پاکستان میں خطرناک بیماری ”منکی پاکس“ کے دو پازیٹو کیس
سامنے آنے کے بعد محکمہ صحت کو الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔عالمی ادارہ صحت نے
دنیا بھر میں منکی پاکس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بناء پرپچھلے سال 23جولائی
سن2022 کو عالمی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا اوراسی سال 28نومبر کو منکی
پاکس کا نام تبدیل کرکے ایم پاکس (mpox) رکھ دیا تھا لیکن ابھی بھی بہت سے
ممالک اس نئے وائرس کو منکی پاکس کے نام سے ہی پکارتے ہیں۔حالیہ میڈیا
رپورٹس کے مطابق 17اپریل کو سعودی عرب سے پاکستان آنے والے ایک مسافر میں
منکی پاکس کی علامات پائے جانے پر جب اسے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل
سائنسز میں طبی معائنہ وٹیسٹ کے لئے بھیجا گیا تومنکی پاکس وائرس پازیٹو
نکل آیا۔پاکستان میں منکی پاکس کایہ پہلا پازیٹو کیس تھا جس نے محکمہ صحت
کے لئے ایک نیا چیلنج کھڑا کردیاہے۔اس نئے وائرس کی تصدیق کے بعد ماہرین
صحت کے سامنے یہ سوال پیدا ہوگیا ہے کہ منکی پاکس سے متاثرہ مسافر کے ساتھ
جہازمیں سفر کرنے والے تمام مسافر اس وائرس سے محفوظ ہیں یا نہیں؟ اس خدشہ
کے پیش نظر جب متاثرہ مسافر کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے شخص کا ٹیسٹ کرایا
گیا تو وہ بھی پازیٹو نکل آیا اس طرح پاکستان میں منکی پاکس کے دو پازیٹو
کیس اب تک سامنے آچکے ہیں اس تعداد کواس لئے حتمی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ
ابھی تک جہاز میں سفر کرنے والے دیگر مسافروں کے ٹیسٹ نہیں کرائے جاسکے۔ان
مسافروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے تاکہ ان کا بھی طبی معائنہ کرایا
جاسکے۔ منکی پاکس کا وائرس چونکہ وبائی ہوتا ہے اس لئے متاثرہ شخص سے
مصافحہ کرنے،گلے ملنے،بات چیت کرنے یانزدیک سانس لینے،پھٹی جلد،ناک،آنکھ
یامتاثرہ شخص کے استعمال شدہ بستر،کپڑوں اور بیت الخلاء کے ذریعے بھی پھیل
سکتاہے۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ
کوارٹر ہسپتالوں میں منکی پاکس کے مریضوں کے لئے آئسو لیشن وارڈز قائم
کردیئے گئے ہیں کیونکہ اس وائرس کا کورونا کی طرح علاج ابھی دریافت نہیں
ہوا تاہم مریض کوچیچک سے بچاو کی ویکسین اور 14سے 21دن تک آئسو لیٹ کرکے اس
کی جان بچائی جاسکتی ہے بشرطیکہ مرض شدت اختیار نہ کرچکا ہو۔اسی بناء پر
پاکستان میں منکی پاکس کے پازیٹو دونوں مریضوں کو آئسولیٹ کردیا گیا ہے
جہاں اب تک ان کی حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔اس مرض کے بارے میں ماہرین صحت
کا کہنا ہے کہ عمر رسیدہ افراداور بچے منکی پاکس وائرس کا جلد شکار بن سکتے
ہیں اس لئے ان کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ تازہ اعدادوشمار کے مطابق ایک سو گیارہ ممالک
میں جنوری 2022سے اب تک منکی پاکس کے 87ہزار ایک سو تیرہ کنفرم کیس رپورٹ
اور 130اموات ہوچکی ہیں۔منکی پاکس سے بچاو کے لئے وہی ہدایات دی جارہی ہیں
جو کورونا سے بچاو کے لئے دی گئیں تھیں۔پاکستان میں اکثریت ابھی تک منکی
پاکس وائرس اور اس کی علامات سے ناواقف ہے۔ماہرین کے مطابق منکی پاکس کی
ابتدائی علامات میں بخار،سر درد،جسم میں سوجن،کمر اور پٹھوں میں درد اور
اکتاہٹ،بے چینی کی کیفیات ظاہر ہوتی ہیں اس کے بعد جسم پر پیپ والے دانے
نکلنا شروع ہوجاتے ہیں جو چہرے سے شروع ہوکر جسم کے ہر حصہ،ہاتھ پاوں کے
تلووں تک نکل آتے ہیں،منکی پاکس کے دانے چیچک سے مشابہہ ہوتے ہیں کیونکہ اس
وائرس کا تعلق چیچک سے بتایا جاتا ہے اور اسی بناء پر چیچک سے بچاو کی
ویکسین کو منکی پاکس کے لئے ا ستعمال کرایا جارہا ہے اس کے علاوہ ایک اور
ویکسین(MVA-BN) بھی منکی پاکس سے بچاو میں معاون خیال کی جارہی ہے۔کورونا
کی طرح منکی پاکس وائرس کی تشخیص کے لئے بھی پی سی آر ٹیسٹ کو ترجیح دی
جارہی ہے۔
نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے منکی پاکس وائرس کی صورتحال کا باقاعدگی جائزہ
لینے کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے اور محکمہ پرائمری
اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کئیر کے زیر اہتمام عوام کواس وائرس سے متعلق آگاہی و
رہنمائی کے لئے ہاٹ لائن اور واٹس ایپ نمبر بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔ عوام
کو بھی چاہیئے کہ اس نئے وائرس کوملک میں پھیلنے سے روکنے کے لئے اپنا
بھرپور موثر کردار ادا کریں اور محکمہ صحت کی جانب سے دی جانے والی ہدایات
پر لازمی عمل کریں۔
|