ہڑپہ کی تہذیب ہزاروں سالوں تک انتہائی کامیاب تہذیب رہی-
لیکن 1800 قبل مسیح تک دریائے سندھ کے کناروں پر بسنے والی اس تہذیب کا
خاتمہ ہو گیا اور اس کے شہر ویران ہو گئے- سائنس دان ایک عرصے سے یہ معلوم
کرنے کے لیے تگ و دو کر رہے ہیں کہ ہڑپہ کی تہذیب کی ناکامی کی کیا وجوہات
تھیں- اب سائنس دانوں کی ایک ٹیم کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ہڑپہ کے ویران
ہونے کی وجہ دریافت کر لی ہے
ان سائنس دانوں کے مطابق ان بستیوں کے باسی ہمالیہ کی طرف ہجرت کر گئے-
ہڑپہ کی تہذیب کانسی کے زمانے یعنی bronze age کی ایک کامیاب تہذیب تھی- ان
کے شہر ماسٹر پلان کے ساتھ بنائے جاتے تھے اور ان میں پانی کی ترسیل اور
نکاسی کا عمدہ انتظام موجود تھا- ہڑپہ کی تہذیب اس لیے کامیاب رہی کہ اس
زمانے کے موسمی حالات ان کے لیے موافق ثابت ہوئے کیونکہ اس زمانے میں مون
سون کا موسم ہمالیہ کے پہاڑوں پر زیادہ بارشیں برساتا تھا- چنانچہ بارشوں
سے دریائے سندھ میں جو سیلاب آتے تھے وہ اس زمین میں کاشت کاری کے لیے کافی
تھے-
زمین کی کور سے لیے گئے سیمپلز اس دور کی موسمیاتی تاریخ کی دستاویز ہیں
اور زمین پر انسانی تہذیب کے اثرات کو بخوبی ریکارڈ کرتے ہیں- سائنس دانوں
کی اس ٹیم نے پاکستان کے ساحلی علاقوں اور سمنتر کی تہہ سے کور کے سیمپلر
اکٹھا کیے تاکہ اس بات پر تحقیق کی جا سکے کہ ہڑپہ کی تہذیب کے زمانے میں
ماحول میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں-
بحیرہ عرب کی تہہ سے لیے گئے سیمپلز کے کیمائی تجزیے سے معلوم کیا جا سکتا
ہے کہ اس زمانے میں سمندر میں کون کون سے یک خلوی جانور موجود تھے- ان
سیمپلز میں جہاں مٹی سفید رنگ کی ہے ان سیمپلز میں کیلشیم کاربونیٹ کی
بہتات ہے جو ان یک خلوی جانوروں کی باقیات کی وجہ سے ہے جو اس وقت سندھ کے
ساحل کے پاس سمندر میں موجود تھے- جہاں جہاں مٹی کا رنگ گہرا اور سرخی مائل
ہے وہ دریاؤں کے ذریعے زمین سے آنے والی مٹی کی وجہ سے ہے- چنانچہ ان
سیمپلز میں مٹی کے رنگ کی تبدیلیاں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہیں-
ان یک خلوی جانوروں کے باقیات کی کیمسٹری کے تجزیے سے ہم یہ جان سکتے ہیں
کہ اس زمانے میں ماحول میں کیا کیا تبدیلیاں رونما ہوئیں- اس کے علاوہ ان
سیمپلز میں مختلف عناصر کے آئسوٹوپس کی تعداد سے مٹی کی مختلف تہوں کی عمر
کا بھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے- اس تجزیے سے ماہرین نے یہ نتیجہ نکالا کہ
ماحول میں تبدیلی کی وجہ سے آہستہ آہستہ ہمالیہ کے علاقے میں گرمیوں میں
بارشوں کی مقدار میں کمی واقع ہو رہی تھی اور سردیوں میں بارشوں کی مقدار
میں اضافہ ہو رہا تھا- اس وجہ سے سیلابوں کی تعداد میں کمی آ رہی تھی اور
ہڑپہ کے باسیوں کی فصلیں ناکام ہونے لگی تھیں- چنانچہ یہ لوگ آہستہ آہستہ
شمال میں ہمالیہ کے پہاڑوں کی طرف ہجرت کرنے لگے جہاں بارانی علاقوں میں
سردیوں کی بارشوں سے فصلیں سیراب ہوتی تھیں- گویا انہوں نے زراعت کے لیے
سیلاب کا سہارا لینا چھوڑ کر موسم سرما کی بارشوں پر انحصار کرنا شروع کر
دیا-
لیکن اس ہجرت کے دوران وہ اپنی ٹیکنالوجی اور آرٹ پیچھے چھوڑ گئے- ان کی
اگلی نسلوں نے آہستہ آہستہ اپنی پرانی تہذیب کو بھلانا شروع کر دیا- ان میں
شہروں کے ڈیزائن کا ہنر معدوم ہو گیا، یہ لوگ اپنی لکھائی بھول گئے لیکن یہ
لوگ مزید ہزاروں سال تک موجود رہے اور کھیتی باڑی کرتے رہے- |