بریسٹ فیڈنگ یعنی چھاتی سے دودھ پلانا ایک ایسی روایت ہے جو صدیوں سے چلی آرہی ہے.چھاتی کااولین اور بنیادی جسمانی کام خوراک فراہم کرنا ہے. ماں کا دودھ قدرت کا ایک ایسا انمول تحفہ ہے جسکا متبادل موجود نہیں ہے. اس کی لامحدود افادیت کے باوجود بھی اس روایت کو اس اندازمیں اہمیت نہیں دے جاتی جو اس کا جائز حق ہے. چھاتی سے دودھ پلانا نہ صرف بچے کے لیے بلکہ ماں کے لئے بھی مفید ہے. دور جدید نے جہاں دوسری پرانی روایت کو بدلا وہاں اس رواج میں بھی کمی دیکھنے میں آئی . ماں کے دودھ کی جگہ فارمولہ ملک( ڈبے کا دودھ) نے لینے کی کوشش تو بہت کی لیکن ماں کے دودھ کی قدرتی غذائیت کو مات نہیں دے سکا . یہی وجہ ہے اب پھر سے خواتین کو بریسٹ فیڈنگ کو ترجیح دینے پر آمادہ کیا جا رہا ہے اور اس کے لئے عالمی طور پر کوششیں کی جار رہی ہیں. اگست کے پہلے ہفتہ میں اس کی آگاہی کے لئے مہم کا انعقاد کیا جاتا ہے. اگر ہم بریسٹ فیڈنگ کے فوائد پر روشنی ڈالیں تو ایک لمبی لسٹ سامنے آئیگی جن میں سے صرف چیدہ چیدہ اس مضمون میں بیان کی گئی ہیں ماں کے دودھ کے فوائد ماں کے دودھ کو قدرتی ویکسین سے تعبیر کیا جاتا ہے جو اس کے پیدائش کے کچھ گھنٹوں بعد فراہم ہونے والے دودھ میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہے. ماں کا دودھ نہ صرف بچے کی قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے بلکہ مختلف بیماریوں کے لئے رکاوٹ بھی بنتا ہے. بچوں کا دفاعی نظام ابتدائی طور پر کمزور ہوتا ہے لیکن ماں کے دودھ میں شامل اجزا secretory Immunoglobulin[S- IgA] سے اسے ان بیماریوں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے . ماں کا دودھ وقت کے ساتھ اور بچے کی ضرورت کے مطابق اسے وہ تمام اجزا فراھم کرتا ہے جو اسکی غذائی مقدار پر پورا اترتے ہیں. تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کے وہ بچے جو ماں کا دودھ پیتے ہیں وہ پیٹ کی بیماریوں بلخصوص گیس اور بدہضمی سے بچے رہتے ہیں . انکی دماغی اور جسمانی نشو نما فارمولا دودھ پر پلنے والوں بچوں سے کہیں زیادہ بہتر ہوتی ہے. اس کے علاوہ ماں کا دودھ juvenile diabetes کے رسک کو بھی کم کرتا ہے. گاۓ کے دودھ میں شامل ایک خاص پروٹین بچوں میں ایسی antibodies بننے کا باعث بنتا ہے جو pancreatic beta cells کو نقصان پہچاتی ہیں اور بچوں میں ذیابیطس کی وجہ بنتی ہیں. ماں کا دودھ سانس کی بیماریوں سے بھی لڑنے میں مدد دیتا ہے. ماں کا دودھ بچوں کو موٹاپے سے بھی بچاتا ہے۔ non -nutritive sucking بچے کو سکون اور آرام دہ نیند فراہم کرتی ہے جو اس کے مزاج میں پیداشی طور پر شائستگی پیدا کرتی ہے . نیز ماں کا دودھ میں ہر وہ اجزا شامل ہوتے ہیں جو بچوں کی نشونما کے لئے ضروری ہوں اور انہیں بیماریوں سے بچاؤ کے لئے بھی ضروری ہوں ماں کی صحت پر اثرات : چھاتی سے دودھ پلانا صرف بچے کے لئے مفید نہیں ہوتا بلکہ ماں کی صحت پر بھی اس کے مثبت اثرات نظر آتے ہیں جو پیدائش کےفورا بعد ہونے والی تکلیف کو بھی کم کرنے میں مدد دیتے ہیں اور ساتھ مستقبل میں بھی جان لیوا بیماریوں کے رسک کو کم کرتے ہیں.پیدائش کے فوری بعد دودھ پلانے سے ماں کا جسم oxytocin ہارمون بنانا شروع کر دیتا ہے جو بچہ دانی کو اسکی اصل حالت میں لانے میں مدد دیتا ہے ، ماں اور بچے کے درمیان محبت کا احساسات کو اجاگر کرتا ہے اور پیدائش میں ہونے والی تکلیف کے اثر کو کم کرتا ہے. پریگنینسی کے دوران خواتین کا وزن بڑھ جاتا ہے،بریسٹ فیڈنگ وزن کو کم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے .بریسٹ فیڈنگ سے postpartum ڈپریشن کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل میں بھی بہت سی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ . diabetes ، osteoporosis ، بلڈ پریشر اور Cardiovascular diseases کے خطرے کو بھی کم کیا جا سکتا ہے . تحقیق کے مطابق دودھ پلانے والی ماؤں میں breast اور ovary کے کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ دودھ پلانے میں حائل رکاوٹیں: اس بات کو قطعی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ آج بھی خواتین کی کثیر تعداد دودھ پلانےکے صحیح طرہقہ کار سے واقف نہیں ہے۔ جس کی باعث وہ الجھن کا شکار ہوکر فارمولہ ملک کو ترجیح دینا زیادہ آسان سمجھتی ہیں۔ دوسری طرف وہ خواتین بھی ہیں جو چھاتی میں دودھ کی کمی یا نہ ہونے کی وجہ سے اسے چاہ کر بھی جاری نہیں رکھ پاتیں۔ ذہنی تناو بھی دودھ پلانے کی صلاحیت اور مقدار پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ذہنی تناو کا شکار خواتین عمومی طور پر دودھ پلانے کے عمل کو جاری نہیں رکھ پاتی ہیں۔ عورت کی خودمختاری ایک طرف اسے مضبوط بنا رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ اسے ایسے مسائل کا سامنے ہیں جو اس کی نسوانیت سے جڑے ہیں اور برا ہ راست اس کے خاندان پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں. کام کرنے والی خواتین گو کہ وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتی ہوں بریسٹ فیڈ ان کے لئے ایک مشکل عمل ہے. کام کے اوقات اور وہاں کا ماحول اور جگہ انھیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ وہ اپنے بچوں کا پیدائشی حق ادا کر سکیں. رکاوٹوں کا تدارک: چھاتی سے دودھ پلانے کے طریقہ کار کو سمجھانے کے لیے بلخصوص پہلی بار ماں بننے والی خواتین کے لیے training sessions منعقد کیے جائیں اور آنلاین رہنمائی بھی فراہم کی جاےاور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جاے خواتین کے لیے ایسے غذائی چارٹ مرتب کیے جایئں جن سے دودھ کی مقدار کو بڑھانے والی خوراک کی آگاہی ملے اور وہ جان سکیں کون سی غذا دودھ پلانے والی ماوں کے لیے مفید ہے۔ کام کی جگہ پر بچوں کو فیڈ کروانا ایک مشکل عمل ہے اور خواتین کی کثیر تعداد اس وجہ سے بھی breastfeeding کے فوائد جاننے کے باوجود بھی اس پر عملدرامد نہیں کر پاتیں ہیں . ٦ ماہ تک ماں کا دودھ پلانا ماں اور بچے دونوں کی صحت کے لئے بے انتہا مفید قرار دیا گیا ہے۔ اس مشق کو facilitate کرنے کے لئے ضروری ہے کہ maternity leaves کا دورانیہ پیدائش کے بعد ٦ مہینے تک بڑھایا جائے ، کام کرنے کی جگہ پر ایک حصّہ نرسری کے لئے مخصوص کیا جانا بھی ضروری ہے.نرسری کی موجودگی میں ماں اور بچے دونوں ذہنی طور پر پر سکون رہ سکیں گے . یہ نہ صرف ماں اور بچے کے لئے فائدمند ہوگا بلکہ اس سے خواتین کی working efficiency بھی تسلسل میں رہے گی. اس کے علاوہ breast -pump کا استمعال بھی خواتین کی جھجھک کو کم کرنے میں سہارا دے سکتا ہے. بریسٹ پمپ خواتین کو ہر اس جگہ سہارا دے سکتا ہے جہاں وہ چھاتی سے باقاعدہ دودھ پلانا مناسب نہیں سمجھتیں جیسا کہ شادی بیاہ یا دیگر تقریبات . ماں کے دودھ کو ہم ایک خاص مدّت تک محفوظ کر سکتے ہیں اس لئے بریسٹ-پمپ کے ذریعہ دودھ کو وقتی طور پر محفوظ کیا جا سکتا ہے. بریسٹ پمپ کے ذریعہ خواتین اپنی روزانہ کے دودھ کی مقدار کی پیمائش بھی با آسانی کر سکتی ہیں اور اس بات کا بھی اطمنان کر سکتی ہیں کہ آیاں انکی چھاتی بچے کو وہ مقدار فراہم کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے جو اسکی ذہنی اور جسمانی نشو نما کے لئے ضروری ہے . ان سب فوائد کے علاوہ ماں کا دودھ معاشی بچت کرنے میں بھی مدد کرتا ہے، مہنگے فارمولہ ملک پر خرچ ہونے والی رقم کوبریسٹ فیڈنگ کو ترجیح دے کر بچایا جا سکتا ہے. وہ خاندان جو معاشی طور پر آسودہ نہ ہونے کے باوجود بھی ماں کے دودھ کی صورت میں اپنے بچے کو بہترین غذا فراہم کر سکتے ہیں. ماں کا دودھ ذہنی اور جسمانی صحت کا ضامن ہے ، موجودہ طرز زندگی کو مد نظر رکھتے ہوے ہمیں اس روایت کو آگے بڑھانے کی سعی کرنی چاہیے اور ایسے اقدام کرنے چاہیے جو بلخوصوص کام کرنے والی خواتین کے لیے مددگار ثابت ہوں اور بریسٹ فیڈنگ کے حوالے سے انکی جھجھک کم کرنے میں مدد کریں. اس روایت کی حوصلہ افزائی ہماری آئندہ نسلوں کو ایک صحتمند معاشرہ فراہم کرنے میں مدد کر سکتی ہے.
|