سیاحتی مقامات کی تباہی لمحہ فکریہ!

ہم پاکستانیوں کے لئے پہاڑی اور خوبصورت سیاحتی علاقوں کی سیر کا مطلب بریانی اور چپس کھائی اوپر سے کوک چڑھاکر چند لمحوں کی اُوچھل کود کرکے چند چیخیں ماریں، چند سیلفیاں بنائیں اور خوبصورت مقامات پر اپنے ساتھ لائے گئے کھانے پینے کے اشیاء کا ڈھیر سارا فضلہ چھوڑ کر چلتے بنے، کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ ان خوبصورت مقامات کی خوبصورتی اور قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کی کوشش بھی کرے، کوئی بھی اس خوبصورت مقام کی فضا اور روح سے اپنا رشتہ نہیں جوڑتا بس جانوروں کے طرح کھایا پیا اور چلے گئے! خدا کےلئے جہاں بھی سیر کےلئے جاتے ہو تو کھانا کھانے کے بعد اس جگہ کو صاف رکھنا بھی سیکھو تا کہ تمہارے بعد آنے والے لوگوں کو بھی وہی ماحول ملے جسے دیکھنے کیلئے تم آئے ہو اورکسی کو کوئی تکلیف بھی نہ ہو۔

اللہ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں کیلئے صفائی میں نصف ایمان رکھا ہے اور اسلام نے صفائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر تم صفائی رکھو گے تو آدھا ایمان آسانی سے مل جائے گا جبکہ باقی آدھے ایمان کو پانے کیلئے حج، روزہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کے کٹھن اعمال کرنا پڑیں گے، صفائی ایک بہترین عمل ہے اور انسانوں اور جانوروں میں فرق بھی اسی شعور کا ہے ، اسی شعور کا ادراک کرتے ہوئے گزشتہ دنوں ایک غیر ملکی سیاح جوڑے نے سوات کے سیاحتی مقامات کی سیر کرنے والے پاکستانیوں کے چھوڑے ہوئے گند کو اکھٹا کرکے تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرکے مقامی لوگوں اور ان خوبصورت مقامات کی سیر کرنے والوں کو ایک خاموش پیغام دیا کہ قدرتی ماحول سے کھلواڑ کا نتیجہ نہ صرف خود ہمارے لئے بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کیلئے موسمیاتی تغیر ات کی صورت بدترین نتائج بنارہا ہے اور اگر یہی روش جاری رہی اور ہم فطرت کو تبدیل کرنے کی روش جاری رکھتے ہیں تویہ ہمارے اور ہماری آنے والی نسلوں کی تباہی کا باعث بنے گا ۔

بات ہورہی ہے سیاحتی مقامات پر آنے والے سیاحوں کی غفلت اور وہاں گند چھوڑ کر جانے کا جس کی وجہ سے خوبصورت مقامات اپنی خوبصورتی کھور ہے ہیں ،نہ صرف خوبصورتی ختم کی جارہی ہے بلکہ وہاں کا قدرتی ماحول باہر سے لائے گئے اشیاء کی وجہ سے تبدیل ہوکر نتیجہ تباہی کی صورت ہمارے سامنے آرہا ہے ، ملک میں حالیہ دنوں میں آنے والے بدترین سیلاب کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے اپنے سیاحتی مقامات کی حفاظت نہ کی تواگلے چند سالوں میں سوات سمیت ملک کے دیگرسیاحتی مقامات کے پہاڑوں پر برسوں سے پڑی برف اور مختلف گلیشیئر پگھلنے سے دریاوں میں بے وقت کے سیلاب آئیں گے ، بے وقت کی بارشوں سے فصلیں خراب ہوں گی بلکہ بعض پھلوں کا نام ونشان بھی ختم ہوتا جائے گا جیسا کہ سوات سے مالٹا اور سیب کے پھلوں کے باغات ختم ہوگئے ہیں اور اگریہی روش جاری رہی تو خدشہ ہے کہ پھلوں کی وادی سوات سے آڑو سمیت دیگر پھلوں کی فصلیں بھی متاثرہوکر معدوم ہوجائیں۔

ایک دوست کے سوشل میڈیا وال پرایسے ہی ایک سیاحتی مقام گبین جبہ کی تصویر ملی جس میں وہاں آنے والے سیاحوں کے چھوڑے ہوئے گند جس میں بریانی کے خالی ڈبے،خالی ٹؤٹے ہوئے کھانے کے پلیٹ ،چپس پاپڑ کے بے تحاشا ریپر پڑے ہوئے ہیں دیکھ کر بہت دُکھ ہوا اور کوئی بھی ذی شعور اور میری طرح فطرت سے محبت رکھنے والا شخص بھی اس تصویر کو دیکھ کر ضرور دُکھی ہونے پر مجبور ہوگا کہ ایسی ہی حرکتوں سے خوبصورت مقامات کی خوبصورتی ختم ہورہی ہے،پانی کے ذخائر متاثر ہورہے ہیں جس کی نشاندہی ماہرین باربار کررہے ہیں لیکن افسوس کہ کوئی بھی ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے ۔ہمارے ایک دوست اکثر کہتے سنے جاتے ہیں کہ سیاحتی مقامات پر کولر پارٹی آنے کی کوئی ضرورت نہیں استفسار پر بتایا کہ اکثر لوگ سیر کیلئے آتے وقت گھر سے کولر میں اپنا وہ مضر صحت پانی بھر کر لاتے ہیں جو وہ برسوں سے پی رہے ہوتے ہیں حالانکہ ان خوبصورت مقامات پر موجود قدرتی چشموں کا پانی جو مختلف جڑی بوٹیوں کی خاصیت لئے ہوتا ہے اور جس سے صحت سے جڑے بہت سارے امراض ختم ہوتے ہیں ان کو پینے سے محروم رہ جاتے ہیں۔اسی طرح یہی کولر پارٹی گھر سے کھانا ساتھ لاکر سیاحتی مقامات کے مقامی روایتی کھانوں سے محروم رہ جاتے ہیں، ہونا تو یہ چاہئے کہ بریانی تو تم لوگ روز اپنے گھروں میں پکا کر کھاتے ہو اب ذرا سیاحتی مقامات پر ان علاقوں کے روایتی کھانوں کا لطف بھی تو اُٹھا کر دیکھو۔

ایک دفعہ ہم خود ایک پہاڑی مقام پر ایک دوست کے مہمان بنے جنہوں نے اپنی روایتی کھانوں کے ساتھ ساتھ ڈھیر سارے شہری کھانے بھی تیار کئے تھے لیکن قارئین آپ یقین کریں کہ ہم میں سے کسی نے بھی شہری کھانوں کو ہاتھ لگایا ہو بلکہ ان روایتی کھانوں کو اتنے شوق سے کھایا گیا کہ دسترخوان پر کچھ بھی نہیں بچا ۔ بعد میں میزبان نے بتایا کہ مجھے شک تھا کہ شائد آپ کو ہمارے کھانے پسند نہ آئے تو اسی لئے ہم نے آپ کے شہری کھانے بھی تیار کئے تھے جس پر سبھی دوستوں نے یک زبان ہوکر کہا کہ بریانی اور دیگر کھانے تو ہم اکثر کھاتے ہیں لیکن جو مزہ آج اس گاوں کے سادہ کھانوں میں ملا اس کی لذت دہن پر برسوں محسوس ہوتی رہے گی۔

ہماری التجا ہے کہ خدارا سیاحتی مقامات کی سیر ضرور کریں وہاں کے خوبصورت نظاروں سے لطف بھی اُٹھائیں لیکن حسین مناظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے دل میں ان مقامات کی خوبصورتی برقرار رکھنے کا درد بھی جگائے رکھیں تاکہ آپ کے بعد اس مقام پر آنے والی میری اور آپ کی نسلیں بھی اس سے لطف اندوز ہوسکیں۔


 
Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 62 Articles with 49322 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.