چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو کسی بھی لمحہ قتل کیا جاسکتا ہے !

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو
کسی بھی لمحہ قتل کیا جاسکتا ہے !
۔۔
۔۔
قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود بھی پاکستان کا شمار آج بھی تیسری دنیا کے غریب وپسماندہ ممالک میں ہوتا ہے کیونکہ76برس قبل برٹش راج کی غلامی سے آزاد ہونے والی اس اسلامی مملکت کے اختیارواقتدار پر ہمیشہ وہی لوگ غالب رہے جو اپنے مفادات کو قومی مفادات پر فوقیت دیتے رہے او ر کرپشن کے نت نئے طریقے ایجاد کرکے اس ملک اور اس میں بسنے والے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتے رہے مگر کبھی نہ تو آئین ان لٹیروں کا کچھ بگاڑ پایا اور نہ ہی کبھی قانون ان کو اپنی گرفت میں لے سکا مگر اب جب عمران خان نامی ایک سیاست دان نے عوام کے ووٹوں سے وزیراعظم بننے کے بعد ان لٹیروں کے گرد شکنجہ کسنا چاہا تو ایک دوسرے کو رگیدنے اور نوچنے والے ان نام نہاد جمہوریت و عوام پرستوں نے یکجا و متحد ہوکر امریکی سامراج کی سازباز سے نہ صرف عمران خان کوعدم اعتماد کے ذریعے اقتدار کے ایوانوں سے باہر نکال پھینکا بلکہ توشہ خانہ جیسے معمولی کیس میں ایک زرخرید جج ہمایوں دلاورکی مدد سے عمران خان کو جیل بھی بھجوادیا اور یہی نہیںبلکہ کرپشن کے نت نئے طریقے ایجاد کرنے اور نت نئے ریکارڈز قائم کرنے والے ان تمام لوگوں نے مل کر اپنے مستقبل کے تحفظ کیلئے یکجاو متحد ہوکر”ریویوآرڈرز ایند ججمنٹ ایکٹ “ کے نام سے ایک ایسا قانون بھی بناڈالا جو نہ صرف ان کی سابقہ کرپشن کو تحفظ دے بلکہ مستقبل قریب و بعید میںبھی کسی کرپشن پر انہیںاحتساب وسزا کا کوئی خوف نہ رہے !
لیکن چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ نے کرپشن ‘ کمیشن اور لوٹ مار کو تحفظ دینے والے اس ”ریویوآرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ ‘ ‘ کو غیر آئینی و کالعدم قرار دیکرجمہویت کے نام پر ذاتی مفادات کیلئے قانون سازی کرنے والوں کی تمام امنگوں اور منصوبوں پر پانی پھیردیا ہے ۔جس کے بعد فوجی ادوار میں فوج کیخلاف تحریکیں چلانے اور جمہوریت کے نام پر اقتدار پانے کے بعد فوجی سربراہان کے گن گاگاکر لوٹ مار کرنے والے اس عدالتی فیصلے کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیکر جس طرح عدلیہ اور بالخصوص چیف جسٹس عمر عطا بندیال پر برہمی اور ان سے نفرت کا برملا اظہار کررہے ہیں اس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ مستقبل قریب میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی خیر نہیں ہے !
دوسری جانب ”ریویوآرڈرز اینڈ ججمنٹ ایکٹ “کیخلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے متفق نہ ہونے والوں کے پاس 18روز کے اندر فیصلے کیخلاف اپیل کا حق موجود ہے مگر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو اپنی راہ کی رکاوٹ سمجھنے والے سپریم کورٹ میںان کی موجودگی کے دوران اپیل کسی طور نہیں کرنا چاہیں گے کیونکہ انہیں یہ یقین غالب ہے کہ ان کی اپیل پر بھی سپریم کورٹ ماورائے آئین کوئی فیصلہ نہیں دے گی اس صورت میں انہیں ایک نئی تضحیک کا سامنا کرنا پڑے گا البتہ اگر عمر عطا بندیال چیف جسٹس کے عہدے پر نہیں رہتے ہیں اور ان کی جگہ غیرآئینی فیصلے دینے والا کوئی اور کاسہ لیس جج چیف جسٹس کی سیٹ پر براجمان ہوجاتا ہے تو ان کی مرضی و منشاءپوری ہوسکتی ہے اور ایسا عمر عطا بندیال کی ریٹائر منٹ کے بعد ہی ممکن ہے جس میں ابھی بہت وقت ہے اور چونکہ عمر عطابندیال سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل کی 18دن کی مدت پوری ہونے کے کئی روزبعد ریٹائر ہوں گے اسلئے چیف جسٹس کی مسند پر اپنے منظور نظر کو بٹھانے کیلئے عمر عطا بندیال سے نجات ضروری ہے اور اس کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ عمر عطابندیال انتقال کرجائیں تو ان کی جگہ کاسہ لیس جج کوچیف جسٹس کی سیٹ پر بٹھاکر اپنے حق میں غیر آئینی فیصلہ لے لیاجائے !
اسلئے قرائن بتارہے ہیں کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی زندگی شدید خطرے میں ہے !
وہ یا تو کسی انتقامی کاروائی کا شکار ہوسکتے ہیں یا انہیں راستے سے ہٹانے کیلئے قتل کیا جاسکتا ہے !
اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو پاکستان دشمن قوتیں بھی حالات اور پی ڈی ایم اتحاد کے رہنماوں کے چیف جسٹس کیخلاف سخت بیانات کا فائدہ اٹھاکر عمر عطا بندیال کو قتل کرسکتی ہیں تاکہ چیف جسٹس کی ہلاکت کا سارا الزام پی ڈی ایم اتحاد بالخصوص ن لیگ کے سرجائے اور ملک میں ایسی انارکی پھیلے جس سے امن و استحکام کو محفوظ رکھنا ناممکن ہوجائے !
ان حالات میں قوم کی خواہش ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیرانٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کو چیف جسٹس عمر عطاءبندیال کی ریٹائرمنٹ تک ان کے تحفظ کی ذمہ داری دیکر پاکستان کو مستقبل قریب میں دکھائی دینے والے خطرات سے محفوظ بنائیں!
تحریر:....عمران چنگیزی
Imran Changezi
About the Author: Imran Changezi Read More Articles by Imran Changezi: 194 Articles with 147084 views The Visiograph Design Studio Provide the Service of Printing, Publishing, Advertising, Designing, Visualizing, Editing, Script Writing, Video Recordin.. View More