گو نواز گو کہنے والے کتنے گہنگار ہیں

پاکستان آج پھر اسی دوراہے پرہے، جہاں ہم اور ہمارا پاکستان بننے کے پانچ سال بعد تھا۔ہم لوگ معاشی،معاشرتی اور ترقیاتی لحاظ سے بہت پیچھے چلے گئے ہیں۔اگر ہم سارے سابقہ پانچ سال پیچھے جا کر ملکی حالات دیکھیں تو بہت بہتر تھے۔نواز شریف کے دورِ اقتدار میں پٹرول 60روپے تھا ،ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا تھا،جب تحریکِ انصاف اور یوتھیوں نے گونواز گو کے نعرے لگانے شروع کئے۔کم عقل اور کم ظرف لوگوں نے عمران خان اور ان کے چہیتوں کو ملک و قوم کا مسیحا سمجھا۔پھر ہم سب نے دیکھا پی ٹی آئی کے چار سالوں میں ملک کا وہ ستیا ناس کیا گیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔

یہی ٹولہ چار سالہ اقتدار کے مزے بھی لوٹتا رہا اور چار سال نواز شریف کو چور چور کہتے ایوانِ اقتدار کا خزانہ بھی خالی کر گیا۔سب نے دیکھا لیکن محسوس نہیں کیا اس سمارٹ وزیراعظم او ر اس کی کابینہ نے انتہائی چالاکی سے مہنگائی کا وہ پودا لگایا جس کا پھل ہم پی ڈی ایم کی حکومت میں کھاتے ہوئے پی ڈی ایم کو گالیاں دے رہے ہیں۔پی ڈی ایم میں ساری سیاسی پارٹی نے ملک بچانے اور یوتھیوں کے جعلی کیس ختم کرنے کے لئے الحاق کیا لیکن ملکی مشکل حالات میں ان کی اپنی کشتی ڈگمگانا شروع ہو گئی۔پی ٹی آئی نے چار سالوں میں کئی صحافیوں کے لفافوں میں ایسے نوٹ دابے کہ انہوں نے میڈیا پر بیٹھ کر عوام کو اندھا کئے رکھا۔اے آر وائے ،جی این این اور 92نیوز جیسے چینل تاحال عوام کو گویا افیون کا نشہ دے رہے ہیں،نامور صحافیوں نے قوم و ملک کو مستقبل کو داؤ پر لگاتے ہوئے اپنے مستقبل کو روشن کرنے کے لئے ہر وہ جتن کیا جو وہ کر سکتے تھے۔

ذخیرہ اندوزوں اور لٹ مار کرنے والے تاجروں نے چار سالوں میں ایسی تجوریاں بھریں کہ تاحال وہ ملکی خزانے سے اربوں کروڑوں ڈالرز اور سونے کی ٹکیاں لیکر موج و مستی کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔غریب او ر دیہاڑی دار لوگ نوالے نوالے سے تنگ ہیں۔روز کمانے اور روز کھانے والوں کا برا حال ہے،یہ غرباء مساکین پائی پائی کو محتاج ہیں۔ملازم پیشہ طبقہ اس مہنگائی کی آگ میں ایسا پس رہا ہے کہ جس کی کوئی مثال نہیں۔تنخواہ دار لوگ اپنی تنخواہ سے پندرہ بیس ہزار فالتو خرچ کر کے بھی بمشکل گزارہ کرتے ہیں۔

شوگر،بی پی اور عارضہ قلب میں مبتلا لوگ اپنی دوائی لینے سے قاصر ہیں۔تاریخ گواہ ہے عمران خان اور پی ٹی آئی نے اقتدار کے حصول کے لئے ہر جتن کیا اور کر رہی ہے۔عمران خان نے ابسلوٹلی ناٹ کہ کر اس پر بھی یو ٹرن لیا۔خان اینڈ پارٹی نے پاک فوج کے ادارے اور سربراہان کو گالیاں دے کر ملکی سالمیت کو داؤ پر لگائے رکھا۔پھر اس پر بھی یوٹرن لیتے رہے۔اپنے اوپر ہونے والے حملے کا الزام کبھی پاک آرمی پر لگایا تو کبھی پی ڈی ایم پر۔آج کی نیوز دیکھیں تو اس حملے کو بھی حصول اقتدار کے لئے معاف کرنے کو تیار نظر آتے ہیں۔حکومت کے حصول کے لئے ہر جائز ناجائز کام کرنے کو ہر دم تیار نظرآتے ہیں۔کبھی اسمبیاں توڑیں تو کبھی بحالی کے لئے عدالتوں کو ٹرک پیش کئے،کبھی الیکشن کروانے کے لئے الیکشن کمیشن کو گالیاں دیں تو کبھی الیکشن جیت کر بھی الیکشن کمیشن کو للکارا،جس عمرا ن خان نے اپنے دورِاقتدار میں پی ڈی ایم کے سیاستدانوں کو جیل میں قیدو بند کی صعوبتیں دیں بشمول نواز شریف جسے ہارٹ اٹیک بھی کروایا گیا،آج خود ایک دن جیل جانے سے اس کا دم گھٹتا ہے۔

ہماری موجودہ حکومت اور پاک آرمی کو اندرونی بیرونی سازشوں کا سامنا ہے۔اس وقت پاکستان میں موجود غیرقانونی افغانیوں کو نکالنے کی سخت ضرورت ہے۔یہ غیر قانونی پاکستان مقیم افغان لوگ نہ صرف پاکستان میں جرائم کی شرح میں اضافہ کا باعث ہیں بلکہ ان کی وجہ سے یہاں غربت کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔غیر قانونی مقیم افغان باشندے ڈالرز ،چینی اور گندم کی سمگلنگ میں مقامی تاجروں کا سہارا لیتے ہیں۔ہمارے تمام بڑے شہروں مثلاً جن میں گولڑہ اور اس سے ملحقہ ای الیون کا علاقہ شامل ہے وہاں کئی جگہ یہ مہمان بن کر یا ناجائز نشنلٹی لے کر رہائش پذیر ہیں۔

پاکستانی عوام نے اس مشکل دور میں اگر اندرونی اور بیرونی دشمنوں کا مقابلہ نہ کیا تو حالات خوانخواستہ مزید بگڑ سکتے ہیں۔پی ٹی آئی نے نوجوان نسل کو بھی بدتمیز کر دیا ہے جو سوشل میڈیا اور نجی محفلوں میں طوفان بدتمیزی برپا کر رہے ہیں۔اس وقت ہم سب کو ملکی مضبوطی کے لئے حکومت اور پاک فوج کا بازو بننا ہوگا،اب جب کہ ہماری آرمی نے غیر سیاسی ہونے کا ثبوت بھی دیا ہے۔الیکشن سے زیادہ اس وقت ملک کو معاشی استحکام کی ضرورت ہے۔ایسا دور کبھی بھی نہیں آیا تھا کہ اسلامی ملک ممالک بھی پاکستان کی مدد نہ کریں اور کہیں ہم لوگ آئی ایم ایف جس کے چنگل میں خان نے پھنسایا تھا اسی میں خدانخواستہ پھنسے رہیں۔ووٹ مرضی سے دیں ،ان لوگوں کو ووٹ دیں جنہوں نے ملک کے لئے کچھ کام کیا ہے۔سب لوگ اس سے پہلے ایک بار ٹھنڈے دل سے سوچیں ملک کو اس نہج پر پہنچانے میں گونواز گو کہنے والے اور ثاقب نثار کتنے ذمہ دار ہیں۔
 

Mumtaz Amir Ranjha
About the Author: Mumtaz Amir Ranjha Read More Articles by Mumtaz Amir Ranjha: 31 Articles with 23051 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.