ہمارے معاشرے میں میں مذہبی کارڈ کھیلنا، لوگوں کے مذہبی
جذبات بھڑکانا اور انہیں اپنے مطلوبہ رخ پہ ڈال دینا غالبا آسان ترین کام
ہے اورعمران خان کواس کابھرپورادراک ہے اس لیے وہ اپنی سیاست میں مستقل
اسلامی ٹچ اورمذہب کارڈ کا استعمال کرکے عوام کے جذبات بھڑکا تے ہیں ، اس
میں کوئی شک نہیں کہ سیاست میں مذہب کارڈ کا استعمال ماضی میں بھی ہوتا رہا
ہے، لیکن عمران خان نے جس انداز سے اس کارڈ کا استعمال کیا ہے اور نوجوانوں
کے جذبات کو ابھارا ہے،اس کی مثال نہیں ملتی ۔
دیکھاجائے توعمران خان نے مذہب کارڈکودوطرح سے استعمال کیاہے ایک توانہوں
نے اس کارڈکوسیاست اور انتخابات میں کامیابی کے لیے استعمال کیادوسرا اس
کارڈ کے ذریعے انہوں نے نفرت کا پرچار کر کے اپنے مخالفین کو جانی و مالی
نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی ،اس کی واضح مثال 2018کاالیکشن تھا جب شیخ
رشید،یاسمین راشداورپی ٹی آئی کے دوسرے رہنماؤں نے اپنے آپ کوختم نبوت
کامحافظ اوراپنے مخالفین کوختم نبوت کاغدارقراردے کرنہ صرف کامیابیاں حاصل
کیں بلکہ مخالفین کی جان بھی خطرے میں ڈالی ۔
عمران خان کے مذہبی کارڈکے استعمال پروفاقی وزیراحسن اقبال نے گزشتہ
روزنہایت جامع ومانع بیان دیاہے انہوں نے کہاہے کہ عمران نیازی نے جس
ڈھٹائی سے اور بے دریغ مذہب کارڈ استعمال کیا اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں،
خود اس کے قبیلے میں مردان کا واقعہ اسی مذہبی ٹچ کا شاخسانہ ہے۔ عمران
نیازی اور اس کے مقامی راہنماں نے میرے خلاف بھی بھرپور مذہبی کارڈ کھیلا
جس کا نتیجہ مجھ پہ قاتلانہ حملے کی صورت میں نکلا۔ عمران نیازی نے معیشت
اور سیاست تو تباہ کی ، معاشرت بھی جنونیت اور عدم برداشت کا شکار کر دی
ہے۔
یہ سچ ہے کہ عمران خان نے مذہبی کارڈکے نام پرجوآگ بھڑکائی تھی وہ آگ اب ان
کی دہلیزپرپہنچ چکی ہے وزیرآبادمیں عمران خان پرہونے والے حملہ بھی اسی
کاشاخسانہ تھا اوراب مردان میں ہونے والاواقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے
،،عمران خان کے پرستاروں یا دوسرے معنوں میں عمران خان کے پجاریوں کے سامنے
عقلی دلائل یا حقائق کا تذکرہ بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔ ان
پرستاروں کو سوچ صرف اس بات سے شروع ہوکر اس پوائنٹ پر ہی ختم ہوجاتی ہے کہ
عمران خان ہی واحد سچا اور ایماندار لیڈر ہے اور اس کے خلاف کسی بھی قسم کی
برائی یا مخالفت برداشت نہیں۔
عمران خان اوران کے ہم نواؤں کی طرف سے مذہبی اصطلاحات کااستعمال عام
ہوگیاہے عمران خان اوران کے حواری مذہبی اصطلاحات اورشخصیات کے حوالے سے
بالکل بھی احتیاط سے کام نہیں لے رہے ،ایساہی ایک منظراس وقت دیکھا گیا کہ
جب عیدالفطر کے حوالے سے زمان پارک لاہور میں عید ملن کے اجتماع میں ایک
نوعمر بچے سے عمران اوران کے خاندان کی فضیلت بیان کرنے کے لئے ایسی دل
آزار تقریر کرائی گئی ہے جوسراسرتوہین کے زمرے میں آتی ہے، اسٹیج پر موجود
تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی، سینیٹر فیصل جاوید اور نعت
خواں نجم شیراز نے نہ صرف اس بچے کو ایسے جملے زبان سے اداکرنے سے روکا
نہیں بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کے لئے حاضرین سے تالیاں بھی بجائیں۔ سوال یہ
ہے کہ اس چھوٹے بچے کویہ تقریرکس نے تیارکرکے دی ؟اس کے پیچھے کون
سامائنڈسیٹ تھا ؟
عمران خان اوران کے ہم نواؤں نے اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحت دی ہے نہ
معافی مانگی ہے ،بظاہرایسالگتاہے کہ وہ نہ تواس کی یااس قسم کی اورباتوں پر
وضاحت دیں گے اورنہ ہی معافی مانگی گئے کیوں کہ اس سے ان کی شخصیت ورتبے
میں کمی آئے گی اوردوسری بات یہ ہے کہ ان کاایجنڈہ بھی کچھ ایساہی ہے جس کی
تکمیل ہورہی ہے ملک میں سیاسی ومعاشی ابتری کے بعدمذہبی فسادات
کرواکرشایدوہ غیرملکی ایجنڈے کی تکمیل چاہتے ہیں عراق وشام کوتباہ کرنے
والوں کے پلان کاحصہ ہے کہ پاکستان کوبھی مذہبی فسادات کے ذریعے دولخت
کیاجائے ۔
سوشل میڈیاپرعمران خان اوران کے ماننے والوں کے ایسے بے شمار ثبوت موجود
ہیں کہ جوکسی بھی وقت ملک میں فسادبرپاکرسکتے ہیں جس میں حدودسے
تجاویزکیاگیاہے ،درحقیقت عمران خان نے اپنے ماننے والوں کوایک فرقہ
بنادیاہے جوعمران خان پرایمان لاچکے ہیں اوراب فرقہ عمرانیہ یافتنہ عمرانیہ
کاروپ دھارچکے ہیں اب یہ کلٹ کسی سیاستدان ،کسی مذہبی رہنماء کسی ادارے
کانام سننے کے لیے بھی تیارنہیں ۔وہ عمران خان کونجات دہندہ سمجھتے ہیں
گزشتہ چندسالوں میں جس طرح سے عمران خان کابت تراشاگیاہے اوراب اس کی پرستش
شروع کردگی ہے اوراس پرستش میں وہ کسی مذہبی یامقدس شخصیات کابھی لحاظ نہیں
رکھ رہے ہیں مردان واقعہ سے ثابت ہواہے کہ جونام نہادمذہبی رہنماء پی ٹی
آئی میں موجود ہیں وہ بھی اس فتنے میں مکمل طورپرگرفتارہوچکے ہیں ۔
نیازی کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس نے اپنے پیروکاروں کو یہ باور کرا
دیا ہے کہ بس وہی نجات دہندہ ہے۔ثاقب نثارجیسے بددیانت اورلالچی ججوں نے
اسے صادق اورامین قراردے کراس قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیاہے اس دورمیں کسی
کوصادق اورامین قراردیناخود محل نظرہے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ثاقب نثارکی
اس جسارت پرعلماء کرام اورمفتیان نے کیوں خاموشی اختیارکیے رکھی ؟
عمران نیازی نے بے شمارخرابیوں اورالزامات کے باوجود میڈیاخصوصاسوشل
میڈیاکے ذریعے اپنی پروجیکشن کروائی ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن ایک کلٹ کی
طرح عمران خان کومرشدکہتے ہیں (حالانکہ عمران خان کی مرشدبشری بی بی ہیں
)کئی یوتھیے عمران خان کی وجہ سے گھروالوں کو اپنے لیڈر سے وابستگی کی وجہ
سے چھوڑچکے ہیں۔ انہیں یقین دلایاگیاہے کہ وہ ان کے دوست احباب اور رشتہ
داروں سے بہتر اور صحیح ہیں۔کیونکہ انہیں یہ بھی باورکروایاگیاہے کہ کہ ان
کی قربانی کسی بڑے مقصد کے لیے ہے۔ حالانکہ وہ انہیں اپنے مقصد کے لیے
استعمال کررہاہے۔یوتھیے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اوران کے مرشدعمران خان کے
پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ یعنی کہ وہ دانشوری کے اعلی مقام پہ ہیں۔
مردان واقعہ سے ارباب اقتدار کو ہوش آ جانا چاہیے کہ خاموشی کے ساتھ معاشرے
میں بدترین قسم کا انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگر ایسے واقعات
پر قابو نہ پایا گیا تو خدانخواستہ ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو
سکتی ہے،یہاں سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال لوگوں کا منفی رویہ ہے جو شخصیت
پرستی میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ ان کی زبان ان کے کنٹرول میں نہیں رہی۔
حکومت اورریاستی اداروں کوفیصلہ کرناہوگا کہ اس سوچ کے حامل لوگوں کے ساتھ
سیاسی اندازمیں نمٹناہوگایاایک فتنے کے طورپر؟عمران خان اوران کے حواری ملک
میں نفرت اور شدت پسندی کی ایسی آگ بھڑکارہے ہیں کہ جس کا بجھایا جانا ممکن
نہ ہوگا۔
پاکستان کو زیادہ خطرہ سرحد پار دشمن ممالک یا اندرون ملک دہشت گردی سے
نہیں بلکہ سول وار کی جانب بڑھتی اس انارکی سے ہے۔عمران خان کے حامیوں کی
طرف سے یہ یاورکروایاجارہاہے عمران خان ہی آخری امید ہیں حالانکہ چارسال
میں انہوں نے جوملک کاستیاناس کیاہے دنیانے دیکھاہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہی
آخری امید ہیں تو پھر ان کے بعد تو دنیا تہس نہس ہوجائے گی۔ ؟
|