کہتے ہیں کسی گاؤں میں ایک ہی گائے تھی جس کے دودھ پر
پورے گاؤں کا گزارہ چل رہا تھا، ایک دن گائے نے پانی کی ٹینکی میں سر پھنسا
دیا، اب پورے گاؤں میں پانی کی ٹینکی بھی ایک تھی۔لوگ پریشان ہوئے کہ گائے
کو بچاتے ہیں تو ٹینکی توڑنی پڑے گی اوراگر ٹینکی کو بچاتے ہیں تو گائے کا
سر کاٹنا پڑے گا۔ساتھ والے گاؤں میں ایک شخص کی عقل مندی کے چرچے دوردورتک
مشہور تھے۔ فیصلہ ہوا کہ اسے بلایا جائے ۔اس عقل مندکو لانے کیلئے گاؤں سے
خصوصی گھوڑا بھیجا گیا۔ پرانے زمانے میں آنے جانے کیلئے اکثرگھوڑے استعمال
کئے جاتے تھے۔ خیر وہ شخص گھوڑے پر سوار ہو کر آیا اور اس نے گاؤں والوں کو
مشورہ دیاکہ گائے کا سر کاٹ دیا جائے۔عقل مندکے مشورے پرگائے کاسر کاٹ دیا
گیا لیکن سر ٹینکی کے اندر گرگیا۔اب ٹینکی سے سر کیسے نکالا جائے۔؟ اس عقل
مندنے مشورہ دیاکہ ٹینکی توڑ دی جائے۔گائے بھی ذبح ہوچکی تھی اورادھر ٹینکی
بھی ٹوٹ گئی۔ گائے کے بعدپانی والی ٹینکی کایہ حال دیکھ کرگاؤں والے توہاتھ
ملتے ہی رہے کہ ادھروہ عقل مند صاحب تھوڑے سے فاصلے پر کھڑے روئے جا رہے
تھے۔ گاؤں والے یہ سمجھ رہے تھے کہ شائدیہ ہمارے غم میں روئے جارہے ہیں اس
لئے انہوں نے اسے حوصلہ دیا کہ آپ پشیمان نہ ہوں کوئی بات نہیں، ہمارانقصان
ہے، خیر ہے۔ گاؤں کے ایک باغی نے ہمت کرکے اس عقل مندسے پوچھ ہی لیا کہ
جناب ویسے آپ کیوں روئے جارہے ہیں۔؟ عقل مند نے جواب دیا میں رو اس لئے رہا
ہوں کہ اگر میں نہ رہا تو آپ لوگوں کا کیا بنے گا۔؟ ایسے ہی عقل مندوں
اوردرمندوں سے ہمارابھی سامناہے۔ساڑھے تین سال تک ملک کاکباڑہ کرنے کے
بعدآج بھی ایک صاحب زمان پارک کے کسی کونے میں بیٹھ کرصرف اس لئے روئے
جارہے ہیں کہ اگروہ نہیں رہے توپھرہماراکیاہوگا۔آپ تاریخ اٹھاکردیکھیں۔آج
تک اس ملک میں جوبھی آئے اورگئے ان کارونااوردھونااس عقل مندکی طرح صرف یہی
رہاکہ میرے بعداس ملک اورقوم کاکیاہوگایاکیابنے گا۔وہ الگ بات کہ اپنی
عقل،طاقت اوربساط کے مطابق ہرایک نے نہ صرف ہماری گائے کاسربیدردی سے
کاٹابلکہ ہماری ٹینکیوں پرٹینکیاں بھی توڑیں۔
صدر،وزیراعظم،وزیر،مشیراورلیڈرکیا۔؟آپ اپنے گاؤں،قصبے،گلی اورمحلے کے ایک
چھوٹے سے کونسلرکودیکھیں ساری زندگی آپ کے ووٹ پروہ اپنی دنیاسنوارنے کی تگ
ودداورجدوجہدکرے گا۔آپ کے نام پرہی وہ مال کمائے گااوربنائے گالیکن صبح
وشام آنسوبہاتے ہوئے یہی کہے گاکہ اگرمیں نہ رہاتوآپ کاکیاہوگا۔کونسلرسے
لیکرملک کے حکمران تک ہمارے سارے سیاستدانوں کوعوام کی اورکوئی فکرہے
یانہیں لیکن یہ فکراورخیال سب کوہے کہ اگرہم نہ رہے تواس ملک اورقوم
کاپھرکیاہوگا۔کل تک جولوگ تحریک انصاف کوہمارے لئے وسیلہ اورکپتان
کومسیحاکہتے رہے اورجن کے نزدیک پارٹی صرف پی ٹی آئی اورلیڈرصرف عمران خان
تھے آج انہی لوگوں کے قریب بھی تحریک انصاف نہ وسیلہ ہے اورکپتان نہ
مسیحا۔عمران خان کے ذریعے ہماری قسمت سنوارنے اورمقدرجگانے کے دعوے کرنے
والے اب مسلم لیگ ن،پیپلزپارٹی،جے یوآئی اورجہانگیرترین کی نئی پارٹی میں
اپنی قسمت ڈھونڈرہے ہیں۔وہ جنہوں نے کپتان کی قیادت میں انقلاب لاناتھاوہ
سب کے سب سونامی میں بہہ چکے ہیں۔بہت ساری چیزیں فوراًانسان کوسمجھ نہیں
آتی ،کچھ چیزوں کے سمجھنے میں واقعی ٹائم لگتاہے۔پی ٹی آئی والے سونامی کی
بھی ہمیں سمجھ نہیں آئی تھی،کپتان اورکپتان کے کھلاڑی سالوں سے سونامی
سونامی کہتے رہے لیکن اﷲ گواہ ہے ہم کبھی اس کے مقصد،معنی اورمفہوم کونہیں
سمجھ سکے۔اب جب اسدعمر،فوادچوہدری،ملیکہ بخاری اورعامرکیانی جیسے بڑے بڑے
کھلاڑی پی ٹی آئی کے تالاب سے تنکوں کی طرح بہہ گئے توہمیں یہ حقیقت سمجھ
آگئی کہ کپتان اورکپتان کے کھلاڑی سونامی سونامی کیوں کہتے رہے۔وہ کہتے ہیں
ناکہ ایک شخص گاؤں سے دورجاکرروزشیرآیاشیرآیاکہاکرتاتھالوگ جاتے توآگے کچھ
نہ ہوتا۔پھرجس دن شیرآیاتب اس کوبھی لگ پتہ گیاکہ یہ شیرکیاہوتاہے۔تحریک
انصاف والے بھی سونامی سونامی کہتے رہے لیکن ان کویہ نہیں پتہ تھاکہ سونامی
ہوتاکیاہے۔؟اپنے ہی کھلاڑیوں کوتنکوں کی طرح بہتے دیکھ کرامیدہے کہ سونامی
سونامی کی رٹ لگانے والوں کوبھی اب یہ بات سمجھ آئی ہوگی کہ سونامی کسے
کہتے ہیں۔کپتان کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کرملک کے ساتھ کھیلواڑکھیلنے والے
کئی کھلاڑی دوسری پارٹیوں میں جاچکے ہیں،جوبچے ہیں وہ بھی ن لیگ،پیپلزپارٹی
یاجہانگیرترین والی پارٹی میں جانے کے لئے پرتول اوراڑان بھررہے ہیں۔دوسری
پارٹیوں میں چھلانگ لگانے والے ان کھلاڑیوں اوراناڑیوں نے ماضی اورحال میں
ملک وقوم کے ساتھ کیاکیا۔؟یاآئندہ دوسری پارٹیوں میں شامل ہوکریہ ملک وقوم
کے ساتھ کیاکریں گے۔؟یہ باتیں اوریہ چیزیں تو ان عقل مندوں کوپھریادنہیں
رہتیں لیکن ایک بات جویہ سب کبھی نہیں بھولتے وہ وہی عقل مندوالی ہائے ہائے
ہے کہ ہمارے بعداس ملک اورقوم کاکیاہوگا۔؟جن لوگوں نے کپتان کاساتھ دے
کرملک کاکباڑاکیا،آج ان سے ان گناہوں اورغلطیوں کے بارے میں پوچھیں انہیں
کچھ یادنہیں ہوگا،کل کویہ کسی اورپارٹی اورلیڈرکے ساتھ ملکرپھرملک اورقوم
کابھرکس نکالیں گے لیکن وہ گناہ اورغلطیاں بھی پھرانہیں یادنہیں رہیں گی
انہیں صرف یہی ایک بات یادرہتی ہے اورشائدکہ مرنے کے بعدبھی ہمارے یہ عظیم
محسن اس بات کونہ بھولیں کہ ہمارے بعدقوم کاکیاہوگا۔ویسے سوچنے کی بات ہے
اگرسچ میں ہمارے یہ عقل مند،درمنداورخیرخواہ اس دنیامیں نہ رہے
توپھرہماراکیاہوگا۔؟یہ ملک پھرکون لوٹے گا۔؟ہماراحق کون کھائے گا۔؟ڈیم
کیلئے فنڈکون جمع کرے گا۔؟گائے کاسرکون کاٹے گااورٹینکی کون توڑے گا۔؟یہ بے
چارے ہیں تویہ سارے کام ہورہے ہیں ورنہ پھرہماراواقعی کوئی حال نہیں ہوگا۔
|