ایک بھیڑ نے اپنی پڑوسن بھیڑ سے پوچھا که همیں کیسے پتا چلے گا که
آج هماری قربانی کی باری هے؟ جواب ملا: "دیکھو! جس دِن تمهارے مالک تمهیں بہت پیار
کریں، چاره کھلائیں، پانی پلائیں تو سمجھ لو که اُس دِن تمهاری قربانی کا دِن
هے۔۔!"
چنانچه یه بات اُس بھیڑ نے اپنے پلے باندھ لی، اور ایک دِن بالکل ویسا هی هوا، مالک
نے پہلے تو اُسے بڑے پیار سے چاره کھلایا، پھر پانی پلایا اور پھر اگلے هی لمحے
اُسے زمین پر لیٹا کر ایک تیز دھار والا آله پکڑ لیا۔ بھیڑ سمجھ آ گئی که آج اُس کی
قربانی کا دِن هے سو اُس نے آنکھیں بند کر لیں۔ لیکن جب کافی دیر بعد اُسے محسوس
هوا که مالک اُسے ذبح نهیں کر رها بلکه صرف اُس کی اُون اُتار رها هے تو اُس کی
خوشی کا کوئی ٹھکانه نه رها۔
اور پھر یه سلسله هر دو، چار مهینے بعد وقفے وقفے سے چلتا رها، اور اب تو بھیڑ کو
بھی یقین هو گیا تھا که مالک اُسے کبھی بھی قربان نهیں کرے گا، اور جب بھی وه اُسے
لٹائے گا تو صرف اُس کی اُون هی اُتارے گا۔
لیکن ایک دِن جب مالک نے اُسے حسبِ سابق زمین پر لیٹایا تو تب بھی وه اِسی خوش فهمی
میں تھی که وه اُسے قربان نهیں کرے گا، جس کے لیے وه تیار بھی نهیں تھی۔ اور پھر
اگلے هی لمحے مالک کی تیز دھار چھری اُس کی گردن پر چل گئی اور وه موت کی آغوش میں
پہنچ گئی۔
هم انسانوں کی زندگی بھی بالکل ایسی هی هے، هم بھی جب پہلی بار کسی بیماری یا مصیبت
سے دوچار هوتے هیں تو یهی سوچتے هیں که بس اب تو موت آئی کے آئی، بہت روتے اور
گڑگڑاتے هیں، اور جب هم وهاں سے الله کی رضا سے بچ نکلتے هیں تو اگلی بار اُس
بیماری یا مصیبت کو اتنا سنجیده نهیں لیتے اور یہی سوچتے هیں که یه تو محض کچھ
پـَـل کی تکلیف هے اور هم دوباره ویسے هی بچ نکلیں گے۔۔۔!!!
لیکن پھر کس دِن اچانک وه بیماری یا مصیبت همارے لیے موت کا عندیہ لے کر آتی هے
همیں پته بھی نهیں چلتا، جس کے لیے نه تو هم نے کوئی تیاری کی هوتی هے اور نه هی جس
کی همیں کوئی اُمید هوتی هے۔ ایسی ناگہانی اموات کی بہت سی مثالیں هم روزانه سنتے
اور دیکھتے هیں۔
قبرستان ایسے لوگوں سے بھرا هوا هے جو یه سمجھتے تھے که بوڑھے هونے پر وه اپنی
زندگی اسلام کے مطابق ڈھال لیں گے......پر افسوس کہ وقت نہیں رہتا۔۔۔!!
|