20 جنوری 2023 کی صبح ایک افسوس ناک خبر ایدھی سینٹر
کراچی کو کال کی صورت میں موصول ہوئی کہ کراچی کے علاقے بلدیہ یوسف گوٹھ
پکا روڈ کے قریب کیچرا کنڈی سے ایک نومولود بچے کی لاش ملی ہے جس کے بعد
ایدھی کے رضاکاروں نے پولیس اور مقامی اسپتالوں سے کارروائی مکمل کرنے کے
بعد اس بچے کو دفنایا۔
نومولود بچے اپنے رب کی رحمت ہوتے ہیں اوران کی خفاظت کرنا ان کے والدین کا
فرض ہوتا ہے۔ پاکستنان میں روزانہ کی بنیاد پر ہروقت ہزاروں بچے مختلف
اسپتال میں آنکھ کھولتے ہیں لیکن افسوس کراچی میں گزشتہ بارہ ماہ کے دوران
نومولود بچوں کے ساتھ ظلم کی داستان بھی سامنے جن کو یا تو کچرا کنڈی میں
پھینک دیا گیا یا پھر قتل کردیا گیا اسی حوالے سے جنوری 2022تا دسمبر تک
ایدھی فائونڈیشن نے کراچی میں نومولود بچوں کی لاشیں 270 وصول کیں ان میں
150 لاشیں تعداد بچیوں کی تھیں
قانونی کارروائی کا عمل اورایدھی سینٹر کا موقف
ایدھی انفارمیشن سینٹر کراچی میں کینٹرول روم انچارج خدمات انجام دینے والے
سلمان کا کہنا تھا کہ نومولود بچوں کی لاشیں اٹھانا ایک افسوس ناک عمل ہوتا
کیونکہ ان بچوں نے دنیا میں آنکھ نہیں کھولی ہوتی ہے اور انھیں قتل کردیا
جاتا ہے جس کے بعد ان بچوں کی شناخت کا عمل بھی مکمل نہیں ہوتا
کارروائی کا طریقہ کار اور مراحلہ
ترجمان ایدھی سینٹر نے بتایا کہ کچرا کنڈی سے ملنے والی لاشوں کا ریکارڈ
ہمارے ادارے کے پاس محفوظ رہتا ہے لیکن ان نومولود بچوں کے مرنے کے بعد
والدین پولیس تھانے رپورٹ نہیں کرتے جس کی وجہ سے ان والدین کے خلاف
کارروائی نہیں ہوتی اور نہ ہی ان قتل ہوئے بچوں کے وارث کا پتا چلتا ہے
لیکن پولیس کو ملنے والے لاشوں کے بارہ میں آگاہ کردیا جاتا ہے
ترجمان ایدھی کے مطابق ان بچیوں کو نارتھ ناظم آباد اور یا پھر قریبی
قبرستان میں دفن کیا جاتا ہے
فیصل ایدھی بتاتے ہے ان کے یتیم خانے ہر وقت کھلےہیں جو ان بچوں کی ذمے
داری اٹھاتے ہے، اب تک سیکڑوں بچوں کو دیکھ بھال کرکے انھیں بہترین مستقبل
کی گامزن کررکھا ہے
سلمان نے بتایا نومولود بچوں کی تدفین کا انتظام نہیں ہوتا اس لیے ایدھی
اپنی مدد آپ کے تحت ان بچوں کی لاشوں کو دفنا دیتی ہے، سلمان کہتے ہے کہ
زیادہ تر بچوں کی لاشیں کچرا کنڈی یا پھر اسپتال سے ہی برآمد ہوتی ہیں
کنٹرول انچارچ نے بتایا کہ گزشتہ سال کراچی کے مختلف علاقوں سے 270 نومولود
بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جس کے بعد ان بچوں کو ایدھی سینٹر نے دفن کردیا
گیا
فیصل ایدھی نے کراچی میں تیرہ ماہ کے دوران نومولود بچوں کے قتل کے واقعات
پر افسوس ظاہر کیا ہے کہا کہ ان والدین سے گزارش ہے جو نومولود بچوں کو قتل
نہیں کرنا چاہیے بلکہ انکو ایدھی کے حوالے کردینا ہے تاکہ انکو دوسروں کو
دے دیا جائے، فیصل ایدھی نے کہا نوازئیدہ بچوں کی لاشیں اٹھانا ایک افسوس
ناک عمل ہوتا ہے ، 2021 کے مقابلے میں گزشتہ سال نوازئیدہ بچوں کی لاشوں
میں اضافہ ہوا
ایدھی کا جھولا یتیم بچوں کا سہرا
ایدھی سینٹر کے مطابق 2022 میں سوسے زائد نوازئیدہ بچوں کی ذمے داری ہمارے
ادارے نے اٹھائی ،اس عمل ان معصوم جانوں کو جانوروں کی خوراک نہ بنائے،بچوں
کو قتل نہ کریں ہمارے کسی سینٹر کے جولے میں ڈا دیں تاکہ ان کو تمام بنیادی
ضرورتیں مل سکیں
انھوں نے بتایا کہ گزشتہ سال نوزائیدہ بچوں کی زیادہ تر لاشیں کچرا کنڈی سے
ملی ہے یا پھر کھلے آسمان کے نیچے سے برآمد ہوئی ، فیصل ایدھی بتاتے ہے
ان کے یتیم خانے ہر وقت کھلے ہے جو ان بچوں کی ذمے داری اٹھاتے ہے، اب تک
سیکڑوں بچوں کو دیکھ بھال کرکے انھیں بہترین مستقبل کی گامزن کررکھا ہے
پاکستان میں نومولود بچوں کی قتل کی سزا کیا ہے؟
پاکستان میں نومولود بچوں کا قتل اور ان کو لا وارث چھوڑ دینا دونوں جرم
ہیں ، یہ قابل تعزیر جرائم میں شامل ہے۔پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 328
اور329کے تحت مختلف مدت کی سزائےقید اور جرمانہ ہے۔ لیکن اس پر عمل درآمد
نہ ہونے کے برابر ہے ، کراچی پولیس کے سینئر آفیسرنے بتایا کہ ان بچوں کی
قتل کے حوالے سے کوئی کال پر پولیس کو آگاہ نہیں کرتا کیونکہ اس کے بعد
پولیس ان کے خلاف تحقیقات شروع کردیتی ہے گزشتہ تیرماہ کے دوران یہ کیسز
ایک دو بار رپورٹ ہوئے ہے زیادہ تر کیسز اور یا پھر بچوں کی لاشیں اٹھانے
کا کام ایدھی یا پھر چیھپا کرتی ہے
چھیپا سینٹر کے انفورمیشن سینٹر نے بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران انھوں نے
کئے بچوں کی لاشیں کراچی کی مختلف علاقوں سے اٹھائیں جس میں زیادہ تر لاشیں
کچرا کنڈی سے ملیں ان میں زیادہ تر بچیاں شامل تھی ، چھیپا سینٹر کے ترجمان
کا کہنا تھا کہ ان میں زیادہ تر لاشیں نومولود بچیوں کی تھیں
|