کراچی اور ملک کی صُورتِ
حال پر کورکمانڈرز کی طویل کانفرنس سوائے ایک تصویر کے کچھ باہرنہ آسکا...!!
خواہ ذوالفقار مرزا کے انکشافات ہوں مصطفٰی کمال کی پریس کانفرنس میں اِن
انکشافات کے جوابات ہوں یا متحدہ کے قائد الطاف حُسین کی لندن سے براہِ
راست کی جانے والی پریس کانفرنس اِن سب سمیت دیگر حوالوں سے ہمارامیڈیا
جِسے اِس بات کا ہمیشہ یہ گھمنڈرہتاہے کہ اِس کی ہر خبرپر نظرہے اور یہ ہر
بات میں بال کی کھال نکالنے اور اِ س کی جڑ تک تُرت پہنچنے میں بلا کی
مہارت رکھتاہے مگر گزشتہ دنوں اِس کا یہ گھمنڈ ہمیں اُس وقت زمین کے تلوے
چاٹتا محسوس ہواجب اطلاعات کی مطابق جی ایچ کیوراولپنڈی میں آرمی چیف جنرل
اشفاق پرویز کیانی کی صدارت میں کورکمانڈرز کی 142 طویل ترین کانفرنس جو
صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک وقفے وقفے سے جاری رہی منعقد ہوئی جس میں
مبیینہ طورپر بالخصوص کراچی سمیت کوئٹہ کے حالات کے علاوہ افغان شرپسندوں
کے حملے روکنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال اور ملک میں سیلاب متاثرین کی
امداد کی حکمت عملی پر غور ،فوج کی آپریشنل تیاریوں کا بھی بغور جائزہ
لیاگیاتاہم اِن سارے نکات کے حوالوں کے علاوہ بھی انتہائی معتبر تجزیہ
نگاروں اور مبصرین کا اِس طویل ترین کورکمانڈرز کی کانفرنس سے متعلق خام
خیال یہ ہے کہ اِس کانفرنس میں اور بہت سے ایسے نکات بھی زیر غور لائے گئے
ہوں گے جن کو سوائے شرکاءکانفرنس کے اور کوئی نہیں جانتاہے اور اِس کے ساتھ
ہی اِن کا یہ بھی کہناہے کہ ایسا شاید پہلی مرتبہ ہواہے کہ اپنی نوعیت کی
اِس اہم ترین کورکمانڈرز کانفرنس کے بعد اِس کے بارے میں پاک فوج کی طرف سے
صرف ایک تصویر جاری کئے جانے کے کوئی ایک حُرفی پریس ریلیزتو کیا...؟کوئی ا
یک اعلامیہ تک جاری نہیں کیا گیا جو اِس بات کا غماز ہے کہ ملک اور کراچی
کی صُورتِ حال پر پاک فوج سنجیدگی سے اپنے آئندہ کے کسی ٹھوس اور دیر
پالائحہ عمل کو اِس کانفرنس میں حتمی شکل دے چکی ہے جِسے میڈیا سمیت سب سے
صیغہ راز میں رکھاگیاہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی حقیقت ہے کہ آج کئی دن
گزرجانے کے بعد بھی ہمارامیڈیا اِس کانفرنس سے متعلق کوئی ایک بھی ایسا
نقطہ سامنے لانے میں کامیاب نہ ہوسکا جس کی بنیاد پر یہ ملک میں بحث و
مباحثے کی کوئی نئی راہ کھولتا اور حسبِ عادت رائی کو پہاڑ بناکر پیش
کرتااور کسی بھی اچھے فیصلے اور کسی بھی اچھے کام کو ہوامیں اُڑادیتاہے اِ
س موقع پر ہماراخیال یہ ہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ملکی صورتِ
حا ل کے حوالے سے منعقد ہونے والی اپنی نوعیت کی اِس اہم ترین کورکمانڈرز
کانفرنس میں کئے جانے والے فیصلوں سے متعلق میڈیاکو تفصیل جاری نہ کرکے ملک
اور قوم کے مفاد میں قابلِ تعریف کام کیا ہے۔
یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پاک فوج کی تقلید کرتے ہوئے ملک کے بہت سے ایسے
اہم ادارے جو ملک کی بقا وسالمیت اور استحکام کے لئے دن رات متحرک رہتے ہیں
اِنہیں بھی اپنے اجلاسوں اور میٹنگوں میں کئے جانے والے ایسے فیصلوں کو جو
ملک اور قوم کے بہتر مفادات میں ہوں اُنہیں ملکی اور عالمی میڈیاکے سامنے
عیاں کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کرنی چاہئے اور اِن فیصلوں اور اقدامات
کو وقت کے دھارے پر چھوڑدیناچاہئے جو آہستہ آہستہ خود میڈیااور عوام کے
سامنے عملی طور پر آتے جائیں گے یوں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے میڈیانے
کورکمانڈرز کانفرنس میں ملکی بہتری کے لئے کئے گئے کسی ایک بھی فیصلے کو
اپنے تئین سامنے نہ لاکر کم ازکم اپنے اِس گھمنڈکو خود ہی توڑ دیاہے جس پر
ہمیںبڑاناز تھاکہ یہ ہر موقع پر پہلے پہنچ کر سب سے پہلے اندر کی بات باہر
لاتاہے....اورکوئی بھی خبر بریک کرنے کی صلاحیت رکھتاہے۔
بہرحال !اِس کورکمانڈر ز کانفرنس کی اہمیت اور اِس میں کئے جانے والے اہم
ترین فیصلوں اور اقدامات کی بھنک صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے جانب سے
اُسی روز جاری ہونے والے اِس بیان سے بھی بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ جس میں
صدرِمملکت آصف علی زرداری نے برا ہ راست پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ
میاں محمد نواز شریف کو مخاطب کیااور اپنے اِن خدشات کا اظہارکرتے ہوئے
کہاکہ میاں صاحب ! ہوش کے ناخن لیں یہ نہ ہوکہ وہ وقت ہم پر آجائے کہ نہ
میں آپ کو اپنی کھولی میں بلاسکوں نہ آپ مجھے اپنی کھولی میں اوریہ وقت
لوگوں کے عیب ڈھونڈکرسیاست کرنے کا نہیں اور نہ ہی نوازشریف صاحب آپ لاہور
میں جلسے کرتے رہیں بلکہ ضرورت تو اِس امر کی ہے کہ آپ سندھ میں آکرسیلاب
زدگان کی مددکریں کیوں کہ عوام کو آپ کی تقریروں کی نہیں بلکہ حالیہ بارشوں
اور سیلاب سے لاکھوں بے گھر ہوجانے والے اِن لوگوں اور متاثرین ڈینگی کے
لئے تدبیروں کی دل وجان سے مددکرنے کی ضرورت ہے ۔اور اِس کے ساتھ ہی یہاں
یہ امر بھی قابل غور ہے کہ جمعرات 8ستمبرکے روز جاری ہونے والے اپنے بیان
میں صدرمملکت آصف علی زرداری نے اِس بات کو بھی دوٹوک الفاظ میں کہاکہ اگر
نواز شریف میری وجہ سے سندھ میں اپنے قدم رنجانہیں کرناچاہتے تو کم ازکم
اُنہیں بارشوں اور سیلاب جیسی ناگہانی قدرتی آفات میں پھنسے بے بس و مجبور
اورپریشان اُس عوام کے لئے ہی ضرور آناچاہئے آپ کی جانب سے جن کے دُکھوں کے
مداوے کے انگنت دعوے دن رات کئے جاتے ہیں ۔اور اِس کے ساتھ ہی اِس سارے
منظر اور پس منظر میں یہاں ہم یہ کہنا ضروری سمجھتے ہیں کہ شائد صدر زرداری
! یہ بات بھول گئے ہیں کہ نواز شریف تو سیلاب زدگان کے لئے حکومت کے ساتھ
مل کر کام کرنے کے اُس وقت سے ہی خواہشمند تھے کہ جب گزشتہ سال اِس مرتبہ
سے بھی زیادہ خطرناک نوعیت کا سیلاب ملک میں تباہی مچارہاتھا تو اُس وقت
صدرزرداری اور حکومتی اراکین کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی تھی اور افسوس کی
بات تو یہ ہے کہ اُس وقت آپ کو متاثرین سیلاب نظر نہیں آئے ...؟ جبکہ آج
صدر زرداری ! سیلاب زدگان کی مددکرنے اور اِن سے سیاسی محبت اورملی یکجہتی
کے خیالات اپنے سینے میں لئے گھٹنوں گھٹنوں سندھ کے سیلابی پانی میں پھر تے
نظرآرہے ہیں اورنواز شریف کوبھی اپنے ساتھ ملاکر سندھ کے متاثرین سیلاب کی
مدد کے جذبات بھی اچانک آپ کے دل میں کیوں لوٹ پوٹ ہورہے ہیں اوراَب آپ
اپنے پائنچے اُٹھاکر سندھ میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کیسے
گھومتے پھرتے نظر آرہے ہیں ..؟اَب سر پر پڑی تو نواز شریف بھی اچھے لگنے
لگے ہیں اور متاثرین سیلاب بھی آپ کو نظرآنے لگے.؟؟ شاید اِس لئے تو نہیں
کہ آپ نے نوشتہء دیوار پڑھ لیا ہے.؟(ختم شد) |