پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پنجاب کے متوقع سوبائی
الیکشن کیلیئے پی پی 10میں طیبہ ابراھیم نامی خاتون اور پی پی 7میں کرنل
شبیر کو ٹکٹس جاری کیئے گے تھے سیاسی رہنماؤں اور عوام علاقہ اور پی ٹی آئی
سے تعلق رکھنے والے عوام نے پی پی 10 کے حوالے سے سخت نا پسنددیدگی کا
اظہار کیا تھا اور اس بات پر حیرت بھی ظاہر کی تھی کہ مذکورہ حلقے میں اتنی
زیادہ سیاسی بصیرت رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کی موجودگی میں ٹکٹ ایک ایسی
خاتون کو دے دیا گیا تھا جن کا نہ تو پی ٹی آئی سے کوئی گہرا تعلق ہے اور
نہ ہی وہ سیاسی میدان کی کوئی کھلاڑی ہیں اس پر ہر خاص و عام نے مختلف
سوالات اٹھائے اور آخر کار عوامی رد عمل کو سامنے رکھتے ہوئے ٹکٹ ان سے
واپس لے لیا گیا ہے اور کرنل اجمل صابر جو ایک لمبا سفر طے کرتے ہوئے پی ٹی
آئی کو اپنے حلقے میں کامیابی کے بہت قریب لا چکے ہیں ان کو ٹکٹ دے دیا گیا
ہے جس پر عوامی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے اگر ایسا نہیں کیا جاتا
تو پی پی 10میں پی ٹی آئی کا بھرکس نکل جاتا پارٹی بلکل ٹوٹ پھوٹ کا شکار
ہو جاتی دیر سے ہی لیکشن پھر بھی اچھا فیصلہ ہو گیا ہے کرنل اجمل صابر اپنی
پارٹی کیلیئے بہت اہم رہنماء ثابت ہوں گے پی پی 7میں پارٹی ٹکٹ کرنل شبیر
کو جاری کیا گیا تھا جس کو سیاسی بصیرت رکھنے والوں اور عوامی حلقوں نے بہت
زیادہ سراہا تھا کرنل شبیر سیاسی معاملات پر مکمل عبور رکھنے والے سیاسی
رہنماء ہیں انہوں نے اپنے حلقے میں مشکل حالات میں بھی پارٹی کو سہارا دیئے
رکھا ہے جولائی 2022میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں انہوں نے ن لیگ کے
امیدوار راجہ صغیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا تھا ہار جیت مقدر کا کھیل ہوتا
ہے لیکن انہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ایسی ہار کو کبھی بھی ہار نہیں
کہا جا سکتا ہے کرنل شبیر اب بھی ہر لحاظ سے موزوں امیدوار تھے لیکن اچانک
نہ جانے پی ٹی آئی کو کونسا دورہ پڑا جس کی وجہ سے پارٹی قیادت نے عوام کی
خواہش کو پیروں تلے روند کر ٹکٹ تبدیل کرتے ہوئے کہوٹہ سے تعلق رکھنے والے
امیدار راجہ طارق مرتضے کو دے دیا گیا ہے اس غیر متوقع فیصلے سے جہاں پارٹی
کو دیگر کئی نقصانات سے دوچار ہوبا پڑے گا وہاں پر سب سے پہلا نقصان یہ
ثابت ہوا ہے کہ کلرسیداں کے وہ عوام جن کے دلوں پی ٹی آئی کے خواب تھے ان
کو بلکل چکنا چور کر دیا گیا ہے ان کے خوابوں کو پیروں تلے روند دیا گیا ہے
ان کے لیڈر میں کیا کمی تھی کرنل شبیر میں جو صلاحتیں پائی جاتی ہیں راجہ
طارق مرتضے ان کے قریب سے بھی نہیں گزر سکتے ہیں جس طرح پی پی 10میں ٹکٹ
ایک امیدوار سے واپس لے کر دوسرے کو جاری کر کے بہت اچھا فیصلہ کیا گیا ہے
بلکل اس طرح پی پی 7میں ٹکٹ تبدیل کر کے بہت بڑی غلطی کی گئی ہے جس کا
خمیازہ بھگتنا پڑے گا راجہ طارق مرتضے عوامی ہمدردی والے زہن کے مالک نہیں
ہیں بلکہ وہ ایک بیورو کریٹ زہنیت کے مالک ہیں ان کے دل و دماغ میں عوامی
ہمدردی کے گر موجود نہیں ہیں ایک سابق ڈی جی ایم کے ڈی اے ہیں اور موجودہ
چئیرمین راولپنڈی ڈویلپمنٹ اٹھارٹی ہیں اس طرح کے افسران کو عوام سے کوئی
غرض نہیں ہوتی ہے وہ جب چاہئیں کسی کا فون سنیں نہ سنیں کسی بھی امیدوار کی
کامیابی کیلیئے اس کے حلقے سے عوام کی ایک آواز اٹھتی ہے ان کے پیچھے عوامی
آواز سنائی نہیں دے رہی ہے ان کو ٹکٹ دینے کے فیصلے کو عوام کی طرف سے کوئی
پزیرائی نہیں مل رہی ہے جب سے اس حلقے میں ٹکٹ تبدلی کا اعلان ہوا ہے ایک
انجانی سی خاموشی چھا چکی ہے حلقے کے عوام کو بلکل چپ کا تالا لگ گیا ہے اس
بات پر حیرانی ہوتی ہے کہ کرنل شبیر اور راجہ طارق مرتضے کے درمیان موازنہ
کس سوچ کے تحت کیا گیا ہے کلرسیداں کے عوام بلکل مایوس ہو چکے ہیں پہلے ن
لیگ کی طرف سے کلرسیداں کے امیدواروں کو مسترد کیا گیا ہے اور اب پی ٹی آئی
نے رہی سہی کسر نکال دی ہے اس کار خیر میں سابق ایم این اے صداقت علی عباسی
نے بہت بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے پتہ نہیں تمام سیاسی پارٹیاں کلرسیداں کے
امیدواروں کو حقارت کی نگاہ سے کیوں دیکھتی ہیں کلرسیداں کے عوام کے ووٹ
اچھے ہیں لیکن یہاں کے امیدوار نہ جانے کیوں برے ہیں کرنل شبیر مخالف
امیدواروں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کے بات کر سکتے ہیں اور کرتے بھی رہے ہیں
لیکن راجہ طارق مرتضے میں راجہ صغیر اور بلال یامین جیسے منہ زور امیدواروں
کا سامان کرنے کی سکت موجود نہیں ہے وہ ان کا سامنا بڑی مشکل سے کر پائیں
گے ہو سکتاہے پارٹی کی نظر میں ان کی قدر و قیمت زیادہ ہو لیکن وہ عوامی
امیدوارثابت ہونے سے قاصر رہیں گے یہ بات دعوے کے ساتھ کی جا سکتی ہے کہ
اگر پی پی 7میں پی ٹی آئی کا کوئی وجود ہے تو وہ کہوٹہ نہیں بلکہ کلرسیداں
کے رہنماؤں راجہ ساجد جاوید، ملک سہیل اشرف،کرنل شبیر،آصف کیانی اور دیگر
کارکنوں کی محنتوں کی وجہ سے ہے جنہوں نے اپنی پارٹی کیلیئے ہاتھوں میں
ڈنڈے اٹھا کر لوگوں کو قائل کیا ہے کہ پی ٹی آئی ہی عوام کے دکھوں کا مداوہ
ہے پی ٹی آئی کلرسیداں کے سیاسی رہنماؤں نے اپنوں سے ناطے توڑ کر غیروں سے
رشتے جوڑے تھے اپنوں کوسائیڈ پر کر کے ان کو راستوں سے ہٹا کر کہوٹہ مری
والوں کیلیئے جہگہ بنائی ہے لیکن آج وہی لوگ ان کیلیئے مشکلات پیدا کر رہے
ہیں جو سیاسی لوگ اس فیصلے کو درست قرار دے رہے ہیں وہ دل و دماغ سے بلکل
فارغ ہیں سیاسی سوج بوجھ رکھنے اور پارٹی کے ہمدرد لوگ اس فیصلے کو احمقانہ
قرار دے رہے ہیں بہتر ہو گا کہ پارٹی کے بہترین مفاد میں ٹکٹ کے فیصلے پر
ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کی جائے حق دار کو اس کا جائز حق دیا جائے بصورت
دیگر نتائج پارٹی کی سوچ کے بلکل برعکس آنے کی قوی امید رکھی جائے جس کا
وقت زیادہ دور نہیں ہے
|