چین میں نت نئی ٹیکنالوجیز کی مدد سے عوام کے لیےمسلسل سہولیات لائی جا رہی ہیں۔ ان ٹیکنالوجیز میں روبوٹکس کا شعبہ بھی شامل ہے جو ہر گزرتے لمحے چینی معاشرے میں مختلف اقتصادی سماجی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے میں پیش پیش ہے۔ چین کی روبوٹکس انڈسٹری نے حالیہ برسوں میں تیزی سے ترقی دیکھی ہے۔ سال 2022 میں، ملک کی روبوٹکس انڈسٹری کی آپریٹنگ آمدنی 170 بلین یوآن (23 بلین ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں تقریباً ساڑھے چار لاکھ صنعتی روبوٹس اور سروس روبوٹس فراہم کیے گئے۔ 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کے تحت چین خود کو 2025 تک روبوٹکس جدت طرازی، جدید مینوفیکچرنگ اور مربوط ایپلی کیشنز کے عالمی مرکز میں ڈھالے گا۔ اس منصوبے میں روبوٹکس کے شعبے سے اوسط سالانہ آمدنی میں 20 فیصد سے زائد شرح اضافے کا بھی تصور کیا گیا ہے۔ ورلڈ روبوٹ کانفرنس 2023 اسی سلسلے کی ایک تازہ کڑی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں منعقدہ ورلڈ روبوٹ کانفرنس 2023 ہے، جس میں جدید ترین کامیابیوں اور روبوٹ انڈسٹری کی اختراعی نمائشوں کو عمدگی سے اجاگر کیا جا رہا ہے۔یہ کانفرنس 22 اگست تک جاری رہے گی جس کے ساتھ ساتھ ورلڈ روبوٹ ایکسپو 2023 بھی منعقد ہوگی۔کانفرنس کے دوران 30 سے زائد فورمز منعقد ہوں گے جبکہ اندرون و بیرون ملک سے 160 نمائش کنندگان کی تقریباً 600 مصنوعات کو نمائش میں اجاگر کیا جا رہا ہے۔رواں سال کی کانفرنس فورم، نمائش اور مقابلے کے علاقوں سمیت تین حصوں پر مشتمل ہے جس میں روبوٹ ٹیکنالوجی کے فرنٹیئر رجحانات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے، مختلف شعبوں میں روبوٹ جدت طرازی کے ایپلی کیشن منظرنامے کی نمائش بھی اہم ترین سرگرمی ہے، اور اعلیٰ سطح کے برین۔کمپیوٹر انٹرفیس اور انسان۔مشین تعاون کے مقابلوں کا انعقاد بھی شرکاء کی دلچسپی کا سبب ہے۔ "روبوٹ پلس" منظر نامے اس تقریب میں پہلی مرتبہ "روبوٹ پلس" منظر نامے بھی پیش کیے گئے ہیں ، جس میں طبی خدمات اور زراعت جیسے 10 شعبوں میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور مصنوعات کو دکھایا گیا ہے۔ 2015 میں پہلی مرتبہ منعقد ہونے والی یہ کانفرنس آج روبوٹک صنعت میں سب سے وسیع پیمانے، اعلیٰ ترین معیار، اور تیز ترین وسائل کے ساتھ ایک بین الاقوامی ایونٹ بن چکا ہے.اس کا مقصد دنیا بھر کے ماہرین کی دانشمندی کو یکجا کرنا اور جدید ترین تکنیکی کامیابیوں کو ظاہر کرنے کے لئے کاروباری اداروں کو راغب کرنا ہے۔ بہت سے نئے "میڈ اِن چائنا" روبوٹس بھی نمائش میں پیش کیے گئے ہیں جو چینی سماج میں نمایاں تبدیلیاں لا رہے ہیں ۔ویسے بھی روبوٹکس کی ترقی کی بدولت چین میں زیادہ بہتر خودکار مینوفیکچرنگ، اسمارٹ شہروں اور ذاتی نوعیت کے روبوٹس کے حق میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے۔ چینی سماج میں روبوٹس کا بڑھتا ہوا اطلاق چین میں اس وقت روبوٹس نہ صرف تحقیق میں مدد کر رہے ہیں بلکہ چینی سماج کے مختلف پہلوؤں پر بھی اثرانداز ہو رہے ہیں.آج ان روبوٹس کا استعمال اسپتالوں، ریستورانوں، شاپنگ مالز ، نرسنگ ہومز، فیکٹریوں ، قدرتی آفات سے بچاؤ کے مقامات پر اور کھیتوں میں بھی کیا جا رہا ہے۔آج چین میں ایڈوانس روبوٹکس اور آٹومیشن، آرٹیفیشل انٹیلی جنٹ، مشین لرننگ، ذہین مینوفیکچرنگ، برین کمپیوٹر انٹرفیس اور ذہین انسان مشین تعامل ،وغیرہ جیسے نئے موضوعات پر سیرحاصل بات چیت بھی روبوٹکس کے شعبے میں ہونے والی ترقی کا ہی نتیجہ ہے۔گھر کی دہلیز پر کھانا پہنچانے سے لے کر باغات میں چائے کی پتیاں چننے تک، چین نے نظام زندگی سے جڑی مختلف سرگرمیوں میں روبوٹس کے استعمال میں قابل ذکر توسیع دیکھی ہے اور صنعتوں اور لوگوں کی روزمرہ زندگی میں نمایاں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں. چین میں روبوٹس کی ایک جدید دنیا اس وقت ، چین میں روبوٹس کا استعمال زراعت ، لاجسٹکس ، تعلیم اور طب سمیت مختلف شعبوں میں پھیل چکا ہے۔لوگ چین میں روبوٹس کی ایک جدید دنیا میں دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کیسے خودکار مینوفیکچرنگ، طبی دیکھ بھال، ذاتی خدمات کے ساتھ ساتھ ہیومنائڈز ترقی میں انسانوں کی مدد کر رہے ہیں۔ بہت سے نئے روبوٹس اور ان کے متعلقہ اپ گریڈ معاشرے کو تبدیل کر رہے ہیں ۔چین کے روبوٹ ساز ادارے کہتے ہیں کہ روبوٹ ہمارے ذاتی دوست اور یہاں تک کہ ہمارے ساتھی کارکن بھی بن سکتے ہیں، جبکہ یہ رجحانات چین میں بہت تیز رفتاری سے بڑھ رہے ہیں، کیونکہ چین نے ملک بھر میں فائیو جی کی ترقی کی زبردست حمایت کی ہے جو تیز رفتاری کی سہولت فراہم کرتی ہے اور وائی فائی نیٹ ورکس کے لیے میموری اسٹوریج کو بڑھاتی ہے۔چین میں اس وقت فائیو جی کی ترقی کے ساتھ ساتھ سکس جی پر بھی تحقیق جاری ہے۔ٹیکنالوجی کی ترقی ہائی ٹیک کمپنیوں کے لیے نئی قسم کے روبوٹس متعارف کرانے اور لوگوں کے لیے زبردست سہولیات فراہم کرنے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔
|