یو سی سی کی مخالفت:ہجوم سے صرف تماشہ ہی بن سکتاہے

بھارت کی لاء کمیشن کی جانب سے کامن سیول کوڈ یا یونیفارم سیول کوڈ کونافذکرنے کے تعلق سے بھارت کی مختلف تنظیموں اور نمائندوں کی جانب سے رائے طلب کی گئی ہے۔اس رائے کی طلبی کے بعد بھارت میں ایک طرح سےہلچل مچ گئی ہے،خصوصاً مسلمانوں میں یونیفارم سیول کوڈ کو لیکر بے چینی دیکھی جارہی ہے ۔مختلف تنظیمیں اور ادارے یونیفارم سیول کوڈ اور مسلم پرسنل لاء کے تعلق سے لوگوں کو بیدار کرنے کیلئے بڑے بڑے جلسوں کا انعقادکررہے ہیں۔سوشیل میڈیاپر وی اپوز،یو سی سی( we oppose UCC) کے اسٹیٹس،ڈی پی اور وال پیپر لگانے کی مہم چلائی جارہی ہے،مسلمانوں کے تمام واٹس ایپ گروپس میں باقاعدہ اس سلسلے میں بحث ومباحثے چل رہے ہیں۔خاص طورسے جلسوں کاانعقادکرنے اوراحتجاجات کرنے کیلئے تیاریاں کی جارہی ہیں۔یونیفارم سیول کوڈ بھارت کے آئین میں بڑی ترمیم کے تعلق سے ایک پیش رفت ہے،اس قانون کو نافذکرنے کے بعدبھارت کےمختلف مذاہب،ذات اور تہذیب وروایت کو یکساں طورپر عمل کرناہوگا۔مثلاً شادی،طلاق،املاک و جائیدادکی حصہ داری وغیرہ پر ایک ہی جیسا قانون ہوگا،لیکن سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ بھارت مختلف مذاہب،ذات ،روایت،تہذیب،زبانوں اور رسم ورواج کا گہوارا ہے جہاں پر سب کو ایک ساتھ ایک ہی قانون پر عمل کرنامشکل ترین کام ہے۔بھارت کی خوبصورتی اسی وجہ سے باقی ہے کہ یہاں پر ہر مذہب کے لوگ اپنی اپنی تہذیب ورسم ورواج کے ساتھ زندگی بسرکررہے ہیں۔لیکن یونیفارم سیول کوڈ کانافذ کئے جانے کے بعد تمام مذاہب کے لوگوں کیلئے مسائل پیداہوسکتے ہیں۔مثلاً شمالی ہندمیں ہندوئوں کے یہاں شادی بیاہ کے رسم ورواج الگ ہیں تو جنوبی ہند میں الگ طریقے سے شادیاں کی جاتی ہیں۔شمال مشرق ریاستیں جن میں سکھم،ناگالینڈ،منی پور،آسام ،اروناچل پردیش جیسے علاقوں میں زندگی گزارنے کی روایتیں بالکل ہی الگ ہیں۔ان علاقوں میں ایک قبیلہ ایسابھی ہے جو ایک ہی عورت کو مختلف بھائیوں کی بیوی بنا دیتاہے اور ایک ہی عورت دو تین مردوں کی بیوی بن کر رہتی ہے،ایسے میں یونیفارم سیول کوڈ کیسے کام کریگا،اسی طرح سے ہندوئوں میں جائیدادکی تقسیم کاطریقہ الگ ہے،تو کیسے ہندو اس قانون کو مان لینگے۔جب یونیفارم سیول کوڈ بھارت کی اکثریت کو سب سے زیادہ اثراندازہونےوالاقانون ہے تو کیونکر مسلمان دوسری قوموں سے زیادہ پریشان ہیں؟کیوں احتجاج اور مخالفت کی ہوا گرم کررہے ہیں؟۔جس طرح سے جلسے اور بیانات جاری کئے جارہے ہیں اس سے حکومت اور سنگھ پریوارکا وہ طبقہ زیادہ خوش ہورہاہے کہ ہم نے مسلمانوں کو پریشان کررکھاہے اور مسلمانوں کی پریشانیوں کو بتاکر وہ اپنا ووٹ بینک مضبوط کررہاہے۔شائدہی آپ نے کبھی سُنا ہوگاکہ آر ایس ایس نے یونیفارم سیول کوڈکو نافذکرنے کیلئے جلسے کا انعقادکیاہو،یونیفارم سیول کوڈکے حوالے سے سمینار،سمپوزیم اورپروگرامس منعقدکئے ہوں؟۔آر ایس ایس اس طرح کے کاموں کو چار دیواری کے درمیان طئے کرتاہے،جبکہ ہم تماشہ بناکر لوگوں کو اکٹھاکرنے کی سوچ رہے ہیں۔چار دیواری میں جو فیصلے لئے جاتے ہیں وہ فیصلے حکمت کی دلیل ہیں،جبکہ لوگوں کو جمع کرکے صرف سرکس ہی کیاجاسکتاہے۔مسلمانوں کا دانشمند طبقہ اگر اب بھی ہر معاملے کو اپنے اوپر کھینچنا نہیں چھوڑاتو یقیناً آنےوالے انتخابات میں سنگھ پریوارکا بہت بڑا فائدہ ہوگا۔سنگھ پریوارخودبھی یہی چاہ رہاہے کہ مسلمان ان مخالفتوں اور احتجاجوں میں مصروف ہوجائیں اور وہ اپنا کام کردکھائیں۔مسلمانوں نے اس سے پہلے بھی کئی تحریکیں سوشیل میڈیا پرشروع کی تھیں،جس میں حجاب،این آر سی،سی اے اے،بابری مسجد،طلاق ثلاثہ کے مدعوں پر مسلمانوں نے اپنے واٹس ایپ کی ڈی پی تبدیل کرلی،اسٹیٹس لگایا،فیس بک پر وال پیپر تبدیل کیا،یہاں تک کہ مسلمانوں کی تحریکیں اس قدر اُبھری کہ مسلم نوجوان جوش میں آکر احتجاجات کے دوران سنگھ پریوارکے جال میں پھنس گئے جو اب بھی جیلوں میں بند ہیں۔بھارت میں یونیفارم سیول کوڈکا مدعہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے بلکہ اس قانون کی زدمیں اور بھی کئی قومیں آرہی ہیں تو کیونکرمسلمان اس طرح بے چین ہورہے ہیں۔مسلمانوں کو اس وقت حکمت سے کام لینے کی ضرورت ہے نہ کہ جذبات میں آکرجذباتی بننے کی ضرورت ہے

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 175950 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.