہم ترین سیاسی سرگرمی "دو اجلاسوں" کے لیے بیجنگ میں جمع ہو رہی ہے، ایک اہم ذمہ داری مختلف مسائل سے دوچار عالمی معیشت کی بحالی بھی ہے ۔اس حوالے سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ دونوں اجلاسوں کے دوران ملک کی اعلیٰ قیادت ، قومی عوامی کانگریس کے نمائندوں اور چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کے ارکان کی تجاویز کی روشنی میں جہاں ملک کو معاشی ترقی کے سفر پر رواں رکھنے کے لیے نئے اقدامات متعارف کروائے گی ، وہاں بین الاقوامی سطح پر اقتصادی تعاون کا فروغ بھی کلیدی نکتہ ہو گا۔

ان دونوں اجلاسوں کے دوران دنیا منتظر ہے کہ چین اپنے کھلے پن کی پالیسی کو مزید کیسے آگے بڑھائے گا۔دیکھا جائے تو 20 ویں سی پی سی قومی کانگریس کی رپورٹ میں "اعلی معیار کے کھلے پن" کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ چین کو "قواعد و ضوابط، انتظام اور معیارات کے حوالے سے ادارہ جاتی کھلے پن کو مسلسل بڑھانا چاہئے۔اب تک چین 26 ممالک اور خطوں کے ساتھ 19 آزاد تجارتی معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے۔ چین اور اس کے آزاد تجارتی شراکت داروں کے درمیان تجارتی حجم ملک کی مجموعی بیرونی تجارت کا تقریباً 35 فیصد ہے۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2022 میں ، مصنوعات میں چین کی مجموعی تجارت 42.07 ٹریلین یوآن (تقریباً 6.21 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ گئی ، جو 2021 کے مقابلے میں 7.7 فیصد زیادہ ہے ، جبکہ چین مسلسل چھ سال سے عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔2020 میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے قانون کے نفاذ کے بعد سے ، چین نے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے اور اعلی سطح پر کھلے پن کو فروغ دینے ، خدمات میں تجارت کے لئے مارکیٹ تک رسائی کو آسان بنانے اور زیرو ٹیرف کے ساتھ مصنوعات کی تجارت کے تناسب کو بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ چائنیز مین لینڈ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 2022 میں 1.23 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکی ہے. کہا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران ، چین نے اپنے غیر ملکی تجارتی اور اقتصادی تعاون کو بڑھانے کے لئے گھریلو اور غیر ملکی مارکیٹوں اور وسائل کا مکمل استعمال کیا ہے۔

اسی طرح یہ توقع بھی کی جا رہی ہے کہ دونوں اجلاسوں کے دوران ملک میں معاشی و کاروباری سرگرمیوں کو رواں رکھنے کی خاطر مزید بہتر اقدامات سامنے آئیں گے۔اس حوالے سے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کو پیش کردہ رپورٹ میں بھی "نجی کاروباری اداروں کے لئے سازگار ماحول فراہم کرنے" اور "مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی ترقی کی حمایت" کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ حکومت نے 2022 میں چھوٹے کاروبار پر بوجھ کو کم کرنے، مارکیٹ اداروں کے قانونی حقوق کے تحفظ اور کاروباری اداروں کی ضروریات کو پورا کرنے والی خدمات کو بہتر بنانے کے لئے ایک نئی گائیڈ لائن بھی جاری کی ہے۔یوں چین کی جانب سے اقتصادی اداروں کی زندگی کو متحرک کرنے، نیشنل یونیفائڈ مارکیٹ کی تعمیر کو فروغ دینے اور پلیٹ فارم معیشت کو مضبوط بنانے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں۔گزشتہ چند سالوں میں، چین نے مارکیٹ اکانومی کی بنیاد کہلانے والے نظام جیسے جائیداد کے حقوق کے تحفظ، مارکیٹ تک رسائی، منصفانہ مسابقت اور سماجی کریڈٹ کو بہتر بنایا ہے. 2019 میں ،ملک نے کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے لئے باقاعدہ طور پر ضابطہ جاری کیا ،یہ وہ پہلی سرکاری دستاویز ہے جس نے دانشورانہ ملکیت کے حقوق اور کاروباری ماحول کے تحفظ کے مابین تعلقات کو واضح کیا ہے۔یہ ضابطہ مقامی سرمایہ کاروں اور مارکیٹ اداروں کا تحفظ کرتا ہے ، جبکہ قانونی تقاضے پورے کرنے والے غیر ملکی افراد اور کارپوریشنوں کو چینی آئی پی انتظامی دفاتر سے پیٹنٹ یا ٹریڈ مارک حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔

انہی دو اجلاسوں کے دوران یہ کوشش بھی کی جائے گی کہ لوگوں کی آمدنی کو بڑھانے اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس پالیسیاں سامنے لائی جا سکیں۔دیکھا جائےتو 2022 میں چین کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی بڑھ کر 36883 یوآن (تقریباً 5،487 ڈالر) ہو چکی ہے ۔چینی باشندوں کی آمدنی میں اضافہ ملکی معیشت کی مجموعی توسیع کے عین مطابق ہے۔دوسری جانب 2020 سے 2022 تک، چینی معیشت نے 4.5 فیصد کی شرح سے سالانہ اوسط ترقی درج کی ہے، جو عالمی اوسط 1.8 فیصد سے کہیں زیادہ ہے اور دیگر بڑی معیشتوں سے نمایاں طور پر آگے ہے.ورلڈ بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2013تا 2021 کے عرصے کے دوران عالمی اقتصادی ترقی میں چین کا حصہ اوسطاً 38.6 فیصد تھا، جوجی سیون ممالک کی مشترکہ شراکت سے زیادہ ہے۔اسی طرح چین کے قومی شماریات بیورو کے مطابق 2022 میں ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) 121.02 ٹریلین یوآن (تقریباً 17.95 ٹریلین ڈالر) کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔دریں اثنا، لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد متوسط آمدنی والے طبقے میں منتقل ہو رہی ہے، جو ایک دہائی پہلے 100 ملین سے 2022 میں 400 ملین سے تجاوز کر گئی ہے.بڑھتی ہوئی متوسط آمدنی والے طبقے کے ساتھ ساتھ آمدنی میں اضافہ چینی مارکیٹ کی کھپت کی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے۔یوں امید کی جا سکتی ہے کہ یہ دونوں اجلاس جہاں چین کی معاشی ترقی کی ایک نئی سمت متعین کرنے میں کلیدی اہمیت کے حامل ہیں ،وہاں وبا کے منفی اثرات سے دوچار عالمی معیشت کی بحالی میں بھی مددگار ہوں گے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 617411 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More