افغانستان میں بنیادی فتح حاصل کر چکے ہیں

امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن افغانستان کے اپنے دورے سے واپسی پر جب کانگریس کے سامنے پیش ہوئی تو اس سے بڑے تلخ سوالات کیے گئے کہ گیارہ سال ہو گئے ہیں ہمیں افغانستان میں جنگ لڑتے تو ہم نے کیا حاصل کیا ہے؟ اتنا روپیہ ضائع کر دیا ہے اور طالبان اور القاعدہ ابھی تک ”مہذب“ دنیا کے لیے خطرہ ہیں !
اس کے جواب میں ہیلری کلنٹن نے اپنی کئی طرح کی عسکری ”کامیابیاں “ گِنوائیں کہ ہم نے طالبان اور القاعدہ کے اوپر سے لے کر نیچے تک کی ہر سطح کے اتنے زیادہ رہنما گرفتار اور ”ہلاک“ کر دیے ہیں ، ان کے محفوظ ٹھکانے تقریبا ختم کر دیے ہیں وغیرہ وغیرہ! مگر ہیلری کے یہ تمام جوابات کانگریس کو مطمئن نہ کر سکے! اپنی بریفنگ کے آخر میں کامیابی کی طرف پیش قدمی کے بارے میں حتمی دلیل دیتے ہوئے ہیلری نے کہا کہ ہم افغانستان میں بنیادی فتح (Bench Mark Success)حاصل کر چکے ہیں ۔ اس نے کہا ”ستر لاکھ افغان بچے سکول جارہے ہیں اور ساٹھ فی صد افغان لڑکیاں سکول جارہی ہیں.

وہی جو شاعر مشرق نے کہا تھا:

تعلیم کے تیزاب میں ڈال اِس کی خودی کو
ہو جائے ملائم تو جدھر چاہے اِسے پھیر

اب اکبر‘ کی زبانی اِس نظام تعلیم کے بارے میں سن لیجیے:

یوں قتل سے بچوں کے وہ بدنام نہ ہوتا
افسوس کہ فرعون کو کالج کی نہ سوجھی

ہیلری نے جب یہ کہا تو تب جا کر کہیں کانگریس والے اس کی بریفنگ سے مطمئن ہوئے کہ ہاں اب تم نے جو پیش رفت بتائی ہے یہ اصل کامیابی کی طرف پہلا قدم ہے۔ اس کے بعد ہم اپنے مطلوبہ مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لارڈ میکالے کے نظام تعلیم کا جوہر لیے دنیا بھر کے نظام تعلیم کے تحت کام کرنے والے سکول، کالج اور یونی ورسٹیاں اُس بنیادی وصف کو ہی ختم کر دیتی ہیں جس کی بدولت کسی زندہ دل مسلم نوجوان کے اندر وہ درد پیدا ہوتاہے جس کی وجہ سے وہ آج امت کی تکلیف کو اپنی تکلیف اورعصر حاضر میں اسلام کی سیاسی اور عسکری مغلوبی کو اپنی مغلوبی سمجھتا ہے۔ یہ درد تو اُسی نظام کے اندر پیدا ہوتا ہے جو ریا، کبر ،ہوسِ مال اور حب ِجاہ جیسے رزائل ِ نفس کو دلوں سے دھو ڈالتا ہے ۔ اس بات کو ایک مجاہد شاعر نے اِن الفاظ میں بیان کیا ہے۔

میکالے کے مکتب میں کہاں درد کی دولت؟
یہ مینا و بادہ ہے کسی اور جہاں میں !

پس امریکہ افغانستان میں ایسا نظام تعلیم چاہتا ہے جو توحید پہ مر مٹنے والے غیور افغان مسلمانوں سے یہ درد چھین لے اور وہ بھی روٹی،کپڑا، مکان اور بینک بیلنس جیسے حقیر مقاصد کے پیچھے ہلکان ہوتے رہیں ۔

حکومت انگلشیہ برصغیر سے جاتے وقت پاکستان میں ایک ایسا ہی طبقہ مسلط کر کے گیا تھا جو آج 76 سالوں کے بعد بھی اپنے بیرونی آقاؤں کے مفادات و ایجنڈا کو لے کر چلتے ہیں
کاش افغانستان کے مسلمانوں کی غیرت ایمانی زندہ بچ جائے اس لارڈ میکاولی کے دجالی نظام سے اپنی نی نسلوں کو اس مغربی تعلیم نظام کو مسلط نہ کرنے کا ایک فیصلہ صادر کرنے کی توفیق عطا فرما،
آمین ثمہ آمین

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 392 Articles with 191570 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.