میرے وطن کی سیاست کا حال
مت پوچھو
گھری ھوئی ھے طوائف تماش بینوں میں
دوستوں ایک وقت تھا جب سیاست کوعبادت سمجھا جاتا تھا مگر اب عبادت کو بھی
سیاست کا رنگ ڈال دیا گیا اس کی واضع مثال حال ھی میں حج کرپشن کی صورت میں
دنیا کے سامنے آئی۔۔بی ڈی ممبر سے لے کر ایوان صدر تک تمام نمائندے جذبہ
خدمت سے سرشار ملک و قوم کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لیے کوشاں رھتے تھے
۔ یہ ملک ایک آزاد قوم جمھوری نظام حکومت کے لیے الگ ھوا مگر ایک طویل عرصہ
مارشل لاء اور فوجی حکومتوں کے سائے تلے پروان چڑھتا رھا اس دوران آبادی
میں ترقی ھوئی کرپشن۔سازش ۔اقرباء پروری٬ دھونس٬ دھاندلی٬ سرمایہ داری٬
جاگیرداری نے بھت ترقی کی ۔اور ملکی معدنی ٬نباتاتی٬ زمینی و قدرتی وسائل
کا بے دریغ اور بے سلیقہ استعمال نے ملک کھوکلا کر دیا علا وہ ازیں ملک
دشمن قوتیں جو ھمارے چاروں جانب منڈلارھی ھیں۔جو ھمارے ملک کو سبوتاژ کرنے
کے در پہ ھیں کچھ میر جعفر میرناصر قسم کے لوگ بھی سرگرم عمل ھیں ۔۔
اس میں کوئی شک نھیں ھمارے ھاں لیڈر شپ کا فقدان ھے لیکن جو لیڈر مسیحائی
کےلیے میدان میں آیا اس کومنظر سے ھی ھٹا دیا گیا آج ھمارے ھاں گیس٬ بجلی٬
صاف پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے عملی اقدامات کرنے اور آج ھم نے
کالا باغ یا دوسرے ڈیم نہ تعمیر کیے تو آنے والے چند سالوں میں ھم اپنی
نسلوں اندھیروں کے سوا کچھ نہ دے سکیں گے قوم کو بردری ازم سے نکل اسے
لوگوں کو لانا ھو گا ایماندار ملک سے مخلص ھوں ۔یھاں کوئی بنیاد پرست ۔قوم
پرست۔ حق پرست۔۔لکھتا ھے کیا کوئی اپنے آپ کو وطن پرست بھی کھلا تا ھے یہ
لمحہ فکریہ ھے۔
میں ھماری ویب کا مشکور ھوں جنھوں نے میری آواز آپ تک پہنچائی۔۔۔۔ |