بدلتے زمانے کے ساتھ ساتھ ہماری مذہبی روایتیں بھی تبدیل ہورہی ہیں

 

خبروں میں سنتے تھے کہ فلاں تہوار "جوش و جذبے" اور فلاں "عقیدت و احترام" سے منایا گیا ۔ کبھی ان الفاظ کی گہرائی پر غور نہیں کیا تھا لیکن پاکستان میں جب ربیع الاول کا مہینہ شروع ہوتے ہی ہر علاقہ میں اسکولوں کالجوں میں محفل میلاد اور نعت خوانی کی تقریبات بڑھ چڑھ کر ہوتیں تھیں ان تقریبات میں لوگ جوک درجوق شریک ہوکر اپنا فرض سمجھتے تھے اس ہی طرح مقرر بیان اور نعت خواں بھی بڑی دل جمیع سے نعت خوانی میں حصہ لیتے تھے پھر آہستہ آہستہ زمانہ تبدیل ہوا تو اس بابرکت مہینے کی محفل میں بھی تبدیلیاں رونما ہونے لگیں جب زرق برق لباس ، ڈھول پر دھمال اور انڈین گانوں کی طرز پر نعتیں پڑھنے والوں کی ویڈیوز میں وہ جوش و جذبہ تو نظر آتا ہے نہ ہی وہ سادگی ، حیا وہ معصومیت یا "عقیدت و احترام" نہیں۔

صرف نعتوں ہی میں پچھلے چند عشروں میں "نعت خوانی" کے بدلے ہوئے انداز میں جس طرح سے انقلابی تبدیلیاں رونما ہوئیں ہیں ایک دور تھا جب قاری وحید ظفر قاسمی،الحاج خورشید ، مظفر وارثی ، صدیق اسماعیل ، ام حبیبہ ، منیبہ شیخ ، فصیح الدین سہروردی وغیرہ جیسے نعت خواں سماعتوں میں مٹھاس اور محبت اتارتے تھے ، ان کے فارسی ، عربی اور اردو کلام سماں باندھ دیا کرتے تھے بغیر کسی آلات موسیقی کے یہ نعتیں رقت اور وجد طاری کردیا کرتیں تھیں۔

پھر منظر بدلا PTV کراچی نے اسکولوں کی طالبات کی آواز میں دف اور باجے کے ساتھ "آئے سرکار مدینہ" اور "مبارک حامد و محمود احمد مصطفی آئے" جیسی نعتیں ریکارڈ کرکے پیش کیں۔

اس کے بعد پروفیسر عبدالروف روفی نے دف کے ساتھ نعت خوانی کی جو بلاشبہ نئ نسل کو نعت خوانی سے محبت اور شوق پیدا کرنے میں کامیاب رہے۔ اب نعت خوانی کا ٹرینڈ بہت ہی بدلنے لگا تھا ، ٹی وی پر سائرہ نسیم ، نیرہ نور ، حمیرا ارشد ، فریحہ پرویز، علی حیدر وغیرہ نے میوزک کے ساتھ نعتیں پڑھیں جو عوام میں مقبولیت پانے لگیں مگر ان میں نعت خواہ میں پڑھتے وقت وہ عقیدت کہیں نظر آئی جس کے لیے پیچھلے نعت خواں مشہور تھے ایسے میں جنید جمشید مرحوم نے بھی دھیمے میوزک لیکن بڑی عقیدت و احترام کے ساتھ بہت خوبصورت نعتیں پیش کیں ۔ اس سے قبل PTV سے قصیدہ بردہ شریف موسیقی کی آمیزش سے بھر پورم پیش ہوچکا تھا لیکن سماعتوں کو بھلا لگتا تھا ۔

پھر فرحان علی قادری ، عطاری برادران اور چند نئے نعت خوانوں کا دور شروع ہوا ، جیو اور ARY کے علاوہ مختلف بلڈرز کمپنیوں نے اپنے نئے ُپروجیکٹ کو لاونج کرنے کے لیے نعتوں میں کمرشلزم اور گلیمر کی ملاوٹ کا آغاز کیا کہ نعتوں کو مصنوعی آوازوں اور آلات موسیقی سے اس قدر بھر دیا کہ کسی ہندی گانے کا گماں ہونے لگا ، نعتوں کی پھر سوشل میڈیا پر اور یو ٹیوب پر انسٹا الگ ویڈیوز پیش ہونے لگیں ، ان میں میوزک کی آمیزش اس قدر زیادہ تھی کہ لوگ محافل میں انہی نعتوں پر رقص کرنے لگے ۔ وہ نعت خواں جو کبھی اپنی سادہ طبیعت ، معصوم چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ سفید لباس پر سادہ واسکٹ اور جناح کیپ پہن کر مودب انداز میں نعت پڑھی جاتی تھی جبکہ ہمارے پیارے نبی کی شان ہے کہ اگر اُن کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو ہمارے نبی کی زندگی انتہائی سادہ زندگی پر محیط تھی مگر ان ہی شان میں پڑھنے والی نعتیہ کلام کے پژھنے والوں کا حال دیگیں تو ، اب ان کی جگہ زرق برق شیروانی ، جبہ ودستار اور قیمتی کلاہ والوں نے لے لی بے جا اسراف ان قیمتی لباسوں میں استعمال ہونے لگا اور خواتین نعت خوانوں کا سارا زور جیولری ،میک اپ اور میچنگ بیک گراؤنڈ کے ساتھ نعت پڑھنےپر کم اپنی لباس اور میک آپ کی مشہوری پر زیادہ تھا۔

گانوں کی طرز پر مستعار لے کر نعت خوانی ایک کمرشل انڈسٹری بننے لگی۔ اس میں میوزک بینڈ ، ڈریس ڈیزائنر ، ویڈیو ڈائریکٹر ، اسپانسر ، دکھاوا اور دیکھتے ہی دیکھتے سیاسی جماعتوں اور گروہوں نے بھی عوام میں اپنے پیغام اور شہرت کو پھیلانے کے لیے نعت کے پروگرام رات گئے کرانے لگے اور نعت خواہوں ہر نوٹ برسانے اور پیسے دینے کے مختلف انداز کو بھی بڑھاوا ملا اور یہ رواج زور پکڑنے لگا ۔ ماڈرن نعت خوان ایک ایک محفل کا لاکھوں ڈیمانڈ کرنے لگے اور ربیع الاول کے مہینے میں ان کی چاندی ہونے لگی ۔ پھر جلوس ربیع الاول میں ملتانی حور کی زیارت بھی ہونے لگی اور تمام اہل سنت الجماعت ان بدعتوں پر خاموشی میں بہتری سمجھی کیونکہ اکثر کا کاروبار روزگار ان ہی بے جا بدعتوں سے رواں ہے اور آجکل یہی انداز ہر گلی ، کوچے اور چوک میں اپنی پوری آب و تاب سے رواں دواں ہے۔ خوشی اس بات کی ہے کہ امت اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتی ہے لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ نبی کے پیغام کو بھول گئی ہے وہ جوش و جذبہ تو ہے عقیدت واحترام نہیں۔

قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں

کچھ بھی پیغام محمد کا تمھیں پاس نہیں
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 191471 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.