سابق پاکستانی وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف
کو آخر کار سپریم کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد حکومتی حلقوں
میں چیف جسٹس پاکستان اور عدلیہ کے خلاف شدید غصہ دیکھنے میں آرہا ہے ۔
عمران خان کی سپریم کورٹ سے رہائی اور پھر اسلام آباد ہائیکورٹ سے 9کیسز
میں ضمانت سے جہاں ان کے حامی خوش ہیں وہیں حکومتی اتحاد کی جانب سے نہایت
سخت ردّعمل سامنے آیا ہے۔ جمعہ کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کے
اجلا س کے بعد اس کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے
عدلیہ کے خلاف شدید ردّعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے 15؍ مئی پیر کو سپریم
کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’’اگر ڈبے
سے گھی آرام سے نہیں نکلے گا تو پھر ٹیڑھی انگلی سے نکالیں گے، میلی آنکھ
سے دیکھا گیا تو ڈنڈا بھی اٹھائیں گے مُکا بھی لہرائیں گے‘‘۔ان کے تیور
بتارہے ہیں کہ پیر کے روز سپریم کورٹ کے سامنے پرتشدداحتجاج کی تیاری میں
ہیں اورانکا یہ احتجاج عمران خان کے تئیں چیف جسٹس کے بشمول تین رکنی بینچ
کا فیصلہ ہے۔سپریم کورٹ نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں
ہدایت کی تھی کہ وہ جمعہ کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوں۔جمعہ کو
عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئے جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ
نے انکی 17؍ مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں
سماعت کے دوران جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا کہ ’’کوئی خفیہ مقدمہ ہو
تو اس میں بھی پیر تک عمران خان کو گرفتار نہ کیاجائے‘‘۔ عمران خان کے تیئں
سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومتی اتحاد کیلئے آگ پر تیل ڈالنے کا کام کرگیا ہے۔
اسی لئے پیر کے روز مولانا فضل الرحمن کے سپریم کورٹ کے احتجاج میں حکومتی
اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی دھرنے میں شمولیت کااعلان کیا ہے۔
اس طرح پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے ساتھ
دھرنے میں شریک ہوگی۔ واضح رہے کہ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے
احاطے میں 9؍ مئی کو رینجرز نے گرفتار کیا تھاجبکہ وہ مختلف مقدمات میں
پیشی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھے ، عمران خان بائیومیٹرک
کروانے کیلئے وہیل چیئر پر کمرے میں پہنچے ہی تھے کہ انکے پیچھے رینجرز نے
کارروائی کرتے ہوئے کمرے کا دروازہ اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ کر اندر داخل
ہوئے اورانہیں گرفتارکرلیا گیا تھا ۔ آئی جی پولیس اسلام آباد کے مطابق
قومی احتساب بیورو(نیب) نے القادر یونیورسٹی کیس میں عمران خان کو گرفتار
کیا تھا او رانہیں راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد لائن ہیڈکوارٹر
میں عمران خان کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت ہوئی اور عدالت نے دونو ں
جانب سے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر اعظم کا 8روزہ جسمانی ریمانڈ
دیا تھا۔ جبکہ نیب نے عمران خان کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخوست کی تھی۔
عمران خان کی گرفتاری نے پاکستانی عوام میں شدیدغم و غصہ کو بڑھادیا تھا۔
پاکستان کے علاوہ کئی ممالک بشمول برطانیہ، امریکہ وغیرہ میں عمران خان کو
چاہنے والے سڑکوں پر نکل گئے اور انکی تائید اور حکومت کے خلاف شدیداحتجاج
کیا۔ملک میں انٹرنیٹ سروس غیر معینہ مدت کیلئے بند کردی گئی ہے۔ پاکستان
ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہیکہ انٹرنیٹ سروس محکمہ داخلہ
کی درخواست پر بند کی گئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنوں نے جناح
ہاؤس (کور کمانڈرہاؤس )لاہور میں آگ لگادی گئی اور چالیس کے قریب لوگوں کی
ہلاکت کی اطلاع ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق 24گھنٹے گزرنے کے باوجودفضا میں
دھواں اور جلنے کی ناگوار بو موجود ہے اور ہر طرف راکھ کے ڈھیر نظر آرہے
ہیں۔ مشتعل ہجوم نے عمارت کے تمام کمروں میں سامان کو توڑ پھوڑ دیا حتی کہ
لوٹ مار بھی کی گئی۔ رہائشی عمارت بھی محفوظ نہیں رہی۔نجی ٹی وی سماء نیوز
کے مطابق پشاور میں ہجوم نے ریڈیو پاکستان آفس پر حملہ کردیا، عمارت کے
مختلف سیکشنز سے سامان لوٹ لیا گیا، فائرنگ کی اور خواتین سمیت اسٹاف پر
تشدد کرتے ہوئے ساری عمارت کو آگ لگادی گئی۔پارکنگ میں کھڑی گاڑیوں کو بھی
آگ لگادی گئی۔ بتایا جاتا ہیکہ ایمبولینس سے مریض کو تک اتار کر گاڑی کو
نقصان پہنچایا گیا۔ پشاور میں مسلسل ہوائی فائرنگ کی ہورہی تھی جبکہ پولیس
نے بھی مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز کیا تھا۔پنجاب اور
خیبرپختونخوامیں فوج طلب کرلی گئی ۔ بتایا جاتا ہیکہ پنجاب میں پاک فوج کی
10کمپنیوں کی خدمات پنجاب حکومت کے سپرد کردکی گئی ہے ۔ لاہور، فیصل آباد،
راولپنڈی اور ملتان سمیت اہم اضلاع میں فوج تعینات کردی گئی ہے۔ملک کے
تقریباً تمام شہروں میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ پاک فوج نے تحریک
انصاف کے مشتعل کارکنوں کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہیکہ یہ 9؍ مئی کا دن
سیاہ تاریخ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، کسی کو بھی عوام کو اکسانے اور
قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ان کاکہنا تھا کہ جو
سہولت کار، منصوبہ ساز اور سیاسی بلوائی ان کارروائیوں میں ملوث ہیں ان کی
شناحت کرلی گئی ہے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائے گی
اور یہ تمام شرپسند عناصر اب نتائج کے خود ذمہ دار ہونگے۔ فوج بشمول تمام
قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوجی و ریاستی تنصیبات اور املاک پر کسی بھی
مزید حملے کی صورت میں شدید ردعمل دیا جائے گا جس کی مکمل ذمہ داری اسی
ٹولے پر ہوگی جو پاکستان کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتا ہے اور برملہ و
متعدد بار اس کا اظہار بھی کرچکا ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتار ی
پر جو ردّعمل پی ٹی آئی کارکنوں نے دیا تھا اس پر کہاجارہا ہے کہ جو کام
ملک کے ابدی دشمن 75سال میں نہ کرسکے وہ اقتدار کی حوس میں مبتلا ایک سیاسی
لبادہ اوڑھے ہوئے اس گروہ نے کردکھایا۔ پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی
آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نیب کے
اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں گرفتار کیا گیا تھا اس گرفتاری
کے فوراً بعد ایک منظم طریقے سے آرمی کی املاک اور تنصیبات پر حملے کرائے
گئے اور فوج مخالف نعرے بازی کروائی گئی۔ بیان میں کہا گیا ہیکہ فوج نے
انتہائی تحمل ، بردباری کا مظاہرہ کیا اور اپنی ساکھ کی بھی پرواہ نہ کرتے
ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں انتہائی صبراور برداشت سے کام لیا۔ معروف
صحابی عمران ریاض خان نے دعویٰ کیا ہیکہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ
محمود قریشی کسی بھی احتجاج کا حصہ بنے بغیر کو گرفتار کرلئے گئے ہیں۔ اس
سے قبل پی ٹی آئی کے ایک اور رہنما اسد عمر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے اس
طرح پارٹی کے کئی مردو خواتین رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔واضح رہیکہ
ملک میں عام انتخابات اس سال ہونے والے ہیں لیکن خدشہ ہے کہ ملک کی
سکیوریٹی صورتحال اور ناکافی فنڈز کا بہانہ بناکر وفاقی حکومت اس میں تاخیر
کر سکتی ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ بہت نقصاندہ ثابت ہوگا۔ انڈین
پروفیسر اشوک سوائن نے عمران خان کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ
عمران خان کی گرفتاری نے پاکستان کی مردہ جمہوریت کو قبر میں دفن کردیا
ہے۔صحافی سرل المیڈا نے عمران خان کی گرفتاری کے بعدلاہور کے مناظر پر
تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یاتو انقلاب آچکا ہے یا کچھ بہت بُرا ہونے جارہا
ہے‘‘۔اینکر ندیم ملک کے مطابق عمران خان کی اس طریقے سے گرفتاری درست نہیں
کہا تھا۔ انہوں نے لکھا کہ بغیر کسی موثر وجوہ کے کسی بڑے سیاسی رہنما کو
گرفتار کرنا، سیاست میں کشیدگی کی بنیاد بنتا ہے۔ اگر کسی کیس میں تفتیش
درکار ہوتو بغیر گرفتار کیے یہ عمل آگے بڑھ سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے عمران
خان کی گرفتاری کے طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیا۔وزیر اعظم شہباز شریف
نے کہا ہے کہ عمران خان نے پوری قوم کو تقسیم کردیا ہے اور یہ زہر اب ہر
جگہ پہنچ گیا ہے۔ جمعہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں
نے کہا کہ ان الفاظ کا استعمال کیا۔پی ٹی آئی کے مر دو خواتین رہنماؤں کی
گرفتاریوں پر لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکر یاسمین راشد سمیت پاکستان تحریک انصاف
کی 18خواتین کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے
جسٹس صفدر سلیم شاہد نے دائر درخواستوں پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی
کی خواتین کی نظر بندی نوٹیفکیشن معطل کردیا ہے۔ عمران خان آئندہ کے لائحہ
عمل کے حوالے سے زمان پارک میں وکلا سے مشاورت کئے۔ اب دیکھنا ہیکہ پیر کو
حکومتی اتحاد کی اہم جماعتوں کی جانب سے سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج کیا
نوعیت اختیار کرتا ہے ۔
عمران خان کی گرفتاری پر امریکی وزیر خارجہ کا ردعمل
عمران خان کی گرفتاری پر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا ردّعمل بھی
سامنے آیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم اس بات کو
یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ قانون اور آئین
کے مطابق ہو۔ نجی ٹی وی چینل سما نیوز کے مطابق سیکریٹری خارجہ جیمز
کلیورلی نے بلنکن کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کو دولت مشترکہ کے
رکن پاکستان کے ساتھ ’’ایک دیرینہ اور قریبی تعلقات‘‘ چاہتا ہے۔جیمز
کلیورلی نے کہا کہ ہم اس ملک میں پرامن جمہوریت دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہم قانون
کی حکمرانی کو برقرار دیکھنا چاہتے ہیں۔ دونوں نے مزید تفصیل سے تبصرہ کرنے
سے انکار کردیا۔ کلیورلی نے کہا کہ انہیں صورتحال کے بارے میں مکمل طور پر
آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔خیال رہے کہ عمران خان جنہیں گزشتہ سال دنیا کے
پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک کے سویلین وزیر اعظم کے طور پر معزول
کیا گیا تھا۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرین جین پیئر سے جب پاکستان کی
صورتحال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم پہلے کہہ چکے
ہیں کہ امریکا ایک سیاسی امیدوار یا پارٹی کے مقابلے میں دوسری پوزیشن نہیں
رکھتا۔
ترکیہ میں صدارتی انتخابات اور رجب طیب اردغان مستقبل
ترکیہ میں 14؍ مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات کی مہم عروج پر پہنچ چکی
ہے۔ صدر ترکیہ رجب طیب اردغان گذشتہ چند دنوں سے علیل تھے اور اب وہ صدارتی
انتخابات کی مہم میں حصہ لے رہے ہیں۔رجب طیب اردغان مسلسل تیسری مرتبہ
صدارتی الیکشن لڑرہے ہیں ۔ وہ پہلی مرتبہ 2014میں صدر منتخب ہوئے تھے ، وہ
2003سے 2014تک ترکی کے وزیراعظم بھی منتخب ہوئے تھے۔اور اس سے قبل وہ
1994سے 1998تک استنبول کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔ انتخابات کے دن جیسے جیسے
قریب آرہے ہیں دونوں اہم حریف امیدوار رجب طیب اردغان اور کمال قلیچ دار
اوغلوبڑے عوامی جلسوں سے خطاب کرکے عوام کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش
کررہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق’’ریپبلکن پیپلز پارٹی‘‘ کے سربراہ کمالقلیچ
داراوغلو اور اے کے پارٹی کے سربراہ اور موجودہ صدر رجب طیب اردغان نے طاقت
اور تشہیر کے طاقتور مظاہرے کیے۔ان جلسوں میں ہزاروں کی تعداد میں عوام
شرکت کررہے ہیں۔استنبول میں کمال اوغلو نے پانچ دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے
ساتھ اپوزیشن اتحاد کا جلسہ کیا۔ اس مظاہرے میں استنبول کے میئر اکرم امام
اوغلو، انقرہ کے میئر منصور یاواش بھی موجود تھے۔بتایا جاتا ہیکہ مالٹیپ
اسکوائر میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ جمع تھے۔حامیوں نے ترکی کے جھنڈے کے
ساتھ ساتھ کمال اوغلو کے انتخابی نعرے بھی بلند کیے۔"میں آپ سے وعدہ کرتا
ہوں کہ بہار دوبارہ آنے والی ہے۔" کا نعرہ گونجتا رہا۔دوسری جانب ایردوان
نے ہفتے کے روز ملک کے وسط میں واقع قیصری میں بھی اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا
اور اپنے حریف سے کہا کہ وہ ان "ریکارڈ" نمبروں پر غور کریں۔ انہوں نے کمال
قلیچ دار اوغلو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مسٹر کمال ایک لاکھ 35 ہزار افراد
یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے حزب اختلاف پر غداری اور امریکہ کی ماتحتی کا
الزام بھی لگایا۔اردغان نے کہا کہ ان کی جماعت ملک میں خاندان کے تصور کا
دفاع کرتی ہے۔رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی
انتخابات میں مقابلہ شدید ہوگا۔ یہ صدارتی انتخابات نہ صرف ملک کے صدر کے
انتخاب کا باعث بنے گا بلکہ یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کو پرسکون
کرنے کیلئے انقرہ کے کردار کا تعین بھی کرے گا۔
صدر ترکیہ رجب طیب اردغان کے دورِ حکومت میں ترکی نے کافی ترقی کی ہے اور
میگا منصوبوں کے ذریعہ ترکی ترقی کی جانب رواں دواں ہے۔ہر ملک میں ترقی
وخوشحالی کے ساتھ ساتھ معاشی انحطاط اور دیگر مسائل بھی دیکھے گئیہیں۔ ترکی
میں بھی رجب طیب اردغان کے دورِ حکومت میں اتار چڑھاؤ کوئی نہیں بات نہیں
ہے۔ رجب طیب اردغان نے ترکی کو عالمی سطح پر دوبارہ بلند مقام عطا کیا ہے
ان کے دورِ حکومت میں ترکیہ میں ترقی و خوشحالی دیکھنے میں آئی۔ ترکیہ میں
اہم مساجد کو دوبارہ آباد کرنے کیلئے اردغان نے اہم رول ادا کیا ہے۔ ترک
صدر کوعالمی سطح پر مسلمان چاہتے ہیں اور انہیں اپنا رہنما تصور کرتے
ہیں۔رجب طیب اردغان کے دورِ حکومت میں یعنی حالیہ برسوں میں ترکی میں نقل و
حمل، انفراسٹکچر ، توانائی اور دفاعی منصوبوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ترکی میں اس وقت بھی کئی بڑے میگا منصوبوں پر کام جاری ہے جن کی لاگت 138
بلین ڈالرز بتائی گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اگر سرکاری اورخانگی شعبوں
میں منصوبوں کی مشترکہ طور پر بات کی جائے تو ان کی کل لاگت 130 ممالک کی
آمدنی سے زیادہ ہے۔ ترکی میں جاری چند میگا منصوبے درج ذیل ہیں۔
استنبول بین الاقوامی مالیاتی مرکز کا منصوبہ 2023 میں استنبول کو دنیا کے
10 اہم ترین مالیاتی مراکز میں شامل کرنے کے مقصد کے تحت شروع کیا گیا۔ اس
منصوبے میں 320 ہزار مربع میٹر سنٹرل بینک کی عمارت ، 20 ہزار مربع میٹر
کار پارکنگ ، اور ایک 100 میٹر لمبی سرنگ اور رابطہ سڑکیں شامل ہیں۔
استنبول کو چناکلے اور پھر شمال میں ایجن سے ملانے والی یہ شاہراہ 352 کلو
میٹر طویل ہے۔ اس پروجیکٹ کے ذریعے باسفورس عبور کرنے والی ٹریفک کو ایک
متبادل راستہ مل جائے گا جو کہ ایجن اور وسطی اناطولیہ، ادانا- کونیا اور
مغربی بحیرہ روم کے خطوں سے ہوتا ہوا یورپ اور تھریس کی طرف جائے گا۔
405 کلومیٹر طویل انقرہ سیواس ہائی اسپیڈ ریلوے منصوبے سے ایران اور قفقاز
کے راستے آپس میں ملیں گے اور 603 کلومیٹر طویل انقرہ ۔ سیواس ریلوے 405
کلو میٹر تک رہ جائے گی جس سے 12گھنٹے کا سفر 2گھنٹے میں طے ہو جائے گا۔
ریزے آرٹ وین ائیر پورٹ ہر سال تین ملین مسافروں کی آمد و رفت کی گنجائش
رکھتا ہے اور یہ ترکی کا دوسرا سطح سمندر پر بننے والا ائیرپورٹ ہے۔ اس
منصوبے سے سیاحتی علاقوں کو منافع کے ساتھ ساتھ بحیرہ اسود خطے کے ہمسایہ
ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کے فروغ میں مدد ملے گی۔
گرینڈ استنبول ٹنل دنیا کی پہلی تین منزلہ ٹنل ہے۔ اس ٹنل کے ذریعے استنبول
کی ٹریفک کے مسائل کافی حد تک حل ہو جائیں گے۔ اس منصوبے کے ذریعے ،
باسفورس کو ایک ہی راستے سے عبور کیا جا سکے گا جس سے ہزاروں میٹر سرنگ کی
تعمیراتی لاگت اور وقت کی بچت ہوگی۔
اککیو نیوکلیئر پاور پلانٹ دنیا کا واحد تعمیراتی منصوبہ ہے جو "بلڈ ، اوون
، آپریٹ’’ ماڈل پر بنایا جا رہا ہے۔ طویل مدتی معاہدے کے تحت ، کمپنی پلانٹ
کے ڈیزائن ، تعمیر ، بحالی ، کمیشننگ اور ڈیکومیشننگ کے کام کی ذمہ دار ہو
گی۔ اس منصوبے کی کل لاگت 20 بلین امریکی ڈالرز ہے۔ جوہری بجلی گھر میں 4
پاور یونٹ ہونگے جن میں VVER-1200 ری ایکٹر نصب ہونگے ، جن کی کل صلاحیت
4800 میگاواٹ ہے۔اس طرح رجب طیب اردغان نے ترکیہ کی ترقی میں اہم رول ادا
کیا ہے اب دیکھنا ہیکہ عوام انکی خدمات کا کیا صلہ دیتی ہے۔
|