کراچی میں نومولود بچوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ

پاکستان میں نومولود بچوں کا قتل اور ان کو لا وارث چھوڑ دینا دونوں جرم ہیں ، یہ قابل تعزیر جرائم میں شامل ہے۔پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 328 اور329کے تحت مختلف مدت کی سزائےقید اور جرمانہ ہے۔ لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے ، کراچی پولیس کے سینئر آفیسرنے بتایا کہ ان بچوں کی قتل کے حوالے سے کوئی کال پر پولیس کو آگاہ نہیں کرتا کیونکہ اس کے بعد پولیس ان کے خلاف تحقیقات شروع کردیتی ہے گزشتہ تیرماہ کے دوران یہ کیسز ایک دو بار رپورٹ ہوئے ہے زیادہ تر کیسز اور یا پھر بچوں کی لاشیں اٹھانے کا کام ایدھی یا پھر چیھپا کرتی ہے

کراچی میں نومولود بچوں کی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ

20 جنوری 2023 کی صبح ایک افسوس ناک خبر ایدھی سینٹر کراچی کو کال کی صورت میں موصول ہوئی کہ کراچی کے علاقے بلدیہ یوسف گوٹھ پکا روڈ کے قریب کیچرا کنڈی سے ایک نومولود بچے کی لاش ملی ہے جس کے بعد ایدھی کے رضاکاروں نے پولیس اور مقامی اسپتالوں سے کارروائی مکمل کرنے کے بعد اس بچے کو دفنایا۔

نومولود بچے اپنے رب کی رحمت ہوتے ہیں اوران کی خفاظت کرنا ان کے والدین کا فرض ہوتا ہے۔ پاکستنان میں روزانہ کی بنیاد پر ہروقت ہزاروں بچے مختلف اسپتال میں آنکھ کھولتے ہیں لیکن افسوس کراچی میں گزشتہ بارہ ماہ کے دوران نومولود بچوں کے ساتھ ظلم کی داستان بھی سامنے جن کو یا تو کچرا کنڈی میں پھینک دیا گیا یا پھر قتل کردیا گیا اسی حوالے سے جنوری 2022تا دسمبر تک ایدھی فائونڈیشن نے کراچی میں نومولود بچوں کی لاشیں 270 وصول کیں ان میں 150 لاشیں تعداد بچیوں کی تھیں

قانونی کارروائی کا عمل اورایدھی سینٹر کا موقف
ایدھی انفارمیشن سینٹر کراچی میں کینٹرول روم انچارج خدمات انجام دینے والے سلمان کا کہنا تھا کہ نومولود بچوں کی لاشیں اٹھانا ایک افسوس ناک عمل ہوتا کیونکہ ان بچوں نے دنیا میں آنکھ نہیں کھولی ہوتی ہے اور انھیں قتل کردیا جاتا ہے جس کے بعد ان بچوں کی شناخت کا عمل بھی مکمل نہیں ہوتا

کارروائی کا طریقہ کار اور مراحلہ
ترجمان ایدھی سینٹر نے بتایا کہ کچرا کنڈی سے ملنے والی لاشوں کا ریکارڈ ہمارے ادارے کے پاس محفوظ رہتا ہے لیکن ان نومولود بچوں کے مرنے کے بعد والدین پولیس تھانے رپورٹ نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان والدین کے خلاف کارروائی نہیں ہوتی اور نہ ہی ان قتل ہوئے بچوں کے وارث کا پتا چلتا ہے لیکن پولیس کو ملنے والے لاشوں کے بارہ میں آگاہ کردیا جاتا ہے

ترجمان ایدھی کے مطابق ان بچیوں کو نارتھ ناظم آباد اور یا پھر قریبی قبرستان میں دفن کیا جاتا ہے
فیصل ایدھی بتاتے ہے ان کے یتیم خانے ہر وقت کھلےہیں جو ان بچوں کی ذمے داری اٹھاتے ہے، اب تک سیکڑوں بچوں کو دیکھ بھال کرکے انھیں بہترین مستقبل کی گامزن کررکھا ہے

سلمان نے بتایا نومولود بچوں کی تدفین کا انتظام نہیں ہوتا اس لیے ایدھی اپنی مدد آپ کے تحت ان بچوں کی لاشوں کو دفنا دیتی ہے، سلمان کہتے ہے کہ زیادہ تر بچوں کی لاشیں کچرا کنڈی یا پھر اسپتال سے ہی برآمد ہوتی ہیں

کنٹرول انچارچ نے بتایا کہ گزشتہ سال کراچی کے مختلف علاقوں سے 270 نومولود بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جس کے بعد ان بچوں کو ایدھی سینٹر نے دفن کردیا گیا

فیصل ایدھی نے کراچی میں تیرہ ماہ کے دوران نومولود بچوں کے قتل کے واقعات پر افسوس ظاہر کیا ہے کہا کہ ان والدین سے گزارش ہے جو نومولود بچوں کو قتل نہیں کرنا چاہیے بلکہ انکو ایدھی کے حوالے کردینا ہے تاکہ انکو دوسروں کو دے دیا جائے، فیصل ایدھی نے کہا نوازئیدہ بچوں کی لاشیں اٹھانا ایک افسوس ناک عمل ہوتا ہے ، 2021 کے مقابلے میں گزشتہ سال نوازئیدہ بچوں کی لاشوں میں اضافہ ہوا

ایدھی کا جھولا یتیم بچوں کا سہرا
ایدھی سینٹر کے مطابق 2022 میں سوسے زائد نوازئیدہ بچوں کی ذمے داری ہمارے ادارے نے اٹھائی ،اس عمل ان معصوم جانوں کو جانوروں کی خوراک نہ بنائے،بچوں کو قتل نہ کریں ہمارے کسی سینٹر کے جولے میں ڈا دیں تاکہ ان کو تمام بنیادی ضرورتیں مل سکیں

انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال نوزائیدہ بچوں کی زیادہ تر لاشیں کچرا کنڈی سے ملی ہے یا پھر کھلے آسمان کے نیچے سے برآمد ہوئی ، فیصل ایدھی بتاتے ہے ان کے یتیم خانے ہر وقت کھلے ہے جو ان بچوں کی ذمے داری اٹھاتے ہے، اب تک سیکڑوں بچوں کو دیکھ بھال کرکے انھیں بہترین مستقبل کی گامزن کررکھا ہے

پاکستان میں نومولود بچوں کی قتل کی سزا کیا ہے؟
پاکستان میں نومولود بچوں کا قتل اور ان کو لا وارث چھوڑ دینا دونوں جرم ہیں ، یہ قابل تعزیر جرائم میں شامل ہے۔پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 328 اور329کے تحت مختلف مدت کی سزائےقید اور جرمانہ ہے۔ لیکن اس پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے ، کراچی پولیس کے سینئر آفیسرنے بتایا کہ ان بچوں کی قتل کے حوالے سے کوئی کال پر پولیس کو آگاہ نہیں کرتا کیونکہ اس کے بعد پولیس ان کے خلاف تحقیقات شروع کردیتی ہے گزشتہ تیرماہ کے دوران یہ کیسز ایک دو بار رپورٹ ہوئے ہے زیادہ تر کیسز اور یا پھر بچوں کی لاشیں اٹھانے کا کام ایدھی یا پھر چیھپا کرتی ہے

چھیپا سینٹر کے انفورمیشن سینٹر نے بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران انھوں نے کئے بچوں کی لاشیں کراچی کی مختلف علاقوں سے اٹھائیں جس میں زیادہ تر لاشیں کچرا کنڈی سے ملیں ان میں زیادہ تر بچیاں شامل تھی ، چھیپا سینٹر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان میں زیادہ تر لاشیں نومولود بچیوں کی تھیں
 

Arsalan Shahzad
About the Author: Arsalan Shahzad Read More Articles by Arsalan Shahzad: 11 Articles with 15485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.