آخری بگل بجنے سے پہلے

برکتوں اور رحمتوں کے مہینے رمضان المبارک میں مہنگائی کا طوفان برپا ہے کہ اگلے پچھلے سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں ، بنیادی ضروریات زندگی سے محروم عوام کی حالت یہ ہو چکی ہے کہ کاٹو تو لہو نہیں ،زندہ رہنے کے لئے روٹی کی تلاش کرتے کرتے قطاروں میں کھڑے غریب عوام آٹا ملنے کی آس میں جانیں گنوا رہے ہیں آٹے کے حصول لئے مردو خواتین کی تذلیل عروج پر ہے ظلم کے اس نظام میں غریبوں کی جان کی بھی کوئی قدروقیمت نہیں ہے سو وہ ناکردہ گناہوں کی سزا بھگتتے مرکھپ ر ہے ہیں جو زندہ ہیں وہ بھی زندوں میں شمار کئے جانے کے قابل نہیں رہے ، 25کروڑ میں سے 24کروڑ پریشان حال ہیں مزدور محنت کش کسان کی ہی نہیں تاجروں صنعتکاروں اور دیگر کاروباری لوگوں کی حالت بھی پتلی ہو چکی ہے ، وزیر اعظم بن کر شہباز شریف نے اپنی اور اپنی پارٹی کے لوگوں کی کرپشن کے مقدمات سے گردنیں تو بچالی ہیں لیکن عوام کا گلا جان لیوا مہنگائی کے اس شکنجے میں دے دیا ہے جس سے نکلنے کی کوئی صورت باقی نہیں رہی ، ایک طرف پاکستانی عوام کے حالات دن بدن ابتر ہورہے ہیں تو دوسری جانب ملک میں اقتدار اور طاقت کے حصول کی بدترین جنگ جاری ہے ، جلسوں جلوسوں اور احتجاج پرپیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے جبکہ غریب کے لئے صرف آٹے کاحصول ہی جان کی بازی بنا دیا گیا ہے یوں لگتا ہے کہ بعض سیاستدانوں کو اقتدار نہ ملا تو شاید جی ہی نہ پائیں گے چنانچہ طاقت کے حصول کے لئے قانون آئین اور اخلاقیات کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دی گئی ہیں ملک میں وہ تماشے لگے ہوئے ہیں کہ دہشت گردی کا لفظ بھی چھوٹا لگنے لگا ہے سیاستدانوں کی اس جنگ عظیم کے نتیجے میں انصاف اور روزگار سے محروم عوام روٹی کے نوالے تک کے لئے ترس رہے ہیں ، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جو اپنی حکومت کے دنوں میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ایک پیج پر خوش وخرم زندگی بسر کرر ہے تھے اقتدار سے ہاتھ دھو نے کے بعد دنیا جہان کی توجیحات پیش کر چکے ہیں لیکن انکی ہر بات ہر سازش کی کہانی پچھلی کہانی سے نئی اور ہر الزام پچھلے الزام سے مختلف ہوتا ہے وہ اپنی حکومت گرانے کا ذمہ دار امریکہ سے لے کر محسن نقوی اور نہ جانے کس کس کو قرار دے چکے ہیں، جنرل باجوہ جو حکومت میں ہوتے ہوئے انکے آئیڈیل تھے اب انہیں دشمن نمبر ایک نظر آتے ہیں عمران خان قاتلانہ حملے کی سازش کے ذمہ داروں کا تعین کرنے میں بھی مستقل مزاجی سے محروم ہیں انکی حکومت کے چارسال مایوسیوں کے سال تھے اور وہی ملک کو آئی ایم ایف کے پاس لے کر گئے تھے یہ ریکارڈ پر ہے کہ انکے دور میں ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لئے گئے لیکن وہ معاشی طور پر ملک کو ٹھیک کر سکے نہ ہی کوئی ایسا معاشی پروگرام دے سکے جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جاتا ، اقتدار سے محرومی کے بعد اپنی بے اختیاری کا واویلا کرنے والے عمران خا ن حکومت کے دنوں میں بارہا مہنگائی کے سامنے بے بسی کا اظہارکرتے رہے ایک بار تو یہاں تک کہا کہ میں آلو پیاز کے ریٹ ٹھیک کرنے نہیں آیا تھا اورساری خرابیوں کا ذمہ دار سابق حکومتوں کو قرار دیتے رہے لیکن حکومت جانے کے بعد وہ ایک دن بھی چین سے نہیں بیٹھے ، اس کرسی کا نشہ ہی ایسا ہے ، بڑے بڑے سیاستدان اس نشے میں اپنا سب کچھ لٹا بیٹھتے ہیں عمران خان کو فارغ کر کے حکومت میں آنے والی پی ڈی ایم بھی اسی روش پر چل رہی ہے اس نے مہنگائی کے وہ ایٹم بم گرائے ہیں کہ عوام عمران خان کے دور کی مہنگائی بھی بھول گئے ہیں شہباز شریف جنہیں ایک بہترین منتظم کے طور پر جانا اور مانا جاتا تھا ا ٓٹے کی لائینیں سیدھی کراتے پھر رہے ہیں، آئی ایم ایف کی غلامی کر کے سو جوتے اور سو پیاز کھانے والے اہل سیاست میں سے کسی نے بھی ماضی کی غلطیوں سے کچھ سبق نہیں سیکھا ، انکی حرکتوں سے عوام کی زندگی میں آسانی اور خوشی کی کوئی رمق تک باقی نہیں رہی حکومتی نااہلی ٹیکس چوری اور قانون کی عدم عملداری نے دنیا میں پاکستان کا ایک ناکام ریاست کا تشخص پختہ کر دیاہے ، پڑوسی ملک کے ہر نیوز چینل پر پاکستان کے معاشی حالات کا تمسخراڑایا جارہا ہے مگر اہل سیاست کو شرم محسوس نہیں ہوتی ، سیاستدانوں میں حب الوطنی ہی نہیں اب انسانیت بھی نظر نہیں آتی ، ملک میں افراتفری انتشار اور بے بسی ہے صاحبان اختیار کے پاس بہت کم وقت باقی رہ گیا ہے ، انہیں دیوار پر لکھا نظر نہیں آرہا لیکن اب ڈرہے کہ آٹا لوٹتے عوام کسی دن حکمرانوں اور ارب پتیوں کے گھروں میں جاگھسیں گے ، پھر کسی کی قیادت کا جادوچلے گا نہ حکومت کی رہی سہی رٹ ہی کام آئے گی ، ابھی بھی وقت ہے اہل سیاست اقتدار کے لئے نفرتیں پھیلانا اپنے حامیوں کے جذبات بھڑکانے کا شیطانی عمل روک دیں اور اﷲ کے حضور صدق دل سے توبہ کرلیں کیونکہ آخری بگل بجنے تک توبہ کا در بند نہیں ہوتا ہاں اگرتوبہ نہ کی گئی تو پھر یہ ظلم کانظام توختم ہوکے ہی رہے گا

 

Faisal Farooq Sagar
About the Author: Faisal Farooq Sagar Read More Articles by Faisal Farooq Sagar: 107 Articles with 67171 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.