چین کی جانب سے ابھی حال ہی میں پیش کردہ ورک رپورٹ میں
2023 کے حوالے سے اپنے اہم معاشی اہداف کا اعلان کیا گیا ہے جسے مختلف
حلقوں نے معقول اور مناسب قرار دیا ہے۔اس حوالے سے مجموعی قومی پیداوار (جی
ڈی پی) کی شرح نمو کا ہدف تقریباً 5 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح چین کی
جانب سے شہری علاقوں میں 12 ملین نئی ملازمتیں پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا
گیا ہے جبکہ قابل تحسین پہلو یہ بھی ہے کہ ملک نے 2022 میں روزگار سے متعلق
اپنے ہدف کو کامیابی سے مکمل کیا ہے،انہی مضبوط بنیادوں پر چینی حکام 2023
میں بھی "ایمپلائمنٹ فرسٹ پالیسی" کو جاری رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔افراط
زر کے حوالے سے چین کنزیومر پرائس انڈیکس میں تقریباً 3 فیصد اضافے کا
ارادہ رکھتا ہے، جس میں ذاتی آمدنی عام طور پر ملک کے قومی ترقیاتی ہدف کے
عین مطابق ہوتی ہے۔ شہریوں کی آمدنی کو متعدد چینلز کے ذریعے بڑھایا جائے
گا اور کھپت اور خدمات میں بحالی کو فروغ دیا جائے گا جبکہ نجی سرمایہ کاری
کو آگے بڑھانے میں پالیسی مراعات بھی متعارف کروائی جائیں گی۔
چین کی جانب سے یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ 2023 میں مجموعی استحکام کو
یقینی بناتے ہوئے معیشت کو مستحکم کیا جائے گا اور حاصل شدہ پیش رفت کو آگے
بڑھایا جائے گا۔اس ضمن میں ملک کی فعال مالیاتی پالیسی مزید موثر ہوگی، اور
سال کے لئے خسارے اور جی ڈی پی کے تناسب کا تخمینہ 3 فیصد لگایا گیا
ہے۔ساتھ ساتھ زور دیا گیا ہے کہ ملک کو تحقیق اور ترقی اور جدید ٹیکنالوجی
کے اطلاق کو تیز کرتے ہوئے صنعتی نظام کو جدید بنانے میں تیزی لانی چاہئے۔
ڈیجیٹل معیشت پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور پلیٹ فارم معیشت کی ترقی کی
حمایت کرنی چاہئے۔اسی طرح غیر سرکاری شعبے کی ترقی کی حوصلہ افزائی، حمایت
اور رہنمائی کی جائے گی۔ سرکاری ملکیتی اداروں میں اصلاحات اور قانون کے
مطابق کاروباری افراد کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کو گہرا کیا جائے ۔
رپورٹ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور بیرونی سرمایے کے استعمال
کی کوششوں میں تیزی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ چین کی جانب سے یہ واضح کر دیا
گیا ہے کہ وہ اعلیٰ معیار کے اقتصادی اور تجارتی معاہدوں بشمول جامع اور
ترقی پسند معاہدہ برائے ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ (سی پی ٹی پی پی) پر عمل
درآمد کے لیے فعال اقدامات کرے گا۔ غیر ملکی کمپنیوں کو یقین دلایا گیا ہے
کہ چین کی وسیع اور کھلی مارکیٹ دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے لئے مزید
مواقع فراہم کرے گی۔اسی طرح چین نے معاشی اور مالی خطرات کی روک تھام، اناج
کی پیداوار کو مستحکم کرنے، سبز ترقی کی جانب منتقلی کو جاری رکھنے اور
سماجی پروگراموں کو فروغ دینے کا بھی عزم ظاہر کیا ہے۔
وسیع تناظر میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں نے بھی چینی معیشت میں مضبوط
بحالی کی پیش گوئی کی ہے۔آئی ایم ایف نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک کی تازہ ترین
رپورٹ میں چین کی 2023 کی شرح نمو کا تخمینہ 4.4 فیصد سے بڑھا کر 5.2 فیصد
کر دیا ہے۔ مورگن اسٹینلے نے جنوری میں جاری ہونے والے ایک تحقیقی نوٹ میں
چین کی جی ڈی پی نمو کے آؤٹ لک کو 5.7 فیصد تک بڑھا دیا، جو اس کے پچھلے
تخمینے سے 0.3 فیصد زیادہ ہے۔ گولڈ مین ساکس نے چینی معیشت کے لئے اپنی
ترقی کی پیش گوئیوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ ڈوئچے بینک نے بھی چین کی معاشی
سرگرمیوں میں تیزی کے حوالے سے مثبت توقعات ظاہر کی ہیں۔اس حکومتی ورک
رپورٹ اور سال 2023 کے حوالے سے چین کے معاشی اہداف کو دیکھا جائے تو ان کا
بڑا مقصد تو ملک کی اقتصادی ترقی کے معیار کو بہتر بنانا اور لوگوں کے
معیار زندگی میں بہتری ہے ،لیکن چین چونکہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے لہذا
عالمی حلقے پُرامید ہے کہ ان سے عالمی معیشت کی مستحکم اور صحت مند ترقی
میں بھی نمایاں مدد ملے گی ۔
|