تنہائی

میری بیوی نے کچھ دنوں پہلے گھر کی چھت پر کچھ گملے رکھوا دیے اور ایک چھوٹا سا باغ بنا لیا.
گزشتہ دنوں میں چھت پر گیا تو یہ دیکھ کرحیران رہ گیا کہ بہت گملوں میں پھول کھلتے گئے
ہیں، نیبو کے پودے میں دو نیبو بھی لٹکے ہوئے ہیں اور دو چار ہری مرچ بھی لٹکی ہوئی نظر آئی.
میں نے دیکھا کہ گزشتہ ہفتے اس نے بانس کا جو پودا گملے میں لگایا تھا، اس گملے کو گھسیٹ کر دوسرے گملے کے پاس کر رہی تھی. میں نے کہا تم اس بھاری گملے کو کیوں گھسیٹ رہی ہو؟ بیوی نے مجھ سے کہا کہ یہاں یہ بانس کا پودا سوکھ رہا ہے، اسے کھسکا کر اس پودے کے پاس کر دیتے ہیں.
میں ہنس پڑا اور کہا ارے پودا سوکھ رہا ہے تو کھاد ڈالو، پانی ڈالو. اسےکھسکا کر کسی اور پودے
کے پاس کر دینے سے کیا ہو گا؟ "
بیوی نے مسکراتے ہوئے کہا یہ
پودا یہاں اکیلا ہے اس لئے مرجھا رہا ہے. اسے اس پودے کے پاس کر دیں گے تو یہ پھر
لہلہا اٹھے گا. پودے اکیلے میں سوکھ جاتے ہیں، لیکن انہیں اگر کسی اور پودے کا ساتھ مل جائے تو جی اٹھتے ہیں. "
یہ بہت عجیب سی بات تھی. ایک ایک کر کے کئی فوٹو آنکھوں کے آگے بنتی چلی گئیں.
ماں کی موت کے بعد والد صاحب کیسے ایک ہی رات میں بوڑھے، بہت بوڑھےہوگئے تھے.
اگرچہ ماں کے جانے کے بعد سولہ سال تک وہ رہے، لیکن سوکھتے ہوئے پودے کی طرح.ماں کے رہتے ہوئے جس والد صاحب کو میں نے کبھی اداس نہیں دیکھا تھا،
وہ ماں کے جانے کے بعد خاموش سے ہو گئے تھے. مجھے بیوی کے یقین پر مکمل اعتماد ہو رہا تھا. لگ رہا تھا کہ سچ مچ پودےاکیلے میں سوکھ جاتے ہوں گے. بچپن میں میں ایک بار بازار سے ایک چھوٹی سی رنگین مچھلی خرید کر لایا تھا اور اسے شیشے کےجار میں پانی بھر کر رکھ دیا تھا.
مچھلی سارا دن گم سم رہی. میں نے اس کے لئےکھانا بھی ڈالا، لیکن وہ چپ چاپ ادھر-ادھر پانی میں گھومتی رہی.سارا کھانا جار کی تلہٹی میں جا کر بیٹھ
گیا، مچھلی نے کچھ نہیں کھایا.
دو دنوں تک وہ ایسے ہی رہی، اور ایک صبح میں نےدیکھا کہ وہ پانی کی سطح پرالٹی پڑی تھی. آج مجھے گھر میں پالی وہ چھوٹی سی مچھلی یاد آرہی تھی. بچپن میں کسی نے مجھے یہ نہیں بتایا تھا، اگرمعلوم ہوتا تو کم سے کم دو، تین یا ساری مچھلیاں خرید لاتا اورمیری وہ پیاری مچھلی یوں تنہا نہ مر جاتی.
مجھے لگتا ہے کہ دنیا میں
کسی کو تنہائی پسند نہیں.
آدمی ہو یا پودا، ہر
کسی کو کسی نہ کسی کے ساتھ
کی ضرورت ہوتی ہے.
آپ اپنے ارد گرد جھانكیں، اگر کہیں کوئی
اکیلا نظر آئے تو اسے اپنا ساتھ دیجئے، اسےمرجھانے سے بچاے. اگر آپ اکیلے ہوں،تو آپ بھی کسی کا ساتھ لیجئے، آپ خود کو بھی مرجھانے سے روكے. تنہائی دنیا میں سب سے بڑی سزا ہے. گملے کےپودے کو تو ہاتھ سے کھینچ کر ایک دوسرے پودے کے پاس کیا جا سکتا ہے، لیکن آدمی کو قریب لانے کے لئے ضرورت
ہوتی ہے رشتوں کو سمجھنے کی، محفوظ کرنے
کی اور سمیٹنے کی.

*اگر دل کے کسی گوشے میں آپ کو لگےکہ زندگی کا رس سوکھ رہا ہے، زندگی مرجھا رہی ہے تو اس پر رشتوں کی محبت*
*کا رس ڈالئے. خوش رہئے اور* *مسكرائیے .*
*کوئی یوں ہی کسی اور کی غلطی سے آپ سے دورہو گیا ہوتو اسے اپنے قریب لانےکی کوشش کیجئے اور ہو جایئے ہرے . بھرے .*
 

 وشمہ خان وشمہ
About the Author: وشمہ خان وشمہ Read More Articles by وشمہ خان وشمہ: 308 Articles with 430247 views I am honest loyal.. View More