پاکستان پہلے ہی اقتصادی طور پر انتہائی سنگین صورتحال سے
دوچار ہے۔ پاکستانی کرنسی ڈالر کے مقابلے میں آئے دن نچلی سطح پرپہنچ رہی
ہے۔ اشیاء خوردونوش مہنگائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ گیہوں کی
قیمتوں نے غریب او رمتوسط طبقہ کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا کردی ہے۔
پٹرول ، ڈیزل اور گیس کی قیمتوں نے عام لوگوں کی نیندیں اڑادی ہیں۔ غرض کہ
پاکستان جس بحران سے دوچار ہے اس میں مزید اضافہ سیاسی انتقام کی شکل میں
سامنے آرہا ہے۔ سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو ریاستِ مدینہ
بنانے کا عہد کررکھا تھا لیکن انکی حکومت کوموجودہ متحدہ جماعتوں کی حکومت
نے اقتدار حاصل کرنے کیلئے راتوں رات گرادیا۔ موجودہ حکمراں طبقہ کی جانب
سے سیاسی انتقام کی آگ شخصیت پر پہنچ کر شدت اختیار کرتی جارہی ہے۰۰۰ توشہ
خانہ کے معاملے کو حد سے زیادہ اہمیت دی جارہی ہے جبکہ مقتدر ہستیوں کو
دوسرے ممالک کے دوروں کے موقع پر وہاں کی سرکردہ شخصیات یا حکمرانوں کی
جانب سے دیئے جانے والے تحفے طوائف پر زیادہ تر انکا ہی حق ہونا چاہیے لیکن
پاکستانی سیاستداں ان تحفوں پر حکومت کا حق سمجھتی ہے اور اسی سلسلہ میں
عمران خان کو چند قیمتی تحفے سستے داموں میں فروخت کرنے کیلئے موردِ الزام
ٹھہرایا جارہا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ عدلیہ اس سلسلے میں عمران خان کے ساتھ
کس طرح کا فیصلہ کرتی ہے لیکن حالات کو عدلیہ کے فیصلوں سے قبل ہی حکمراں
طبقے نے سنگین صورتحال سے دوچار کردیا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری کے لئے
حکمراں طبقہ اور پولیس ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں جس کی وجہ سے منگل کے
روزدن بھر اور چہارشنبہ کی رات پولیس اور عمران خان کے کارکنوں کے درمیان
خطرناک صورتحال پیدا ہوگئی۔ پولیس کی شیلنگ ، آنسو گیس اور دیگر کارروائیوں
میں کئی لوگ زخمی بتائے جارہے ہیں ، بتایا جاتا ہے کہ پولیس کے خلاف
احتجاجیوں نے بھی جوابی کارروائی کی اور عمران خان کو گرفتار کرنے سے روکنے
کیلئے حتی المقدور کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستانی حکمراں اور عوام اپنے
ملک کو اسلامی جمہوریہ پاکستان یا اسلامی مملکت کہلائے جانے کی کوشش کرتے
رہے ہیں لیکن موجودہ حالات کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکمراں طبقہ یا
سیاسی قائدین پاکستان میں اسلام او رمسلمانوں کے تشخص کو ملیامیٹ کرنے کی
کوشش کررہے ہیں۔سیاسی حالات نے پاکستان کو عالمی سطح پر خصوصاً پڑوسی ممالک
میں مذاق بنارکھا ہے۔ پیار و محبت، ایثار و قربانی ، مروت و ہمدری ، ایک
دوسرے کا ادب واحترام ، عفوودرگزر کا معاملہ انکے ہاتھوں سے چھوٹ چکا ہے۔
انتقام کی آگ عام لوگوں کواور پولیس اہلکاروں کو نقصان پہنچارہی ہے۔ نہیں
معلوم مستقبل قریب میں پاکستان کن خطرناک صورتحال سے دوچار ہوجائے گا۰۰۰
اگر ایسے حالات پاکستان میں بنے رہینگے تو پھر عالمی سطح پر پاکستانی حکومت
کا ساتھ دینے والے ممالک بھی دوری اختیار کرلیں گے یا پھر ملک میں خانہ
جنگی کی کیفیت پیدا ہوجائے گی جس کا دشمنانِ اسلام فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
صدر مملکت پاکستان عارف علوی نے سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک
انصاف عمران خان کو پولیس کی جانب سے منگل اور چہارشنبہ کی شب گرفتاری کی
کوششوں ، پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان جو خطرناک صورتحال
پیدا ہوچکی ہے ان تشویشناک حالات کو دیکھتے ہوئے یہ کہنے پر مجبور ہوگئے
کہ: ’’آج کے واقعات سے مجھے بہت دکھ ہوا ہے۔ غیر ضروری انتقامی سیاست‘۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’ایسے ملک کی حکومت
کی ناقص ترجیحات جس کو عوام کی معاشی بدحالی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ کیا
ہم بڑے خطرناک سیاسی منظر نامے کی طرف جارہے ہیں؟ مجھے تمام سیاستدانوں کی
طرح عمران خان کی حفاظت اور عزت کی بھی برابر فکر ہے‘۔ خود پاکستان تحریک
انصاف کے چیئرمین عمران خان نے منگل اور چہارشنبہ کی رات کے حالات کے بعد
اسٹیبلشمنٹ کی غیرجانبداری پر سوال اٹھایا ہے۔ چہارشنبہ کی صبح انہوں نے
ٹویٹ میں لکھا کہ گذشتہ صبح ہمارے کارکنوں اور لیڈرشپ کو پولیس کے حملوں ،
آنسو گیس، کیمیکل والی واٹرکینن اور ربڑ کی گولیوں کا سامنا ہے اور اب
رینجرز نے کنٹرول سنبھال لیا ہے اور لوگوں کے ساتھ براہ راست تصادم کی
کیفیت ہے‘۔ عمران خان نے مزید لکھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ اور ان لوگوں سے سوال ہے
جو خود کو ’غیر جانبدار‘ قرار دیتے ہیں، کیا یہ ہے آپ کی غیر جانبداری؟
رینجرز اس وقت براہ راست غیر مسلح احتجاج کرنے والے کارکنوں اور قیادت سے
بھڑرہی ہے اور یہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ان کے قائد کو غیر قانونی وارنٹ
اور کیس کا سامنا ہے اور حکومت بدمعاشوں کے ذریعہ اسے اغواء اور ممکنہ طور
پر قتل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔‘چہارشنبہ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران
خان کے وارنٹ کی منسوخی کے دائر درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لئے
مقررکرلی گئی ہے۔عمران خان کی گرفتاری کیلئے زمان پارک ( عمران خان کی
موجودہ لاہور میں رہائش) میں ہونے والے آپریشن کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
کیا گیاہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کیلئے تمام
شہریوں کی زندگی کو مفلوج کردیا گیا ہے ، منگل سے شیلنگ اور لاٹھی چارج
جاری ہے جس سے سینکڑوں کارکن زخمی ہوئے ہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا
کی گئی ہے کہ وہ زمان پارک میں جاری آپریشن کو روکنے کے احکامات جاری
کرے۔14؍مارچ یعنی منگل سے ہی عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف ملک گیر
سطح پر احتجاج شروع ہوگیا تھا۔ مظاہرین نے حکومتی جماعتوں کے خلاف نعرہ
بازی کی اور زمان پارک لاہور میں پولیس ایکشن کے خلاف احتجاج کیا ۔ وفاقی
وزیر داخلہ رانا ثناء اﷲ کا منگل کے روز کہنا تھا کہ ’’آج عمران خان کو
گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرینگے‘‘۔ لیکن انکا یہ خواب منگل کے روز حقیقت
میں تبدیل نہ ہوسکا اور انکی یہ آرزو عمران خان کو گرفتارکرکے عدالت میں
پیش کرنے کی آرزو ہی رہ گئی۰۰۰ رانا ثناء اﷲ نے کہا تھا کہ ’جس دن ریاست
عمران خان کو گرفتار کرنا چاہے گی تو انکے برگربچے (تحریک انصاف کے کارکن
)ایک منٹ میں تتر بتر ہوجائیں گے‘‘۔ لیکن پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین
عمران خان کو پولیس اور رینجرز چوبیس گھنٹے کی لگاتار کوششوں کے باوجود
گرفتار نہیں کرسکی اور انہیں بالآخر پیچھے ہٹنا پڑا۔ عمران خان اس وقت بھی
لاہور میں اپنے گھر زمان پارک میں موجود ہیں اور انکے گھر کے باہر پاکستان
تحریک انصاف کے سینکڑوں کارکن پہرے پر موجود بتائے جارہے ہیں۔پولیس نے پی
ٹی آئی کے کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بے دریغ
استعمال کیا اور لاٹھی چارج بھی کی، اس کے باوجود پولیس عمران خان کو
گرفتار کرنے میں ناکام رہی اور انکے کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہی دیکھنے
کو ملا۔ چہارشنبہ کی دوپہر تمام پولیس فورس اور رینجرز کو زمان پارک سے
ہٹالئے گئے۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 18؍ مارچ کو طلب کررکھا ہے اور ان کی وارنٹ
گرفتاری جاری کئے ہوئے ہیں۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اسلام آباد
ہائیکورٹ میں اپنے موکل کا ایک بیان حلفی پیش کیا تھا جس میں انہو ں نے
یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 18؍ مارچ کو لازماً اسلام آباد کی مقامی عدالت
میں پیش ہونگے ۔ اسکے باوجود وفاقی حکومت کے وزیر داخلہ، ن لیگ کی نائب صدر
مریم نواز و دیگر قائدین چاہتے ہیں کہ عمران خان کو کسی نہ کسی طرح گرفتار
کرکے اپنے انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرسکے لیکن انہیں چہارشنبہ کے روز بھی
ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۰۰۰
ذرائع ابلاغ ڈیلی پاکستان آن لائن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے زمان پارک
پولیس آپریشن فوری روکنے کا حکم دے دیا، جسٹس طارق سلیم شیخ نے زمان پارک
میں پولیس آپریشن روکنے کا حکم دیا۔ نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق
لاہور ہائیکورٹ زمان پارک پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ،
آئی جی پنجاب پولیس عدالت میں پیش ہوئے۔ آئی جی پنجاب نے جسٹس طارق سلیم
شیخ کو بتایاکہ عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ ہیں اور ہمیں انہیں
گرفتارکرنا ہے ، انہوں نے بتایا کہ ڈی آئی جی شہزاد بخاری اور 15افسران
سمیت 59پولیس اہلکار زخمی ہیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ
فیصلے تک آپریشن روکنے کا حکم دیا جس پر آئی جی پنجاب نے عدالت کے ہر حکم
پر عمدرآمد کرنے کے پابند ہونے کا تیقن دیا۔ اس طرح لاہورہائیکورٹ نے سماعت
دوسرے دن صبح 10بجے تک ملتوی کردی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و سابق وفاقی
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہیکہ سارا ملک جام ہوچکا ہے لوگ سڑکوں پر
آگئے ہیں، عمران خان کی جان کو نقصان ہوا تو حکمرانوں کو بھاری قیمت ادا
کرنی ہوگی۔ تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے اپنی ٹویٹ میں چیف جسٹس
پاکستان سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے معاملات
پر ازخود نوٹس لیں اور پولیس آپریشن روکا جائے۔
حالات کے پیشِ نظر عمران خان نے منگل کو اپنے حامیوں سے ویڈیو پیغام میں
کہا کہ’’پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لئے زمان پارک پہنچ چکی ہے۔ ان کا خیال
ہیکہ عمران خان جیل میں چلاجائے گاتو قوم سو جائے گی‘‘۔ عمران خان نے قوم
کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے ان کو غلط ثابت کرنا ہے۔ بتانا ہیکہ ہم
زندہ قوم ہیں۔ مجھے کچھ ہوجاتا ہے یا جیل چلا جاتا ہوں تو آپ نے جدوجہد
جاری رکھنی ہے‘۔ اس طرح عمران خان گرفتاری سے قبل ہی عوام کو ایک زندہ قوم
ہونے کا احساس دلانے کی کوشش کرتے ہوئے انکی گرفتاری کے بعد بھی جدوجہد
جاری رکھنے کی بات کہی ہے۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر و نواز شریف کی بیٹی
مریم نواز نے کہا ہیکہ جب تک نواز شریف کے ساتھ انصاف نہیں ہوگا ن لیگ ایسا
الیکشن کبھی نہیں چاہے گی۔ ’’ایسا نہیں ہوسکتا کہ نواز شریف سزائیں بھگتے
اور عمران خان یونہی پھرتا رہے۔ پہلے ترازو کے دونوں پلڑے برابر کرو اور
پھر چاہے کل ہی الیکشن کروادو۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا‘‘۔ اسلام آباد
ہائیکورٹ نے عمران خان کی جانب سے سیشن کورٹ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ
گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست نمٹاتے ہوئے انہیں سیشن کورٹ سے رجوع کرنے
کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے پر چیف جسٹس عامر فاروق نے چہارشنبہ کو سماعت کے
بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو شام کو سنایا گیا ہے۔فیصلے کے مطابق عمران خان
کو 18؍ مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کا بیان حلفی توشہ خانہ
کیس کی سماعت کرنے والی سیشن کورٹ میں ہی جمع کروانے کو کہا گیا ہے۔ یہ وہی
عدالت ہے جس نے عمران خان کو اس کیس میں فردِجرم عائد کرنے کیلئے طلب کیا
ہوا ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان وارنٹ
گرفتاری کی منسوخی کی اپنی درخواست سیشن کورٹ میں دائر کریں اور ٹرائل کورٹ
قانون کے مطابق بیان حلفی کو دیکھے۔ اب دیکھنا ہیکہ اسلام آباد کی مقامی
عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے اور ملک کی بدلتی ہوئی سنگین صورتحال کس نتیجہ پر
پہنچتی ہے۰۰۰اگر عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو پاکستان بھر میں حالات
سنگین صورتحال اختیار کرجائیں گے ۰۰۰
سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات بحال
یہ ایک خوش آئند اقدام ہیکہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات
برسوں کے بعد بحال ہورہے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب اور ایران
جمعہ کو کئی برسوں کی کشیدگی کے بعد سفارتی تعلقات دوبارہ بحال کرنے اور دو
ماہ کے اندر ایک دوسرے کے ملک میں اپنے اپنے سفارت خانے کھولنے پر رضامند
ہو گئے ہیں۔سعودی ذرائع ابلاغ مطابق ’یہ پیشرفت عوامی جمہوریہ چین کے صدر
شی جن پنگ کے اقدام اور سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان اچھے
تعلقات کے فروغ کیلئے چین کی حمایت کے جواب میں ہوئی ہے۔‘’تینوں ممالک نے
اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان ایک معاہدہ
ہو گیا ہے۔‘سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس میں ان
کے درمیان سفارتی تعلقات کو دوبارہ شروع کرنے اور دو ماہ کی مدت کے اندر
اپنے سفارت خانے اور مشن دوبارہ کھولنے کا معاہدہ شامل ہے، اور اس معاہدے
میں ریاستوں کی خودمختاری کے احترام اور ریاستوں کے اندرونی معاملات میں
عدم مداخلت کی تصدیق شامل ہے۔‘دونوں ممالک نے اس بات پر بھی رضامندی ظاہر
کی ہے کہ دونوں کے وزرائے خارجہ اس معاہدے پر عمل درآمد، اپنے سفیروں کی
واپسی کے انتظامات اور دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے کے طریقوں پر بات چیت کے
لیے ملیں گے۔
معاہدے کے متن کے مطابق ریاض اور تہران سنہ 2001 میں ہونے والے سکیورٹی
تعاون کے معاہدے اور سنہ 1998 میں ہونے والے تجارت، معیشت اور سرمایہ کاری
کے معاہدے کو بھی فعال کرنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔معاہدے پر ایران کی جانب
سے اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار علی شمخانی اور سعودی عرب کے مشیر قومی سلامتی
مساعد نے دستخط کیے۔سعودی کابینہ نے 14؍مارچ منگل کو ایران کے ساتھ سفارتی
تعلقات کی بحالی کے حالیہ معاہدے کے بنیادی امور کے مطابق بامقصد مکالمہ
جاری رہنے کی امید کا اظہار کیا۔ کابینہ نے اس امید کا اظہار کیا کہ بات
چیت اس طرح جاری رہے گی جس سے دونوں ملکوں اور خطے کو فائدہ پہنچ مفاد پورا
اور علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی میں استحکام پیدا ہو۔ کئی ممالک
خصوصاً امریکہ کے علاوہ عراق، ترکیہ، عمان، خلیج تعاون کونسل نے ایران اور
سعودی عرب کے درمیان ہوئے معاہدہ کا خیر مقدم کیا ہے اور اس امید کا اظہار
کیا ہے کہ یہ معاہدہ ’’سلامتی اور امن کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا‘‘۔
سعودی عر ب اور ایران نے مذاکرات کی میزبانی ، اس کی سرپرستی کرنے اور اس
کی کامیابی کیلئے کی جانے والی کوششوں پر عوامی جمہوریہ چین کی قیادت اور
حکومت کی تعریف کی اور شکریہ ادا کیا
ہندوستانی سفارت خانہ نے سعودیوں کیلئے آن لائن ویزا سروس بحال
سعودی دارالحکومت ریاض میں ہندوستانی سفارت خانے نے کہا کہ جمعہ10؍ مارچ
2023سے سعودی شہریوں کیلئے آن لائن ویزا سروس بحال کردی گئی ہے۔ عربی
روزنامہ عکاذ کے مطابق سفارت خانے نے بیان میں کہا کہ ’سعودی شہری سیاحت،
تجارت،علاج، صحت اداروں سے رابطے اور کانفرنسوں میں شرکت کیلئے انڈیا کا
ویزا آن لائن جاری کرا سکتے ہیں۔‘’ملٹی پل ویزے اور مختصر اور طویل مدتی
ویزے کی کارروائی آن لائن کرائی جا سکتی ہے۔‘سفارت خانے کا کہنا ہے کہ’
ویزے کی آن لائن کارروائی کے لیے لنگ دیا گیا ہے جہاں ویزا فارم میں درکار
معلومات درج کرنا ہوں گی۔‘
|