آج کے اس جدید اور ترقی یافتہ دور میں ڈیجیٹل معیشت ایک ناگزیر رجحان بن چکا ہے اور دنیا بھر کے ممالک معاشی ترقی کے لیے ڈیجیٹلائزیشن میں سبقت کے لیے کوشاں ہیں۔ تکنیکی جدت اور ڈیجیٹل معیشت سے جنم لینے والی نئی تیز رفتار پیداواری صلاحیت مختلف ممالک میں صنعتوں کو ازسرنو ترتیب دے رہی ہے اور "ڈیجیٹل معاشی وسائل" سے ہم آہنگ ممالک کو معاشی پہلووں کے اعتبار سے کمزور ممالک پر واضح برتری حاصل ہو رہی ہے۔ ڈیجیٹلائز معیشت کا موجودہ انقلاب حکومتوں، معاشروں، کاروباری اداروں اور افراد کے درمیان تعلقات کو بھی ازسرنو متعین کر رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ آج اسے ترقی کے ایک نئے عنصر کے طور پر اعلیٰ معیار کی ترقی اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینے کا اہم محرک قرار دیا جا چکا ہے۔
اسی تناظر میں گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرنس 2023 کا حال ہی میں بیجنگ میں انعقاد کیا گیا۔اس تقریب میں بیجنگ اور ابوظہبی سمیت 18 شراکت دار شہروں نے مشترکہ طور پر "گلوبل ڈیجیٹل اکانومی پارٹنرشپ سٹی کوآپریشن انیشی ایٹو" جاری کیا۔اس انیشی ایٹو میں دنیا بھر کے شہروں کے درمیان تبادلے اور تعاون کو فروغ دینا، باہمی فائدہ مند مارکیٹ ماحول کا اشتراک اور کھلا پن، مشترکہ طور پر ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے لئے ایک جدید ماحولیات کی تعمیر، شہروں کی ڈیجیٹل تبدیلی کے عمل کو تیز کرنا، ڈیجیٹل بااختیاری کے ذریعے سبز ترقی میں مدد کرنا اور عالمی ڈیجیٹل جامع تعاون کی حمایت کرنا شامل ہیں۔ اس کا مقصد عالمی شہروں کے درمیان اور کثیر دو طرفہ فریم ورک کے اندر ڈیجیٹل معیشت کے لئے ایک کھلا جدت طرازی نیٹ ورک تشکیل دینا ہے۔گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرنس کا سالانہ ایونٹ پہلی بار 2021 میں منعقد کیا گیا تھا جبکہ رواں سال کانفرنس کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز میں عالمی جدت طرازی کو تقویت دینا، صنعتوں کی ڈیجیٹل تبدیلی کو فروغ دینا اور ڈیجیٹل معیشت پر بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم کی تعمیر جیسے موضوعات پر مفصل بات کی گئی۔
ویسے بھی چین ڈیجیٹل معیشت کی مسلسل مضبوط بنیاد دیکھ رہا ہے۔ مئی کے آخر تک ملک میں مجموعی طور پر 2.84 ملین سے زائد فائیو جی بیس اسٹیشنز تعمیر کیے جا چکے ہیں ۔ملک میں ڈیجیٹل معیشت اور حقیقی معیشت کے انضمام میں نمایاں تیزی آ رہی ہے۔ ملک بھر میں صنعت کی معروف ڈیجیٹل اور ذہین ورکشاپس اور فیکٹریوں کی تعمیر کی گئی۔ اس کے علاوہ، چین 240 سے زیادہ صنعتی انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کا گھر ہے ، جو صنعتی سازوسامان کے 89 ملین سے زیادہ یونٹس کو منسلک کرتے ہیں،ساتھ ساتھ ملک بھر میں نئی ایپلی کیشنز، منظرنامے اور کاروباری ماڈل مسلسل ابھر رہے ہیں۔
اس وقت چین میں ڈیجیٹل معیشت کے بنیادی شعبے بھی پھیل رہے ہیں ، اور ڈیجیٹل صنعت ، ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کو چلانے والی ایک اہم قوت بنی ہوئی ہے۔رواں سال کے پہلے پانچ ماہ کاہی جائزہ لیا جائے تو ملک کی سافٹ ویئر انڈسٹری کی آمدنی 4.3 ٹریلین یوآن (594 ارب ڈالر) سے تجاوز کر گئی ہے ۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خدمات کے شعبے کی آمدنی 2.84 ٹریلین یوآن رہی۔ خاص طور پر ، کلاؤڈ کمپیوٹنگ اور بگ ڈیٹا سروسز کا حجم 436.6 بلین یوآن تک پہنچ گیا۔ اس پیش رفت نے تکنیکی جدت طرازی کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی میں بھی جان ڈال دی ہے۔
بیجنگ شہر کی ہی بات کی جائے تو اس نے حالیہ برسوں میں عالمی ڈیجیٹل معیشت کے لئے ایک بینچ مارک شہر کی تعمیر کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھایا ہے۔ بیجنگ کی ڈیجیٹل معیشت کی اضافی قدر 2015 میں 871.94 بلین یوآن سے بڑھ کر 2022 میں 1.7 ٹریلین یوآن ہوگئی ہے ، اور جی ڈی پی میں اس کا حصہ 35.2 فیصد سے بڑھ کر 41.6 فیصد ہوگیا۔ یہ شہر ڈیجیٹل معیشت کے بنیادی شعبوں میں 8 ہزارسے زیادہ کاروباری اداروں کا گھر ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں منعقدہ گلوبل ڈیجیٹل اکانومی کانفرنس، عالمی ڈیجیٹل معیشت کی کامیابیوں کو ظاہر کرنے والا ایک دریچہ بن چکا ہے۔یہ کانفرنس عالمی ڈیجیٹل معیشت کے ایک نمونے کی تعمیر کے لئے ایک بین الاقوامی اور پیشہ ورانہ تعاون پلیٹ فارم بن گئی ہے جس میں سب کے لئے فوائد ، توازن ، جدت طرازی ، شمولیت ، جیت جیت تعاون اور مشترکہ خوشحالی شامل ہیں۔ماہرین امید ظاہر کرتے ہیں کہ یہ کانفرنس عالمی ڈیجیٹل اکانومی پارٹنرشپ سٹی تعاون کے اقدام کو سنجیدگی سے نافذ کرے گی، دنیا بھر میں متعلقہ فریقوں کو مواقع فراہم کرتی رہے گی، مشترکہ طور پر ڈیجیٹل معیشت کی کامیابیوں میں حصہ ڈالے گی اور اشتراک کرے گی، اور ڈیجیٹل معیشت کے روشن مستقبل کی جستجو کرے گی، تاکہ عالمی معاشی ترقی میں نئی تحریک پیدا کی جا سکے۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ چین عالمی سطح پر بھی ڈیجیٹلائزیشن کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے، جو اس وقت تکنیکی وسائل سے بھرپور ملک ہے۔ مشترکہ خوشحالی چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کا بنیادی اصول ہے جس کی بنیاد پر ڈیجیٹلائزیشن عوامی خدمات کے اشتراک کو تیز کرنے، ماحولیاتی سبز تبدیلی کو فروغ دینے اور سماجی گورننس کو بہتر بنانے میں مزید نمایاں کردار ادا کرے گی۔
|