سب رنگ کا طلسم

میں نے جب سے ہوش سنبھالا اپنے گھر میں سب رنگ ڈائجسٹ آتا دیکھا یہاں تک کہ اس کی اشاعت میں تعطل پڑنے لگا کئی کئی ماہ بعد آمد ہوتی تھی ۔ اس ناؤ کے ناخدا شکیل عادل زادہ نے اسے سالنامہ بنا دیا مگر اس کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔ پھر سنا کہ سب رنگ بند ہو گیا ہے کبھی پتہ چلا کہ فروخت کر دیا گیا ہے کسی اور ادارے کے تحت شائع ہوتا ہے ۔ ابھی صحیح بات کا تو مجھے پتہ نہیں ہے مگر سب رنگ سے عشق کرنے والے میرے ماں باپ اس وقت دنیا میں نہیں ہیں وہ “بازی گر” کی آخری قسط کا انتظار کرتے کرتے اس دنیا سے چلے گئے ۔ اللہ جناب شکیل عادل زادہ کو زندگی اور صحت دے پتہ نہیں کس وجہ سے انہوں نے اس داستان کو انجام تک نہیں پہنچایا ۔ قرطاس و قلم کے جادوگر کے لیے کیا مشکل تھا اس فسوں کو مکمل کرنا ۔ اور نئی نسل کیا جانے اُس دور کے جادو کو بس وہی پچھلی نسل کے جو لوگ باقی رہ گئے ہیں انہیں کے دل کا ایک کونا آباد ہے سب رنگ کی یادوں سے اور بازی گر کی تشنگی سے ۔ اب تو اس کی تکمیل کے لطف اور کشش کو وہی محسوس کر سکتے ہیں کم از کم ان کی زندگی میں یہ زلف سر ہو جاتی تو اچھا تھا ۔

اس شہرہء آفاق جریدے کے ماضی کے خزانوں سے جو لعل و گہر اکٹھے کر کے انہیں مجموعے کی شکل میں شائع کیا جا رہا ہے اور اب چھٹا شہ پارہ بھی منظر عام پر آ گیا ہے تو اس فقید المثال منصوبے کے روح رواں، سب رنگ کے عشق میں گرفتار و مبتلا اور اس کی عملی تفسیر بنے ہوئے ایک عاشق صادق محترم حسن رضا گوندل کو جتنا بھی سراہا جائے کم ہے ۔ انہوں نے جو کارنامہ انجام دیا ہے اور اپنی زندگی، وسائل اور توانائیوں کا بہترین حصہ اس کام میں صرف کیا اور ابھی بھی خود کو جس طرح سے وقف کر رکھا ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ۔ بیشک اس سرپھرے نے وہ کر دکھایا ہے جس کا شکیل عادل زادہ نے شاید کبھی خواب دیکھا ہو ایک بے مثل شاہکار کے تصور کی تجسیم میں معاونت کرنے والی ہستیاں بھی تحسین و ستائش کی مستحق ہیں ان سب نے مل کر وہ کر دکھایا ہے جس نے سب رنگ کے سحر میں آج بھی گُم ہوئے سب گرفتاروں اور پرستاروں کی یادوں میں چراغاں کر دیا ہے ۔ سلامتی ہو 💖

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 235 Articles with 1875586 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.