پلان اے : باجوہ کو آرمی چیف کے عہدے سے فارغ کرکے تحریکِ عدم اعتماد کو
روکنا جو ناکام ہوا اور اسکے بدلے نیازی حکومت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا
پلان بی : پلان اے کی ناکامی کے بعد لاہور سے اسلام آباد لانگ مارچ تاکے
جرنل فیض کو آرمی چیف بنایا جاسکے پلان بی گجرات تک ہی محدود رہا اور جرنل
عاصم منیر آرمی چیف بن گئے گجرات سے قاتلانہ حملے کا جواز بنا کے واپس
لاہور پہنچ گیا
پلان سی: جرنل ندیم انجم اور جرنل باجوہ کو آڑھے ہاتھوں لینا اور مسلسل
انکی کردار کشی جاری رکھنا اس سے یہ ہوا کے فوج کا پورا ادارہ بدنام اور
لوگوں میں فوج کے خلاف نفرت ابھارنے کا کا مزید تیز ہوگیا
پلان سی میں نیازی کے شوشل میڈیا سیل نے بے تحاشہ کام کیا اور اس قدر کام
کیا کے صاف لگتا تھا جو بچہ پیٹ میں ہے وہ بھی آرمی سے نفرت لیکے پیدا ہوگا
، پلان سی کا سارا دارومدار لوگوں کا مائنڈ سیٹ کرنا تھا آرمی کے خلاف
اس مشن کو عمران ریاض لیڈ کرتا تھا اور باقی اسکے چمچے اسکے ساتھ تھے،
عمران ریاض کے ساتھ ساتھ چھوٹے چھوٹے یو ٹیوبر بھی ایکٹیو ہوگئے عوام میں
آرمی کے خلاف نفرت ابھارنے کا کام بہت زور پکڑتا گیا
جن جن کور کمانڈرز کو آرمی چیف بننے کا شوق تھا وہ بھی نیازی کے ساتھ کھڑے
ہوگئے یہ ایک انتہائی خطرناک صورتِ حال تھی گویا فوج میں تقسیم کا عمل مکمل
ہوچکا تھا،نیازی عدلیہ میں اپنا جال پچھا چکا تھا گویا نیازی نے ایک فول
پروف منصوبہ بندی کرلی تھی
لیکن کوئی اگر یہ سمجھے کے نئے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی اسطرح کی
چالوں سے بے خبر تھے یا وہ یہ نہیں جانتے تھے کے آرمی میں سے نیازی کو
کوکون سپورٹ کررہا ہے یہ ایک بھول کے سوا کچھ نہیں تھا
اس کی بساط لپیٹنے والے بھی اپنا پلان مرتب کرچکے تھے کب اور کہاں کونسی
چال چلنی ہے پوری بساظ سجا بیٹھے تھے، گویا دودھ میں سے پانی نکالنے کا
فارمولہ تیار ہوچکا تھا بس اس پے تجربہ کرنا باقی تھا اگر کوئی یہ سمجھے کے
نیازی کو القادر ٹرسٹ کیس میں
اُٹھایا گیا ہے تو بھی ایک بھول کے سوا کچھ نہیں، مقصد فوج کے اندر کی
تقسیم ختم کرنا تھا کچھ ریٹائر کچھ بھگوڑے کچھ حاضر سروس سب کے سب نوٹ
کرلیئے گئے شوشل میڈیا سے پہلے کس کو کنارے لگانا
اسکے لیئے بھی کشتی تیارکرلی گئی تھی،پھر آرمی نے اپنے اندر کی تقسیم ختم
کرنے اور سیاسی کاموں دلچسپی رکھنے والوں اور تحریکِ انصاف بلوائی دستے کا
خاتمہ شروع کرنے کے منصوبے آغاز کیااور یہ منصوبہ محض چند جرنیلوں کو معلوم
تھا
جو نیازی کی طرف سے فوج کے ماتھے پے لگی کالک کو مٹانا چاہتے تھے، مکمل
منصوبہ بندی کرنے کے بعد وقت آگیا تھا اب فوج میں دودھ اور پانی الگ کیا
جائے، نو مئی کو رینجر کے زرعیے نیازی پے ہاتھ ڈال گیا
او نو مئی کو ہی لوگوں نے تمام کور کمانڈر ہاوس سرکاری عمارتیں نجی عمارتیں
گھیرے میں لیکے جلاو گھیراو شروع کردیا الغرض جو کسی سے بن پڑسکتا اس نے
ویسے ہی کیا سامنے کوئی رکاوٹ نہیں تھی نیازی کا پلان سی کھل کے سامنے آچکا
تھا
تو پھوڑ کرنے والے تمام چہرے نوٹ کرلیئے گئے گو کے 9 مئی پاکستان اور اسکی
فوج کے لیئے ایک سیاہ دن تھا لیکن اگر دیکھا جائے تو فوج کے ایک بہترین دن
تھا فوج کے اندر کے باغی اور سیاسی باغی سب سامنے آچکے تھے
9 مئ کو سب دیکھنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی پولیس نے چن چن کے شوشل میڈیا
پے بغاوت کو ہوا دینے والے پکڑنے شروع کردیئے عمران ریاض انکا پہلا ٹارگٹ
تھا سیالکوٹ ائرپورٹ سے دبئی فرار ہوتے پکڑا گیا
گویا کے تمام ہوئی اڈے بھی انکی نگاہ میں تھے ، حافظ صاحب جرنل ندیم انجم
اور تمام صوبوں کے آئی جیز اور وزیرِ داخلہ مرکزی وزیرِ داخلہ یہ سب لوگ
آپس میں ہر وقت رابطے میں تھے کڑی سے کڑی ملاکے لوگوں کو پکڑتے رہے پکڑ
دھکڑ مکمل ہونے کے
بعد نیازی کو سپریم کورٹ میں پیش گیا بندیال نے نیازی کو بیوقوف بناکے کل
ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیا ہائی کورٹ نے نیازی کو ضمانتیں دیں اور
نیازی گھر واپس آگیا، لیکن تب تک دودھ میں سے پانی نکال دیا گیا تھا بڑی
چھوٹی سب قیادت اندر کردی گئی تھی
تحریکِ آزادی وہیں پہنچا دی جہاں سےچلی تھی یہ سب دیکھ کے فوج اس قدرمتحد
ہوچکی تھی کے صرف کور کمانڈر لاہور ہی حافظ صاحب کے ہتھے چڑھا اور اسکا
کورٹ مارشل چل رہا ہے، پاک فوج اور اسکے چیف کی ذہانت کو سلام تہتر سالوں
کا گند لپیٹنے میں دو دن نہیں لگائے
|