ممبئی سے بنگلور جانے والی ٹرین میں ڈیوٹی سر انجام دیتے ہوٸے ایک ٹی ٹی ای (ٹرین ٹکٹ ایگزامنر) نے ایک لڑکی کو پکڑ لیا جو ایک سیٹ کے نیچے چھپی ہوئی تھی۔ اس کی عمر تقریباً 13 یا 14 سال تھی۔۔۔۔ ٹی ٹی ای نے لڑکی سے اپنا ٹکٹ پیش کرنے کو کہا۔ لڑکی نے جھجکتے ہوئے بتایا کہ اس کے پاس ٹکٹ نہیں ہے۔ ٹی ٹی ای نے لڑکی کو فوراً ٹرین سے اترنے کو کہا۔ اچانک پیچھے سے آواز آئی، آپ ٹکٹ جاری کریں، میں اس کی قیمت ادا کروں گی۔ یہ آواز تھی مسز اوشا بھٹاچاریہ کی، جو پیشے کے اعتبار سے کالج کی لیکچرار تھیں۔ مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کے ٹکٹ کی ادائیگی کی اور اسے اپنے پاس بیٹھا لیا۔ اس نے لڑکی سے اس کا نام پوچھا۔ ”چترا" لڑکی نے جواب دیا۔ مسز بھٹا چاریہ نے لڑکی سے پوچھا کہ کہاں جا رہی ہو؟ لڑکی نے کہا، میرے پاس جانے کو کہیں نہیں ہے۔ "تو چلو میرے ساتھ بنگلور۔" مسز بھٹاچاریہ نے اس سے کہا۔ لڑکی تیار ہوگئی۔ بنگلور پہنچنے کے بعد، مسز بھٹاچاریہ نے لڑکی کو خواتین کی دیکھ بھال کے لیے کام کرنے والی ایک این جی او کے حوالے کر دیا۔ کچھ عرصہ بعد مسز بھٹا چاریہ دہلی شفٹ ہو گئیں اور دونوں کا ایک دوسرے سے رابطہ ٹوٹ گیا۔ تقریباً 20 سال کے بعد، مسز بھٹاچاریہ کو وہاں کے ایک کالج میں لیکچر دینے کے لئے سان فرانسسکو، امریکہ مدعو کیا گیا۔ وہ ایک ریستوراں میں کھانا کھا رہی تھی۔ کھانے کے بعد اس نے بل مانگا تو اسے بتایا گیا کہ اس کا بل پہلے ہی ادا ہو چکا ہے۔ جب وہ واپس مڑی تو دیکھا کہ ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ اسے دیکھ کر مسکرا رہی ہے۔ مسز بھٹاچاریہ نے جوڑے سے پوچھا، "آپ نے میرا بل کیوں ادا کیا؟" نوجوان عورت نے جواب دیا، "ماں! میں نے جو بل ادا کیا ہے وہ بہت کم ہے، اس کے مقابلے میں جو آپ نے مجھے ممبئی سے بنگلور تک ٹرین کے سفر کے لیے ادا کیا تھا۔ دونوں خواتین کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ "اوہ چترا۔۔۔۔۔ یہ تم ہو۔۔۔۔!!!"مسز بھٹاچاریہ نے خوشی سے حیران ہوتے ہوئے کہا ایک دوسرے سے گلے ملتے ہوئے، نوجوان خاتون نے کہا، "میڈم اب میرا نام چترا نہیں ہے، میں سُدھا مورتھی ہوں اور یہ میرا شوہر ہے ۔۔۔ نارائن مورتھی۔" حیران نہ ہوں۔ آپ 'انفوسِس لمیٹڈ' کی چیئرمین مسز سُدھا مورتھی اور ملٹی ملین انفوسِس سافٹ ویئر کمپنی قائم کرنے والے مسٹر نارائن مورتھی کی سچی کہانی پڑھ رہے ہیں۔ جی ہاں، جو تھوڑی سی مدد آپ دوسروں کو دیتے ہیں وہ ان کی پوری زندگی بدل سکتی ہے۔ براہِ کرم مصیبت میں مبتلا لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنے سے باز نہ آئیں، خاص طور پر جب یہ آپ کے اختیار میں ہو ۔ اکشتا مورتھی اسی جوڑے کی بیٹی ہے اور اس کی شادی رشی سنک سے ہوئی ہے جو برطانیہ کے وزیر اعظم بنے ہیں. |