روبوٹس کے دیس میں

حالیہ برسوں کے دوران چین میں رہتے ہوئے بخوبی مشاہدہ کیا ہے کہ ہر وقت کوئی نا کوئی نئی انوویشن یا اختراع آپ کی منتظر رہتی ہے اور نت نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے عوام کے لیے سہولیات لائی جاتی ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز میں روبوٹکس کا شعبہ بھی شامل ہے جو ہر گزرتے لمحے چینی معاشرے میں مختلف اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔آج چین میں ایڈوانس روبوٹکس اور آٹومیشن، آرٹیفیشل انٹیلی جنٹ، مشین لرننگ، ذہین مینوفیکچرنگ، برین کمپیوٹر انٹرفیس اور ذہین انسان مشین تعامل ،وغیرہ جیسے نئے موضوعات پر سیرحاصل بات چیت بھی روبوٹکس کے شعبے میں ہونے والی ترقی کا ہی نتیجہ ہے۔گھر کی دہلیز پر کھانا پہنچانے سے لے کر باغات میں چائے کی پتیاں چننے تک، چین نے نظام زندگی سے جڑی مختلف سرگرمیوں میں روبوٹس کے استعمال میں قابل ذکر توسیع دیکھی ہے اور صنعتوں اور لوگوں کی روزمرہ زندگی میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں.

آج ، چین میں روبوٹس کا استعمال زراعت ، لاجسٹکس ، تعلیم اور طب سمیت مختلف شعبوں میں پھیل چکا ہے۔لوگ چین میں روبوٹس کی ایک جدید دنیا میں دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے خودکار مینوفیکچرنگ، طبی دیکھ بھال، ذاتی خدمات کے ساتھ ساتھ ہیومنائڈز ترقی میں انسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ رواں سال کے اوائل میں چین نے واضح کیا تھا کہ وہ 2020 کے مقابلے میں 2025 تک اپنی مینوفیکچرنگ روبوٹ کثافت کو دوگنا کرنے کی کوشش کرے گا ۔منصوبے میں کہا گیا ہے کہ سروس اور خصوصی روبوٹس کے استعمال میں 2025 تک نمایاں اضافہ کیا جائے گا ، جس سے ملک کی روبوٹکس انڈسٹری کی اعلیٰ معیار کی معاشی اور معاشرتی ترقی کو فروغ دینے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آئے گی۔

روبوٹکس کے شعبے میں ترقی نے دنیا کو بتایا ہے کہ چین سائنس اور ہائی ٹیک شعبوں میں ایک سرکردہ عالمی سپر پاور کے طور پر ابھر رہا ہے۔ بہت سے نئے "میڈ اِن چائنا" روبوٹس اور ان کے متعلقہ اپ گریڈ معاشرے کو تبدیل کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ بہتر خودکار مینوفیکچرنگ، اسمارٹ شہروں اور ذاتی نوعیت کے روبوٹس کے حق میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔چین کے روبوٹ ساز ادارے کہتے ہیں کہ روبوٹ ہمارے ذاتی دوست اور یہاں تک کہ ہمارے ساتھی کارکن بھی بن سکتے ہیں، جبکہ یہ رجحانات چین میں بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہے ہیں، کیونکہ چین نے ملک بھر میں فائیو جی کی ترقی کی زبردست حمایت کی ہے جو تیز رفتاری کی سہولت فراہم کرتی ہے اور وائی فائی نیٹ ورکس کے لیے میموری اسٹوریج کو بڑھاتی ہے۔ متعدد چینی ہائی ٹیک کمپنیوں نے بھی فائیو جی نیٹ ورکس کو آگے بڑھایا ہے اور اب تو 6 جی سے متعلق بھی تحقیقی کوششیں عروج پر ہیں۔ ٹیکنالوجی کی ترقی ہائی ٹیک کمپنیوں کے لیے نئی قسم کے روبوٹس کو متعارف کرانے اور عوام اور ممکنہ صارفین کے سامنے اپنی ایپلی کیشنز کے مظاہرے میں زبردست سہولت فراہم کر رہی ہے۔

مختلف شعبہ جات میں روبوٹس کے بڑھتے ہوئے کردار کی بات کی جائے تو نئے ابھرتے ہوئے روبوٹس نہ صرف طبی میدان میں زندگیاں بچانے میں معاونت کر رہے ہیں بلکہ کارخانوں، اسمبلی لائنوں، لاجسٹک خدمات کے ساتھ ساتھ کان کنی اور تعمیراتی صنعتوں میں بھی ان کا نمایاں کردار بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ مزید برآں، چین میں اس وقت صنعتی روبوٹس کے عروج کا بھی بہترین دور ہے ۔ چین روبوٹکس کے شعبے میں جاپان کے ساتھ خلا کو بھی تیزی سے ختم کر رہا ہے، جو دنیا کا سب سے بڑا روبوٹ بنانے والا ملک ہے ۔ چینی ماہرین کے نزدیک مستقبل میں روبوٹس کی ایپلی کیشن کے بارے میں بہت سے کارخانوں میں لچکدار مینوفیکچرنگ کا احساس اجاگر کیا جائے گا۔صنعتی روبوٹس کے پاس آنکھیں اور لچکدار کنٹرول کے ساتھ دماغ بھی ہوگا تاکہ کچھ بھاری اور زیادہ آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کو انسانوں کی جگہ لینے والی مشینوں کی سہولت فراہم کرنے میں مدد مل سکے۔ چینی ادارے پر امید ہیں کہ وہ دنیا میں روبوٹکس کے میدان میں بہت جلد اپنا سکہ منوائیں گے ، ملک کی اختراعی ثقافت کو مزید آگے بڑھائیں گے اور چینی خصوصیات کی حامل جدت کاری سے عوام کو مزید مستفید کریں گے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 620114 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More