پاکستان کا مطلب کیا ؟ جو کچھ ہتھ آئیں جیب وچ پا

پاکستان کے لغوی معنٰی (مقدس سرزمین) کے ہیں ۔ شاید یہی وجہ تھی کہ تقسیم ہند سے قبل برصغیر کے مسلمانوں کی زباں پر آزادی کے لیے ایک ہی نعرہ تھا ۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ ۔ لیکن نوجوان نسل پاکستانی حکمرانوں کی لوٹ کھسوٹ، کرپشن ، دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہوگئی ہے کہ پاکستان کا مطلب کیا ؟ جو کچھ ہتھ آئے جیب وچ پا ۔ آل انڈیا کانگریس کے قائد اعظم محمد علی جناح واحد رکن تھے جو ہندومسلم اتحاد کے سب سے بڑے علمبردار تھے ۔ کانگریس میں رہتے ہوئے جب آپ کو مکمل یقین ہوگیا کہ کانگریس کا ایجنڈا برصغیر میں انگریزوں کے رخصت کے بعد برصغیر میں ہندو راج قائم کرنا ہے تو آپ نے بڑی خوبصورتی اور سیاسی بصیرت وحکمت عملی کے ساتھ علامہ اقبال کے دو قومی نظریہ کو پروان چڑھایا جس کا ثمر چودہ اگست انیس سو سینتالیس کو ایک آزاد خودمختار اور اسلام کے نام سے معرض وجود آنے والی ریاست پاکستان کی صورت میں ملا۔

قیام پاکستان کے بعد مسلمان انگریز و ہندوؤں کی غلامی سے بظاہر آزاد تو ہو گئے لیکن چھ عشرے گزر جانے کے بعد بھی پوری قوم پس پردہ آج بھی انگریز و ہندوؤں کی غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ ہم پر حکمرانی کرنے والے ہماری طرح مسلم ناموں اور پاکستانی شہریت کے حامل ہیں ۔ لیکن اصل میں وہ انگریزوں اور ہندؤں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں ۔ کبھی وڈیرے، کبھی جاگیردار ، کبھی سیاست دان توکھبی فوجی وردی کی آڑ میں عوام کو محکوم بناکر اُن پر حکمرانی کرتے ہیں ۔

آج یہ مقدس سرزمین خدا کے عتاب کا شکار بنی ہوئی ہے ۔ملک کا کو ئی حصہ ایسا نہیں جہاں سے خداکی ناراضگی ظاہر نہ ہوتی ہو۔ صوبہ پنجاب خدا کی ناراضگی ڈینگی کی وباء میں بڑھتی جارہی ہے ۔٢ ہزار سے زادئد افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہوچکے ہیں ٣٨ سے زائد افراد اس وباء کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ اربوں روپے ڈینگی مچھر کے خاتمے کے لیے اسپرے پر لگائے جارہے ہیں ۔ لیکن ڈینگی مچھر کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ رہا ہے ۔ اب تو پنجاب سے نکل کر سندھ تک پہنچ چکا ہے ۔

سندھ میں خدا کا عتاب سیلاب و طوفانی بارشوں کو صورت میں نازل ہوا ۔ ٣٠٠ سے زائد افراد جانبحق ٦٤ ہزار مویشی ہلاک و لاپتہ ہوگئے ۔ بیس ہزار سے زائد گاؤں زیرآب آگئے ،دس لاکھ سے زائد گھر شدید متاثر،چالیس ایکڑ اراضی پر مشتمل فصلیں تباہ اور ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد حاملہ خواتین سیلاب سے متاثر ہیں اور کوئی ان کا پرسان حال نہیں اوپر سےستم ظریفی یہ ہے کہ متاثرین سیلاب کے لیے امداد سے بھرے ٹرک راستے میں ہی کہیں غائب ہوجاتے ہیں اور جو متاثرین سیلاب کے پاس پہنچ جاتا ہے ۔ وہ لوٹ مار چھینا چھاٹی کی نظر ہو جاتا ہے۔

معذرت کے ساتھ بابر اعوان صاحب ہم اندرونی طور پر اس قدر کمزور اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں کہ عالمی برادری کو بلکل بھی ضرورت نہیں کہ وہ پاکستان کو ناکام ریا ست قرار دے۔ شاید یہی وجہ تھی کے من موہن سنگھ نے پاکستان کو مشورہ دیا کہ پہلے وہ اپنا گھر ٹھیک کریں پھر کشمیر کی بات کرے۔

خیبر پختونخواہ کی صورت حال سب کے سامنے ہے ڈرونز کی بھر مار ،معصوم بچوں کا اغواء اور سکول وین پر فائرنگ ، بلوچستان میں بدامنی ،لاقانونیت ،شورش اور علیھدگی پسند تحریکیں سب خدا کی ناراضگی کا سبب ہیں ۔

گیلانی صاحب اجتماعی دعائیں کرنا، توبہ استغفار کا ورد کرنا کیا خدا کی ناراضگی ختم کرنے کا سدباب بن سکتا ہے ؟ اجتماعی توبہ و دعائیں کرنے سے قبل ہمیں اپنے اعمال کو اچھا کرنا ہوگا کیونکہ اعمال اچھے ہونگے تو دعائیں قبول ہونگی، دعائیں قبول ہونگی تو خدا کی ناراضگی ختم ہوگی ، خداکی ناراضگی ختم ہوگی تو یہ مصائب ومصیبتیں ٹل جائیں گی ۔ لیکن اگر اعمال اجھے نا ہو تو پھر خدا ہی جانے ہماری اجتماعی دعائیں قبول ہونگی کے نہیں۔
abad ali
About the Author: abad ali Read More Articles by abad ali: 38 Articles with 37477 views I have been working with Electronic Media of Pakistan in different capacities during my professional career and associated with country’s reputed medi.. View More