ملک کے خلاف سازشوں کا قلع قمع کرنے کا'آپریشن کلین اپ'
(Athar Masud Wani, Rawalpindi)
|
اطہر مسعود وانی
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی صدارت میں غیر معمولی اہمیت کی 81ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس منعقد ہوئیْ۔ غیر معمولی اہمیت کی حامل اس چار روزہ کانفرنس میں کور کمانڈرز، پرنسپل اسٹاف آفیسرز اور فوج کے تمام فارمیشن کمانڈر شریک ہوئے۔کانفرنس میں موجودہ ماحول، سلامتی کو درپیش چیلنجز یعنی اندرونی اور بیرونی دونوں طرح کے خطرات کے جواب میں روایتی اور غیر روایتی دونوں طرح کی آپریشنل تیاریوں، مخصوص ٹیکنالوجیزاور سیکورٹی ضروریات کے مطابق ضروری لاجسٹک انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاک فوج ملک کی علاقائی سا لمیت اور خودمختاری کے تحفظ کی اپنی قومی ذمہ داریوں پر کاربند رہے گی۔اس موقع پہ 9 مئی کے یوم سیاہ کے واقعات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ شہدا کی یادگاروں، جناح ہائوس اور فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یقینی طور پر جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور پاکستانی عوام اور مسلح افواج کے ساتھ ان کا گہرا تعلق ہمارے تمام اقدامات میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ مجرموں اور اکسانے والوں کے قانونی ٹرائل شروع ہو چکے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت پھیلانے والے، سیاسی طور پر بغاوت کرنے والے ،ملک میں افراتفری پھیلانے کے مذموم عزائم کے منصوبہ سازوں اور ماسٹر مائنڈز کے گرد بھی قانون کی گرفت مضبوط کی جائے اور یہ کہ اس عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور دشمن قوتوں کے مذموم عزائم کو حتمی شکست دینے کے لئے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔یہ بھی واضح کیا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے ملوث افراد کو بچانے کی کوشش بے سود ہے۔قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز پر حراستی تشدد، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے بے بنیاد الزامات کا مقصد مخصوص سیاسی مفادات کے لیے لوگوں کو گمراہ کرنا اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے۔
اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے پاکستان کی حکومت نے 9 مئی کے حملوں کی تحقیقات کو غیر ملکی پاکستانیوں تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ان کے کال ریکارڈ، سوشل میڈیا سرگرمی، سفری تاریخ، مالیاتی لین دین، امیگریشن اسٹیٹس و دیگر معلومات کی بنیاد پر ان واقعات میںمختلف حوالوں سے مدد کرنے والے 500 سے زائد پاکستانیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا چکا ہے۔حکومت کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ان میں سے بعض افراد کودشمن ملکوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی پشت پناہی اور مالی معاونت حاصل ہے۔حکومت ایسے تمام افراد کے خلاف بھی فوجداری کاروائی شروع کرے گی، انٹرپول کے ذریعے مجرموں کو حوالے کرنے کے لیے متعلقہ غیر ملکی حکومتوں سے رابطہ کیا جائے گا، میزبان ممالک میں ان کی قانونی حیثیت، داخلے کا طریقہ اور زیر التوا دہری شہریت کی درخواستوں کو بھی کارروائی کا حصہ بنایا جائے گا، ان کی جانب سے غیر ملکی شہریت حاصل کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے جعلی طریقوں کی بھی تحقیقات کی جائیں گی اور میزبان ممالک کو اس کے مطابق آگاہ کیا جائے گا۔
فارمیشن کمانڈرز کی اس چار روز ہ کانفرنس کی اہمیت غیر معمولی نوعیت کی ہے اور اس کے ذریعے افواج پاکستان کے پیشہ وارانہ امور اور اہداف سے متعلق آرمی چیف کی پالیسی کی ترجیحات کو واضح کرنے اور ملک و عوام کے خلاف سنگین سازشوں کو ناکام بنانے کے عزم کو یقینی بنایا گیا ہے۔یہ کہنا غلط نہیںکہ چند سال قبل ' سی پیک ' منصونہ شروع ہونے سے پہلے پاکستان میں جو سازشیں شروع کی گئی تھیں، ان کی تان 9مئی کو آ کر ٹوٹی ہے اور ان چند سالوں میں پاکستان کو ہر شعبے میں غیر معمولی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا ہے۔اس طرح پاک فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس پاکستان کے خلاف ان غیر معمولی سازشوں کو ناکام بنانے اور ان کا تدارک کرنے کے عزم کا اظہار بھی ہے۔یہ واضح ہو چکا ہے کہ ملک کو انتشار کی راہ پہ ڈالنے، اقتصادی بدحالی سے دوچار کرنے، سرکاری سطح کی بدترین نااہلی کا شکار بنانے اور سیاسی دہشت گردی سے ملک میں تباہی کی سازش کا قلع قمع کرنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔
اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک کو تباہی اور بربادی کے راستے پہ ڈالنے والے افراد کو دشمن ملکوں کی ایجنسیوں کی آشیر باد حاصل رہی ہے۔پروپیگنڈے سے لے کر عملی مدد کے حوالے سے بھی ملک کے خلاف سرگرم افراد کو غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی معاونت حاصل رہی ہے۔ایسی ہی پروپیگنڈہ مہم کو اب ایک نیا رخ دیتے ہوئے ملک کو تباہ اور برباد کرنے کی سازش کرنے والے افراد کو بچانے کے لئے ملکی اور غیر ملکی سطح پہ انسانی حقوق کا معاملہ اٹھایا جا رہا ہے۔ امریکہ کے ایک سرکاری میڈیاادارے ' وائس آف امریکہ ' نے اسی بات کو اپنا موضوع بھی بنایا ہے۔ ' وائس آف امریکہ ' کی ایک ایسی ہی رپورٹ ' ٹوئٹر' جاری ہونے پہ میں نے اس پہ اپنے تبصرے میں یہ ٹوئٹ کیا کہ پاکستان میں جلائو گھیرائو،نجی سرکاری املاک کو تباہ کرنے، سرکاری ریڈیو کی عمارت کو لوٹ کر آگ لگانے، آرمی تنصیبات پر حملے کرنے ، جلانے والوں کو اس مجرمانہ عمل کے دوران کیا کیا حقوق حاصل ہوتے ہیں یہ ہمیں امریکہ کا سرکاری وائس آف امریکہ ہی سمجھا دے۔
ملک کی تاریخ گواہ ہے کہ ملک کے خلاف استعمال ہونے والے، ملک کو دیرپا نوعیت کے نقصانات سے دوچار کرنے والے با اثر اور طاقتور افراد ہمیشہ سزا سے بچتے رہے ہیں تاہم اب ایسا ہر گز نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اب ایسا ہونا ملک کے خلاف فیصلہ کن نوعیت کی بھیانک ،سنگین سازشوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہو سکتا ہے اور اس سے ملک کے خلاف متحرک افراد کے حوصلے مزید بلند ہو ں گے۔پاکستان کو ایک کمزور اور لاچار ملک بنانے کے لئے سرگرم سازشی افراد کو نشان عبرت بنانے کے 'آپریشن کلین اپ ' کو وسیع، بھرپور اورسختی سے یقینی بنانا ناگزیر ہے کہ اگر ہم پاکستان کو دشمن ملکوں کے لئے ترنوالہ بنانے کی سازش کو نہ صرف ناکام بلکہ اس کا قلع قمع کرنا چاہتے ہیں۔اس آپریشن کلین اپ کی کامیابی سے ہی پاکستان کے قومی مفادات، قومی اہداف اور پاکستان کے اہم علاقائی کردار کو مضبوط اور مستحکم کیا جا سکتا ہے۔
اطہر مسعود وانی 03335176429
|